ریلوے خسارہ کیس،سپریم کورٹ کا 6 ہفتوں میں آڈٹ رپورٹ پیش کرنے کا حکم

عدالت دس سال کا آڈٹ کروائے تاکہ پچھلی اور موجودہ حکومت کی کارکردگی کا فرق واضح ہو جائے، آپ ہمارے قابل احترام چیف جسٹس ہیں، آپ کے اقدامات سے صرف عوام کو نہیں بلکہ حکومت کو بھی ریلیف ملا ، ہم نے ریلوے کو اپنے پاں پر کھڑا کرنے کیلئے ی محنت کی ، ہم سب مایوسی کا شکار ہیں اس لیے آپ دوجملے تعریف کے بول دیں،سعد رفیق اپنے جملے میں سے قابل احترام کا لفظ نکال دیں، عدالت میں قابل احترام کہنے سے آپ کی بات میں تضاد محسوس ہوتا ہے، قابل احترام عدالت کے اندر کہا جائے تو باہر بھی سمجھا جائے، آڈٹ ہمیشہ برسر اقتدار لوگوں کا ہوتا ہے،آڈٹ رپورٹ ٹھیک آنے کے بعد تعریف بھی کریں گے، ہم چاہتے ہیں کہ ایسا نظام وضع کر کے جائیں تاکہ بعد میں آنے والا کوئی من مانی نہ کر سکے ،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا خواجہ سعد رفیق سے مکالمہ

ہفتہ 28 اپریل 2018 19:36

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ 28 اپریل 2018ء) چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریلوے کے خسارے کا آڈٹ کروا کے چھ ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا، خواجہ سعد رفیق نے استدعا کی کہ عدالت دس سال کا آڈٹ کروائے تاکہ پچھلی اور موجودہ حکومت کی کارکردگی کا فرق واضح ہو جائے، آپ ہمارے قابل احترام چیف جسٹس ہیں، آپ کے اقدامات سے صرف عوام کو نہیں بلکہ حکومت کو بھی ریلیف ملا ہے، ہم نے ریلوے کو اپنے پاں پر کھڑا کرنے کے لیے بڑی محنت کی ہے، ہم سب مایوسی کا شکار ہیں اس لیے آپ دوجملے تعریف کے بول دیں، چیف جسٹس نے کہا اپنے جملے میں سے قابل احترام کا لفظ نکال دیں، عدالت میں قابل احترام کہنے سے آپ کی بات میں تضاد محسوس ہوتا ہے، قابل احترام عدالت کے اندر کہا جائے تو باہر بھی سمجھا جائے، آڈٹ ہمیشہ برسر اقتدار لوگوں کا ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

آڈٹ رپورٹ ٹھیک آنے کے بعد تعریف بھی کریں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ایسا نظام وضع کر کے جائیں تاکہ بعد میں آنے والا کوئی من مانی نہ کر سکے۔ ہفتہ کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے محکمہ ریلوے میں اربوں روپے خسارے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی جس سلسلے میں سیکریٹری ریلوے عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر سیکریٹری ریلوے کی جانب سے عدالت کو پریزینٹیشن دی گئی جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے وزیر کہاں ہیں سیکریٹری ریلوے نے کہا کہ آج انہیں عدالت نے طلب نہیں کیا اس لیے نہیں آئے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ انہیں کس نے استثنا دیا، بلائیں وزیرریلوے کو، فوری طور پر عدالت میں پیش ہوں، ان کے سامنے بات ہوگی۔چیف جسٹس کے طلب کرنے پر وزیر ریلوے سعد رفیق سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے۔خواجہ سعد رفیق نے چیف جسٹس سے مکالمہ کیاکہ آپ ہمارے قابل احترام چیف جسٹس ہیں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اپنے جملے میں سے قابل احترام کا لفظ نکال دیں، عدالت میں قابل احترام کہنے سے آپ کی بات میں تضاد محسوس ہوتاہے، قابل احترام عدالت کے اندر کہا جائے تو باہر بھی سمجھا جائے۔

سعد رفیق نے کہا کہ آپ کے اقدامات کی وجہ سے صرف عوام کو نہیں بلکہ حکومت کو بھی ریلیف ملا ہے، ہم نے ریلوے کو اپنے پاں پر کھڑا کرنے کے لیے بڑی محنت کی ہے، ہم سب مایوسی کا شکار ہیں، اس لیے آپ اگر دو جملے تعریف کے بول دیں۔اس پر جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ آڈٹ رپورٹ ٹھیک آنے کے بعد تعریف بھی کریں گے، چاہتے ہیں ایسا نظام وضع کرکے جائیں تاکہ بعدمیں کوئی من مانی نہ کرسکے۔عدالت نے ریلوے کے خسارے کا آڈٹ کراکے 6 ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔وزیر ریلوے سعد رفیق نے کہا کہ عدالت 10 سال کاآڈٹ کرائے تاکہ گزشتہ اور موجودہ حکومت کی کارکردگی کا فرق واضح ہوجائے۔اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ آڈٹ ہمیشہ برسر اقتدار لوگوں کا ہوتا ہے۔