کٹاس راج مندر ازخود نوٹس کیس،سپریم کورٹ نے سیمنٹ فیکٹریوں کوزیرزمین پانی کے استعمال کی اجازت دینے والی ماحولیاتی ایجنسی کے افسروں اور 2004 سے اب تک رہنے والے سابقہ چیئرمینوں کو طلب کر لیا

پیر 23 اپریل 2018 23:32

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 23 اپریل 2018ء) سپریم کورٹ نے کٹاس راج مندر کے تالاب میں پانی خشک ہونے کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس میں سیمنٹ فیکٹریوں کوزیرزمین پانی کے استعمال کی اجازت دینے والی ماحولیاتی ایجنسی کے افسروں اور دو ہزار چار سے اب تک رہنے والے تمام سابقہ چیئرمینوں کو طلب کرتے ہوئے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی ہے، پیرکوچیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی اس موقع پر چیف جسٹس نے کہاکہ کٹاس راج مندر کاتالاب سیمنٹ فیکٹریوں کی وجہ سے خشک ہوگیا ہے، ماحولیاتی ایجنسی کے جن افسروں نے فیکٹریوں کوزیرزمین پانی نکالنے کی اجازت دی ہے انہیں معاف نہیں کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ رات مجھے ایک پیغام آیا کہ سیمنٹ فیکٹری میری ریٹائرمنٹ کاانتظار کررہی ہے، مسئلہ یہ ہے کہ آج ملک میں سی پیک آرہا ہے اورہم اس ملک کو اب کچھ دینا ہے، اگرسی پیک نہ ہوتا تو ایک لمحے میں فیکٹری کوبندکرا دیتے، سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کوبتایا کہ فیکٹری عرصے سے زیر زمین پانی استعمال کررہی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ ماحولیاتی ایجنسی کو زیرزمین پانی استعمال کرنے کی اجازت دینے کااختیارنہیں تھا لیکن افسروں نے دیدی ، عدالت کوسیمنٹ فیکٹری کے سی ای او نے بتایا کہ ہم نے متعلقہ اداروں سے اجازت لے کرپانی استعمال کیا ہے اورکسی طرح کی قانون شکنی نہیں کی ہے ، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ بنیادی حقوق کاسوال ہے،سیمنٹ فیکٹری سے آخری 3سال پانی کے استعمال کی قیمت وصول کریں گے،فیکٹریوں سے جو پیسہ ملے گا وہ علاقے کی بہبود پر خرچ کیا جائے گا، بعدازاں عدالت نے نئی سیمنٹ فیکٹری لگانے پر پابندی برقرار رکھتے ہوئے دریائے جہلم سے لیے گئے پانی کی ڈرون فوٹیج ،سیمنٹ فیکٹری سے زیرزمین پانی کے استعمال کااجازت نامہ اوراجازت دینے والے افسروں کی فہرست اور ماحولیاتی ایجنسی کے سابق چیئرمینوں کو طلب کر تے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی۔