پاکستانی مینائوں میںٹریکومونوسِس کا انکشاف،دیگر پرندوں میں بھی منتقل ہو سکتا ہے‘ ماہرین

مینا پولٹری کیساتھ رہتے ہوئے مرغیوں میں برڈ فلو پھیلا چکی ہیں ،یہ پولٹری فارمز کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے ‘ڈاکٹر کیون

جمعہ 27 اپریل 2018 21:48

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 27 اپریل 2018ء) پاکستان میں پائی جانے والی خوبصورت مینائوں میں ایک نئے مرض کا انکشاف ہوا ہے جس کی ایک تبدیل شدہ کیفیت اس سے قبل برطانیہ کی دو تہائی سبز فنچ کو ہلاک کرچکی ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق یونیورسٹی آف ایسٹ اینجلیا اور پاکستانی ماہرین نے پاکستانی مینائوں پر تحقیق کے بعد کہا ہے کہ برصغیر پاک وہند میں پائی جانے والی مینائیں اصل میں حملہ آور انواع (انویسیو اسپیشیز)میں شمار ہوتی ہیں۔

پاکستانی مینائوں میں ایک مرض ٹریکومونوسِس کا انکشاف ہوا ہے جو اس مرحلے پر ان کے لئے ہلاکت خیز تو نہیں لیکن ماہرین کے مطابق یہ مرض ان سے دیگر اقسام کے پرندوں تک منتقل ہوسکتا ہے۔پرندوں کا یہ مرض ایک طفیلیے (پیراسائٹ)سے پھیلتا ہے اور برطانیہ میں 2005 میں یہ کبوتروں میں دریافت ہوا۔

(جاری ہے)

اس کے بعد چہچہانے والے پرندوں کی آبادی میں پھیل گیا اور سبز فنچ کی ہلاکت کی وجہ بنا اور اب یہ حال ہے کہ برطانیہ میں ان کی آبادی 43 لاکھ سے کم ہوکر 2016 میں صرف 15 لاکھ رہ گئی ہے۔

ایسٹ اینجلیا یونیورسٹی اور زرعی یونیورسٹی پاکستان کے ماہرین نے فیصل آباد کے نواح میں 167 مینائوں کو قید کرکے ان پر ٹیسٹ کیے تو ان کی 20 فیصد آبادی اس مرض کی شکار نکلی اور ان کی بیماری برطانوی پرندوں کے مرض سے مختلف نکلی۔ یہ مینائیں کمزور اور بیمار تھیں لیکن مرض ان کے لئے فی الحال ہلاکت خیز نہیں ہے۔پاکستانی مینا پر تحقیق کرنے والے ایک ماہر ڈاکٹر کیون ٹائلر نے کہا کہ مینائیں ہر جگہ نشوونما پاتی ہیں اوراس کے بہت امکانات ہیں کہ ان کی یہ بیماری دیگر پرندوں تک پھیل سکتی ہے۔

ڈاکٹر کیون نے کہا مینا پولٹری کے ساتھ رہتے ہوئے مرغیوں میں برڈ فلو پھیلا چکی ہیں اور یہ پولٹری فارمز کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے تاہم اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ مینا کا یہ مرض اس وقت کس کیفیت میں ہے اور کتنے امراض پھیلا سکتا ہے۔اس تحقیق میں پاکستانی اسکالرز حسن علی فاروق ، حماد احمد خان اور عبدالواحد خان نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے جن کا مقالہ جرنل آف پیرا سائٹالوجی میں 23 اپریل کو شائع ہوا ہے۔