اینجیلا مرکل کے بعد جرمنی میں ایک اور خاتون طاقتور ترین عہدے پر فائز

سوشل ڈیموکریٹس نے اپنی 155 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک خاتون کو سربراہ منتخب کرلیا

پیر 23 اپریل 2018 16:00

ویسبیڈن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 23 اپریل 2018ء) جرمنی کی بائیں بازو کی مرکزی جماعت سوشل ڈیموکریٹس نے اپنی 155 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک خاتون کو سربراہ منتخب کرلیا، آندریا نالیس، اپنے بیانات کے سبب منہ پھٹ اور جھگڑالو مزاج کے حوالے سے جانی جاتی ہیں اور وہ لیبر پارٹی کی سابق وزیر بھی رہ چکی ہیں۔اپنی شعلہ بیانی اور تقریروں میں بچکانہ مزاق کرنے کے سبب مشہور 47 سالہ آندریا نالیس، جرمن چانسلر اینجیلا مرکل کے بعد جرمن سیاست میں سب سے بااثر عہدے پر پہنچنے والی پہلی خاتون ہیں، جو مستقبل میں ان کی جگہ سنبھال سکتی ہیں۔

ویسبیڈن میں وفود سے ملاقات کرتے میں ان کا کہنا تھا کہ 'ہم سوشل ڈیموکریٹک پارٹی میں روایت شکن ہیں، اور یہ سلسلہ جاری رہے گا'، ماضی میں پارٹی کے یوتھ ونگ سے تعلق رکھنے والی آیندریا نالیس کی پارٹی میں جڑیں بہت گہری ہیں، جنہوں نے 66 فیصد ووٹ حاصل کر کے سابق پولیس آفیسر اور فلینسبرگ کی میئر سائمن لینگ کو شکست دی۔

(جاری ہے)

انتخابات میں ایک بیرونی امیدوار کا توقع سے کم نتائج حاصل کرنا، پارٹی کے اندر طویل عرصے سے جاری غم و غصے کا عکاس ہے، جس میں آندریا نالیس کو غیر معمولی اہمیت دی گئی تاکہ وہ مرکل کے مقابلے میں قدامت پرست ماتحت ساتھیوں کے ساتھ حکومت میں آ سکیں۔

اس موقع پر پارٹی کے عبوری سربراہ، جرمن وزیر خزانہ اولاف شولز نے اسے ایک تاریخی لمحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'اس تبدیلی کا ایک طویل عرصے سے انتظار تھا'، خیال رہے کہ اس انتخاب کے بعد شولز کی سیاست کو ایک بڑا جھٹکا لگا ہے اور اب آندریا نالیس کو مشکلات کا شکار سوشل ڈیموکریٹ پارٹی کو بحال کرنا ہوگا۔جرمن سیاست پر ریسرچ کرنے والے ادارے 'انفراٹیسٹ ڈیمیپ کے گزشتہ ہفتے کیے گئے سروے کے مطابق، 47 فیصد افراد نے پارٹی کی سربراہی کے لیے نئے تجربہ کار افراد پر عدم اعتماد جبکہ صرف ایک تہائی افراد نے ان پر اعتماد کا اظہار کیا۔

لیبر پارٹی کی گرتی ہوئی مقبولیت کے سبب متوسط طبقے کے ووٹر کو واپس لانا، اور اینجیلا مرکل کے ہوتے ہوئے پارٹی کی سربراہی سنبھالنا آندریا نالیس کے لیے ایک چیلنج ہوگا۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ سوشل ڈیموکریٹ پارٹی، معاشرے میں انصاف اور بہبود کے لیے جدو جہد کرے گی، ان کا کہنا تھا کہ آج کی تیز رفتار گلوبل، نئی لبرل دنیا میں یکجہتی کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔

آندریا نالیس بہتر اجرت کے لیے آواز بلند کر چکی ہیں کیوں کہ ٹیکنالوجی کے پھیلا کی وجہ سے روایتی ملازمتوں کا فقدان ہے جبکہ ان کی پالیسیز میں یورپی یونین کے لیے بھی نرم گوشہ ہے، جو بین الاقوامی تعلقات میں تعاون کے اضافے میں مددگار رہے گا۔اینجیلا مرکل کی طرح تیز، محنتی، اور معاملہ فہم سمجھی جانے والی سیاست دان آندریا نالیس کو تنفید کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا ہے۔

آندریا نالیس ایک مزدور کی بیٹی اور دیہی پس منظر رکھتی ہیں، اور وہ اب بھی اپنی صاحبزادی کے ہمراہ اپنے خاندانی فارم ہاس میں مقیم ہیں، مذہبی طور پر باعمل، آندریا نالیس خود کو دل سے قدامت پسند کہتی ہیں، جو مزدور طبقے کے لیے آواز بلند کرتی ہیں۔آندریا نالیس نے ایک مرتبہ اپنی اسکول کی ڈائری میں لکھا تھا کہ 'ایک دن وہ یا تو خاتون خانہ بنیں گی، یا جرمنی کی چانسلر'۔

جرمن زبان و ادب کی تعلیم کے دوران 25 سال کی عمر میں انہوں نے لیبر پارٹی کے یوتھ ونگ میں شمولیت اختیار کی جبکہ اپنے قصبے میں پارٹی کے نئے باب کا بھی آغاز کیا۔آندریا نالیس اپنی سیاست کے آغاز سے ہی سیاست میں غیر معمولی حیثیت رکھتی ہیں، انہوں نے سابق چانسلر 'گیرہارڈ' کے ایجنڈے سے اختلاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرے پاس سیاسی بتوں کے لیے کوئی وقت نہیں۔