امریکی حکومت نوجوان تارکینِ وطن کو بے دخل نہ کرے، عدالت کا حکم

پروگرام ختم کرنے کی ٹھوس وجوہات 90 روز میں پیش کرنے کا حکم،ساتھ ہی نئے تارکین وطن کی درخواستیں بھی وصول کریں،جج

جمعرات 26 اپریل 2018 12:24

واشنگٹن ڈی سی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 26 اپریل 2018ء)امریکہ کی ایک عدالت نے ٹرمپ حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ ان سات لاکھ نوجوان تارکینِ وطن کو ملک بدر نہ کرے جنہیں ڈریمرز کے نام سے جانا جاتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق واشنگٹن ڈی سی کی ایک وفاقی عدالت کے جج جان ڈی بیٹس نے اپنے فیصلے میں ٹرمپ حکومت کی جانب سے ڈیفرڈ ایکشن فار چائلڈ ہڈ ارائیول (ڈاکا) پروگرام کو ختم کرنے کے فیصلے کے بارے میں کہاکہ یہ عملاً ناقابلِ وضاحت ہے اور اس بنیاد پر غیر قانونی ہے۔

اپنے فیصلے میں جج بیٹس نے لکھا کہ داخلی سلامتی کا محکمہ ڈاکاپروگرام کو مارچ سے مرحلہ وار ختم کرنے کے فیصلے کا دفاع کرنے میں ناکام رہا ہے کیوں کہ وہ یہ ثابت نہیں کرسکا کہ یہ پروگرام کیوں غیر قانونی ہی تاہم عدالت نے اپنے فیصلے کو 90 روز کے لیے موخر کرتے ہوئے محکمہ داخلی سلامتی سے کہا کہ وہ تارکینِ وطن کا یہ پروگرام ختم کرنے کی ٹھوس وجوہات 90 روز میں عدالت کے سامنے پیش کرے۔

(جاری ہے)

عدالت نے محکمے کو ہدایت کی کہ وہ اس عرصے کے دوران مذکورہ پروگرام کے تحت نئے تارکینِ وطن کی درخواستیں بھی وصول کرے۔مذکورہ قانون 2012ء میں صدر براک اوباما کی حکومت نے متعارف کرایا تھا جس کا مقصد ان نوجوان تارکینِ وطن کو تحفظ فراہم کرنا تھا جو بچپن میں اپنے والدین کے ہمراہ غیر قانونی طریقے سے امریکہ آئے تھے۔