جتنی جلدی ہو سکے پاکستان آنا چاہتا ہوں،اسحاق ڈار

ڈاکٹر وطن واپسی کی اجازت نہیں دے رہے،جتنی جلدی ہو سکے پاکستان آنا چاہتا ہوں،اللہ تعالیٰ کے فضل سے ملک کی خدمت عبادت سمجھ کر کی ہے،میرے خلاف کرپشن، کک بیک یا کمیشن کا کوئی کیس نہیں،مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سابق وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

بدھ 25 اپریل 2018 00:10

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 25 اپریل 2018ء) پاکسان مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سابق وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ جتنی جلدی ہو سکے اپنے وطن پاکستان آنا چاہتا ہوں لیکن فی الحال مجھے میرے ڈاکٹر وطن واپسی کی اجازت نہیں دے رہے،میرا یہاں علاج جاری ہے،مجھے اپنے ڈاکٹروں کی بات بھی سننا پڑتی ہے،میرا خاندان بھی مجھے یہاں اپنا علاج جاری رکھنے اور ڈاکٹروں کی ہدایات پر عمل کرنے پر زور دیتا ہے،اپنی میڈیکل رپورٹس مسلسل عدالت کو بھیج رہا ہوں۔

منگل کو ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کل 26 اپریل کو میرا دوپہر ڈیڑھ بجے دوبارہ چیک اپ ہے،اللہ کرے کہ یہ بہتر ہو،اگر میرے ڈاکٹروں نے مجھے طبی طور پر تندرست قرار دیا،مجھے سفر کرنے کی اجازت دی تو میں ضرور کروں گا ورنہ بڑے ادب کے ساتھ پھر چیف جسٹس آف پاکستان کو اپنے کونسل کے ذریعے یہاں کی رپورٹ بھیجوں گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میرے ڈاکٹروں نے مجھے ابھی 6 سے 8 ہفتے سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہونی چاہیئے کہ یہاں کی رپورٹ غلط نہیں ہو سکتی کیونکہ رپورٹ کی یہاں کی وزارت خارجہ تصدیق کرتی ہے،اس کے بعد میں یہ رپورٹ بھیجتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ لوئر کورٹ میں بھی یہی زیادتی کی گئی ہے اور ہر میڈیکل رپورٹ کو ردی کی ٹوکری میں پھینکا گیا اور بڑی تیز کارروائی کرتے ہوئے مجھے مفرور قرار دے دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اللہ تعالیٰ کے فضل سے ملک کی خدمت عبادت سمجھ کر کی ہے،میں آج بھی چیلنج کرتا ہوں کہ دنیا بھر میں کوئی بھی شخص کھڑا ہو کے یہ کہے کہ کسی نے مجھے ایک روپے کا بھی فائدہ دیا ہو،میرے خلاف کسی کرپشن، کک بیک یا کمیشن کا کیس نہیں ہے، گزشتہ 34 سال سے مسلسل ٹیکس ادا کر رہا ہوں جس کا باقاعدہ ریکارڈ موجود ہے جسے میں عدالت میں بھی پیش کر چکا ہوں۔

سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 2013ء میں جب پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اقتدار سنبھالا اور مجھے بطور وزیر خزانہ ذمہ داریاں سونپی گئیں تو پاکستان کی وہ معیشت جو کہ دیوالیہ ہونے جا رہی تھی اسے ہم نے مستحکم کیا جس کا دنیا نے بھی اعتراف کیا۔