ایران نے سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے بڑی پیش کش کردی

بدھ 25 اپریل 2018 20:18

تہران(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 25 اپریل 2018ء)ایران نے کہا ہے کہ بالادستی کے فریب سے نکلیں جس کے باعث تباہ کن جنگیں ہو چکی ہیں ،ایرانعلاقائی سکیورٹی پر خلیجی ممالک کو مذاکرات کی دعوت دیتا ہے،اپنی قوت یکجا کرنے کی نئی پالیسی مرتب کر کے خود کو مضبوط کیا جائے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابقایران نے خلیجی ممالک کو خطے کی سکیورٹی پر بات چیت کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ ’بالادستی کے فریب‘ سے نکلیں جس کے باعث تباہ کن جنگیں ہو چکی ہیں۔

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں بات کرتے ہوئے ’خطے میں مذاکرات کے فورم‘ کے قیام کی تجویز دی۔جواد ظریف نے کہا کہ ’ہم اس خطے کے جس نے بہت جنگیں دیکھی ہیں ہمسایہ ممالک کو دعوت دیتے ہیں اس کوشش میں ہمارا ساتھ دیں۔

(جاری ہے)

‘ایران کی جانب سے یہ تجویز ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو متنبہ کیا ہے کہ اگر 2015 کے بین الاقوامی جوہری معاہدے کے برخلاف جوہری پروگرام شروع کیا گ?ا تو ایران کے لیے 'بڑا مسئلہ' کھڑا ہو جائے گا۔

صدر ٹرمپ نے ایران کے ساتھ چھ عالمی طاقتوں کے جوہری معاہدے کو 'دیوانگی' قرار دیا۔ صدر ٹرمپ اس سے قبل بھی دھمکی دے چکے ہیں کہ وہ 12 مئی کو اس جوہری معاہدے کی توسیع نہیں کریں گے۔اقوام متحدہ میں بات کرتے ہوئے جواد ظریف نے سعودی عرب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ’بالادستی کے فریب میں رہنا یا دوسروں کو نقصان پہنچا کر اپنی سکیورٹی حاصل کرنے کی کوشش سے تصادم ہوتا ہے۔

‘انھوں نے مزید کہا کہ ’یہ بہت اہم ہے کہ اب اپنی قوت یکجا کرنے کی نئی پالیسی اپنائی جائے اور خطے میں سب سے طاقتور ہونے کی کوشش کو ترک کیا جائے۔‘ایران کے وزیر خارجہ نے تجویز دی کہ ’سکیورٹی بلاکس‘ کی جگہ ایک نئے سکیورٹی نیٹ ورک قائم کیا جائے۔یمن میں حوثی باغی حکومت کے خلاف سرگرم ہیں اور ملک کے کئی علاقے ان کے قبضے میں ہیں۔ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے مارچ سنہ 2015 میں حوثی باغیوں کے خلاف جنگی کارروائیاں شروع کی تھی۔

ایران کا کہنا ہے کہ یہ میزائل حملے سعودی جارحانہ کارروائیوں کے نتیجے میں 'انفرادی اقدامات' ہیں۔یاد رہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی کہہ چکے ہیں کہ وہ ممالک جو سعودی عرب کو اسلحہ بیچ رہے ہیں ان کو یمن میں سعودی عرب کی طرف سے کیے جانے والے جنگی جرائم کا جواب دینا ہو گا۔واضح رہے کہ سعودی عرب کو سب سے زیادہ اسلحہ فروخت کرنے والے ممالک میں فرانس بھی شامل ہے۔