اسلام آباد،حکومت وفاق کے لئے آئندہ مالی سال 2018-19ء کے لئے 1ہزار 30ارب کا ترقیاتی بجٹ پیش کرے گی

انفراسٹرکچر کے لئے 575ارب پی ایس ڈی پی میں رکھے گئے ہیںجوبجٹ کا 62فیصد حصہ ہے ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن کے لئے 400ارب روپے رکھے گئے ہیں جو کہ کل بجٹ کا 41فیصد بنتے ہیں

بدھ 25 اپریل 2018 23:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 25 اپریل 2018ء)حکومت وفاق کے لئے آئندہ مالی سال 2018-19ء کے لئے 1ہزار 30ارب کا ترقیاتی بجٹ پیش کرے گی۔ جس میں انفراسٹرکچر کے لئے 575ارب پی ایس ڈی پی میں رکھے گئے ہیں جو کہ وفاقی بجٹ کا 62فیصد حصہ ہے۔ اس طرح پاور سیکٹر کے لئے 80ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ دستاویزات کے مطابق ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن کے لئے 400ارب روپے رکھے گئے ہیں جو کہ کل بجٹ کا 41فیصد بنتے ہیں۔

ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن کے بجٹ میں این ایچ اے کے لئے 310ارب روپے ، ریلویز کے لئے 39ارب روپے جبکہ ایوی ایشن و دیگر منصوبوں کے لئے 44ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ مالی 2018-19ء کے وفاقی بجٹ میں پانی کے منصوبوں کے لئے 65ارب روپے رکھے گئے ہیں جس میں 23ارب روپے بھاشا ڈیم کے لئے پانی کی سات نئی سکیموں کے لئے 2ارب روپے رکھے گئے ہیں جو کہ وفاقی بجٹ کا 7فیصد بنتا ہے۔

(جاری ہے)

سوشل سیکٹر کے لئے 135ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ جن میں سے 57ارب روپے تعلیم پر خرچ ہوں گے صحت و پاپولیشن ویلفیئر کے لئے 37ارب روپے ، پاک ایس ڈی جیز کمیونٹی کے لئے 5ارب روپے جبکہ دیگر سوشل سیکٹر کے منصوبوں کے لئے 36ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ سوشل سیکٹر کا بجٹ کل بجٹ کا 14فیصد حصہ ہے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لئے 12ارب روپے رکھے گئے ہیں جو کہ وفاقی بجٹ کا ایک فیصد حصہ بنتا ہے۔

مالی سال 2018-19ء کے بجٹ میں گورننس کے لئے 18ارب روپے رکھے گئے ہیں جو کہ وفاقی بجٹ کا 2فیصد حصہ بنتا ہے۔ اسی طرح خصوصی طور پر آزاد کشمیر گلگت بلتستان اور فاٹا کے لئے 72ارب روپے رکھے گئے ہیں جو کہ کل بجٹ کا 8فیصد حصہ بنتا ہے جس کے تحت فاٹا آزاد کشمیر گلگت بلتستان میں انفراسٹرکچر اور دیگر منصوبوں پر کام کیا جائے گا۔ ٹی ڈی پیز کے لئے رواں مالی سال کے بجٹ میں 105ارب روپے رکھے گئے ہیں جوکہ مالی سال 2015-16ء میں بھی 105ارب ہی تھے جو کہ کل بجٹ کا 11فیصد حصہ بنتا ہے۔ پی پی پی موڈ فنانسنگ کے لئے 100ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ شروع میں وفاق فیڈرل پی ایس ڈی پی 705روپے کا تھا لیکن اسے بڑھا کر 1ہزار30ارب روپے کر دیا گیا ہے۔۔