دولت مشترکہ کے سربراہ اجلاس 2018ء میں سربراہان مملکت کا دولت مشترکہ ممالک کے مابین تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ پر اتفاق ،

30ء تک دولت مشترکہ ممالک کی باہمی تجارت کو 2 کھرب ڈالر تک بڑھایا جائے گا، دولت مشترکہ سائبر ڈیکلریشن ہمارے عوام اور کاروباروں کو درپیش ڈیجیٹل خطرات سے محفوظ رکھنے میں مدد دے گا برطانیہ کی وزیراعظم تھریسامے کا دولت مشترکہ سربراہ اجلاس 2018ء کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ بارے پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 21 اپریل 2018 15:30

لندن۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ 21 اپریل 2018ء)برطانیہ کی وزیراعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ دولت مشترکہ کے سربراہ اجلاس 2018ء کے اعلامیہ کے مطابق سربراہان مملکت نے دولت مشترکہ ممالک کے مابین تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ پر اتفاق کیا ہے جس سے 2030ء تک دولت مشترکہ ممالک کی باہمی تجارت کو 2 کھرب ڈالر تک بڑھایا جائے گا۔

وہ دولت مشترکہ سربراہ اجلاس (سی ایچ او جی ایم) 2018ء کے اختتام پر ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔ اس موقع پر دولت مشترکہ کی سیکرٹری جنرل پیٹریکا سکاٹ لینڈ اور سموا، گریناڈا اور گھانا کے سربراہان مملکت بھی موجود تھے۔ انہوں نے بھی اس موقع پر گفتگو کی۔ دولت مشترکہ سربراہ اجلاس 2018ء کے موقع پر ’’مشترکہ مستقبل‘‘ کے حوالے سے اتفاق کیا گیا جبکہ اجلاس کے اعلامیہ میں سائبر جرائم کے خلاف دولت مشترکہ بلیو چارٹر اوشیئن ایکشن پر عملدرآمد بھی اجلاس میں کئے گئے اہم فیصلوں میں سے ایک ہے اسی طرح باہمی رابطوں اور سرمایہ کاری کے فروغ اور دولت مشترکہ کے انتخابات میں مبصرین کے لئے گائیڈ لائنز پر کیا جانے والا اتفاق بھی بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔

(جاری ہے)

برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں درپیش کئی مسائل کی نوعیت بین الاقوامی ہے کیونکہ دولت مشترکہ کے رکن ممالک چھ براعظموں پر مشتمل ہیں اور دنیا کی ایک تہائی آبادی ان ممالک میں مقیم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تناظر میں ہمیں عالمی مسائل کے خاتمہ کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دولت مشترکہ کی طرح کسی اور تنظیم ثقافتی اور جغرافیائی طور پر اتنی متنوع نہیں ہے جبکہ تنظیم میں تمام اقوام کا کردار مساوی ہے اور ان کے مقاصد اور اہداف بھی مشترک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے سربراہ اجلاس میں پہلی مرتبہ سکیورٹی ہماری توجہ کا اہم مر کز رہی ہے اور ہم اس بات پر متفق ہیں کہ بین الاقوامی سطح پر سلامتی کے مسائل کے خاتمہ اور اپنے دفاع کے حوالے سے متحد اور یکسو ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہماری استعداد کو کم نہ سمجھا جائے۔ برطانوی وزیراعظم نے مزید کہا کہ دولت مشترکہ سائبر ڈیکلریشن ہمارے عوام اور کاروباروں کو درپیش ڈیجیٹل خطرات سے محفوظ رکھنے میں مدد دے گا جبکہ اس سے انٹرنیٹ کی آزادیوں سے ناجائز فائدہ اٹھانے والوں اور ہماری اقدار، معاشرے اور جمہوریتوں کے بارے میں سطحی اندازے لگانے والوں کو روکا جا سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم پائیدار مستقبل کی بات کرتے ہیں تو دولت مشترکہ کے علاوہ بھی عالمی سطح پر اس طرح کی آواز بلند ہو رہی ہیں کیونکہ بڑھتی ہوئی موسمیاتی تبدیلیوں اور سمندروں میں پلاسٹک کی آلودگی کے باعث کئی ممالک بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ درحقیقت آج ہم موسمیاتی تبدیلیوں سے نبرد آزما عالمی رہنمائوں میں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ دولت مشترکہ کا ہر رکن ملک پیرس معاہدے کے تحت موسمیاتی و ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف مصروف عمل ہے۔ برطانوی وزیراعظم نے مزید کہا کہ دولت مشترکہ کا ہر رکن ملک عالمی درجہ حرارت میں صنعتی انقلاب سے قبل والے عالمی درجہ حرارت میں 1.5 ڈگری کے اضافے کو روکنے کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ دولت مشترکہ کے 90 فیصد شہری ملیریا سے متاثر علاقوں میں رہ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس موذی مرض کے خاتمے کے لئے دولت مشترکہ عالمی کاوشوں میں شریک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہفتہ قبل میں نے دولت مشترکہ کے ممالک سے کہا ہے کہ دولت مشترکہ سے 2023ء تک ملیریا کے خاتمہ کے لئے جامع اقدامات کریں اور مجھے خوشی ہے کہ سربراہ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روشن اور بہتر مستقبل کے حوالے سے یہ پہلی دولت مشترکہ کانفرنس تھی جس میں پروٹیکشن ازم کے خلاف جدوجہد پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ ہم روشن مستقبل کے حوالے سے پرعزم ہیں جس میں ہر کسی کو آزادی ہو گی اور وہ اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کر سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ محفوظ اور روشن مستقبل کے لئے ہمیں دولت مشترکہ کے رکن ممالک کے سربراہان کے کردار کے حوالے سے بھی لمبی مدت کے لئے ایک معاہدہ پر پہنچنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ملکہ برطانیہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ابتداء میں دولت مشترکہ کے اراکین کی تعداد صرف 8 تھی جو آج 53 تک پہنچ چکی ہے۔

سوال و جواب کے سیشن کے دوران برطانوی وزیراعظم نے کئی سوالوں کے جواب دیئے۔ دولت مشترکہ کی سیکرٹری جنرل نے اس موقع پر تنظیم کی کارکردگی اور کامیابیوں پر روشنی ڈالی اور مستقبل کے اہداف پر بھی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ تنظیم اپنے رکن ممالک کے عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی و خوشحالی کے لئے جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات کر رہی ہے۔