چیف جسٹس پاکستان نے متعدد سرکاری یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر کو مستعفی ہونے کا حکم دیدیا

عدالت نے چھ ہفتوں میں میرٹ پر مستقل وائس چانسلرز کی تعیناتیاں یقینی بنانے کی ہدایت کردی نظام تعلیم کا بیڑا غرق کردیا گیا،کیا یہ ہے پنجاب حکومت کی کارکردگی جسٹس ثاقب نثار کے دوران سماعت ریمارکس

اتوار 22 اپریل 2018 23:00

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار 22 اپریل 2018ء)چیف جسٹس پاکستان نے متعدد سرکاری یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر کو مستعفی ہونے کا حکم دیدیاعدالت نے چھ ہفتوں میں میرٹ پر مستقل وائس چانسلرز کی تعیناتیاں یقینی بنانے کی ہدایت کردی چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نظام تعلیم کا بیڑا غرق کردیا گیاکیا یہ ہے پنجاب حکومت کی کارکردگی چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے میرٹ کے برعکس وائس چانسلرز کی تعیناتی پر از خود نوٹس کی ساعت کی پنجاب یونیورسٹی کے مستعفی وائس چانسلر ڈاکٹرزکریا ذاکر داد رسی کیلئے عدالت میں پیش ہوئے اور التجا کی ایک لرزش ہوئی معافی دی جائے سرچ کمیٹی نے میرٹ پر تعینات کیا لیکن مستقل نہیں کیا گیاجس پر چیف جسٹس کہا کہ اسی لئے مستقل نہیں کیا گیا تا کہ من پسند فیصلے لئے جا سکیںپہلے ہی درگزر سے کام لیا اگر میرٹ پر آتے ہیں تو دوبارہ اپلائی کر دیںیونیورسٹی کے محافظ کی حیثیت سے جامعہ کے مفادات کا تحفظ کیوں نہیں کیااورکیسے گرڈ سٹیشن کیلئے یونیورسٹی کی اسی کنال اراضی فروخت کر دی سپریم کورٹ نے کالج فار وویمن یونیورسٹی کے وائس چانسلر عظمیٰ کو معطل کردیاچیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سینئرز کو کیسے نظر انداز کر دیا گیا عدالت کے علم میں ہے کہ احسن اقبال کاعظمیٰ قریشی کی تعیناتی میں کیا کردار ہے نظام تعلیم کا بیڑا غرق کر کے رکھ دیا یہ ہے پنجاب حکومت کی کارکردگی اس معاملے پر سیکرٹری تعلیم، وزیر ہائر ایجوکیشن یا وزیر اعلی میں سے کس کو ذمہ دار ٹھہرائیںعدالت نے فاطمہ جناح یونیورسٹی،راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی،فیصل آباد یونیورسٹی کے وائس چانسلرز کو فوری مستعفیٰ ہونے کا حکم دیدیاچیف جسٹس نے رزاق دائود، عمر سیف، ظفر اقبال قریشی پر مشتمل سرچ کمیٹی کو6 ہفتوں میں مستقل وائس چانسلرز کی تعیناتی یقینی بنانے کے احکامات جاری کردیئے سماعت کے دوران عدالت نے سرکاری یونیورسٹیوں کے متعدد وائس چانسلرز کو استعفے دینے کی ہدایت کر دی عدالت نے نئی سرچ کمیٹیاں قائم کر کے وائس چانسلرز کی جلد تعیناتیاں کرنے کا حکم دے دیابتایا جائے سینئر لوگوں کو کیوں نظر انداز کیا گیاہائیر ایجوکیشن کے وزیر کہاں ہیں، فوری عدالت میں پیش ہوںپنجاب یونیورسٹی اہم ترین ہے اس میں اڑھائی سال سے مستقل وائس چانسلر کیوں تعینات نہیں کیا گیا بتایا جائے کوتاہی کا ذمہ دار کون ہے، عدالت سیکرٹری، وزیر یا وزیر اعلی میں سے کس کو ذمہ دار ٹھہرائیں، چیف جسٹس پاکستان اڑھائی برس سے مستقل تعیناتی نہ ہونے کا مطلب آپ نا اہل ہیں چیف جسٹس پاکستان کا سیکرٹری ہائر ایجوکیشن سے استفسار پنجاب یونیورسٹی میں مستقل تعیناتی کیلئے اگست تک کا وقت درکار ہے، سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن کمیشن اس وقت تو موجودہ حکومت نہیں ہو گی کیا اتنا طویل وقت اسی لئے مانگا جا رہا ہی درخواستوں کو پراسس کرنے کیلئے وقت چاہئے، سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن کمیشن اتنا متعصب ڈی ایم جی افسر میں نے نہیں دیکھا، جو سیاسی حکومت کا ہر لحاظ سے دفاع کر رہا ہے اگر 6 ہفتوں میں مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی نہ ہوئی تو ذاتی طور تم ذمہ دار ہو گے سماعت کے دوران لاہور کالج فار وویمن یونیورسٹی میں میرٹ کے برعکس وائس چانسلر کی تعیناتی کا معاملہ پر چیف جسٹس نے کہا کہ سینئرز کو کیسے نظر انداز کر دیا گیا عدالت کے علم میں ہے کہ احسن اقبال کا تعیناتی میں کیا کردار ہے احسن اقبال میرے والد کے شاگرد ہیں میں حلفا کہتی ہوں احسن اقبال کا تعیناتی میں کوئی کردار نہیں، عظمی قریشی وائس چانسلر لاہور کالج یونیورسٹی نظام تعلیم کا بیڑا غرق کر کے رکھ دیا، یہ ہے پنجاب حکومت کی کارکردگیاس موقع پر وزیر ہائر ایجوکیشن علی رضاگیلانی نے کہا کہ عظمی قریشی کی تعیناتی میرے دور میں نہیں ہوئی عظمی قریشی کی تعیناتی سے متعلق انکوائری میرے پاس آئی تھی اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے چیف جسٹس کو بتایا کہ رزاق دائود، عمر سیف، ظفر اقبال قریشی پر مشتمل سرچ کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس سرچ کمیٹی سے مطمئن ہیں یہ متوازن کمیٹی ہے اور یہی کمیٹی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں وی سیز کی تعیناتیوں کی سفارشات مرتب کریں گی۔