بجٹ ہماری ترجیحات اور ہمارے منشور کی عکاسی کرتا ہے،اس میں ایسی کوئی چیز نہیں جو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے منشور میں نہ ہو،بجٹ کی منظوری کے بغیر حکومت ایک دن بھی نہیں چل سکتی،

تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسز کو کم کیا،یہ سب لوگ ہمارے اپنے اور پاکستانی شہری ہیں، کوئی بھارتی شہری تو نہیں،کراچی سے الیکشن لڑوں گا، وفاقی وزیر برائے خزانہ، مالیات و اقتصادی امور ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

ہفتہ 28 اپریل 2018 23:44

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ 28 اپریل 2018ء) وفاقی وزیر برائے خزانہ، مالیات و اقتصادی امور ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ بجٹ ہماری ترجیحات اور ہمارے منشور کی عکاسی کرتا ہے،یہی وجہ ہے کہ مالی سال 2018-19ء کے بجٹ میں ایسی کوئی چیز نہیں جو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے منشور میں نہ ہو،حالیہ بجٹ عوام کی امنگوں کے عین مطابق ہے اور قومی امنگوں کا عکاس بھی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ 2013ء میں پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں گروتھ 2.8 فیصد تھی اور بجٹ کا خسارہ 8.2 فیصد تھا، جب پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اقتدار سنبھالا تو اس وقت ہم یہ چھوٹ دے نہیں سکتے تھے کیونکہ حالات ایسے نہیں تھے لیکن اب جب ہم نے اپنے ریونیوز بڑھا لیے، جی ڈی پی کی گروتھ بھی اچھی ہو گئی، بجلی کے منصوبے بھی لگا لیے، اب کچھ پیسے ہمارے پاس جمع ہو گئے ہیں تو لوگوں کو بھی ریلیف فراہم کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد ایف بی آر کے ریونیو میں اضافہ نہیں بلکہ ہمارا مقصد ملکی معیشت کو بہتر بنانا ہے، اگر ہم نے اپنے لوگوں کو چھوٹ دی ہے تو اس میں غلط کیا ہے، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسز کو کم کیا ہے کیونکہ یہ سب لوگ ہمارے اپنے اور پاکستانی شہری ہیں، کوئی بھارتی شہری تو نہیں جنہیں یہ چھوٹ دی گئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے کراچی سے الیکشن لڑنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے زرعی شعبے کے استحکام اور زرعت سے وابستہ لوگوں کی خوشحالی کے لیے انہیں ریلیف فراہم کیا ہے، کیونکہ زرعی شعبے کی ترقی و خوشحالی کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ اسی وجہ سے کھاد پر سیلز ٹیکس بھی کم کر دیا ہے جبکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بھی پیسوں کو بڑھا دیا گیا ہے تاکہ پروگرام سے مستفید ہونے والے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

ایف بی آر کے اہداف پورے ہونے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے اہداف کے پورے ہونے میں کوئی شک نہیں، یہ ضرور پورے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جو اصلاحات لیکر آئے ہیں ان سے انشااللہ معیشت چلے گی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت کی جانب سے اعلان کردہ ایمنسٹی سکیم کے ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس سکیم سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے میں بھی مدد ملے گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان روپے کی قدر میں اضافے کے لیے کام کر رہی ہے۔ موجودہ حکومت کی موثر پالیسیوں کی وجہ سے جون تک ملکی زخائر میں بھی اضافہ ہو گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایمانداری کے ساتھ بجٹ پیش کیا ہے جسے آنے والی حکومت بھی جاری رکھ سکتی ہے اور ہم پرعزم ہیں کہ انشااللہ اگلی حکومت بھی ہماری ہی ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ کی منظوری کے بغیر حکومت ایک دن بھی نہیں چل سکتی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ کی منظوری اس لیے بھی لازم ہے کہ وفاقی محصولات کے سالانہ تخمینے کے بغیر صوبائی حکومتیں اپنا بجٹ نہیں بنا سکتیں اور نہ ہی اپنا نظم و نسق چلا سکتی ہیں۔ نجکاری کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم نے جب پی آئی اے کی نجکاری کرنے کی کوشش کی تو پی ٹی آئی اور پاکستان پیپلز پارٹی ہمارے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے لیکن یہ حقیقت ہے کہ جب تک پاکستان اسٹیل ملز اور پی آئی اے کی نجکاری نہیں کی جاتی لاسز ختم نہیں کیے جا سکتے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی 15 روز قبل ہی حکومت نے ایمنسٹی سکیم کا اعلان کیا ہے اور امید ہے کہ اس اسکیم کے اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال GDP میں اضافے کی شرح 5.4 فیصد رہی جو پچھلے 10 سالوں کی سب سے بلند ترین شرح ہے۔ موجودہ مالی سال میں یہ شرح 5.8 فیصد ہے جو کہ پچھلے 13 سال کی سب سے زیادہ ہے اور اس شرح نمو سے پاکستان تیزی سے ترقی کرنے والے ممالک میں شامل ہو چکا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم نے فاٹا کو بھی قومی دھارے میں لیکر آنا ہے۔