بیل آ ئو ٹ پیکج کیلئے آئی ایم ایف سے ر جو ع کر نے کا کوئی ارادہ نہیں،وزیر خزا نہ

بجٹ خسارے کو ساڑھے 5 فی صد پررو کنے کی تیا ری کر لی ہے، مستقبل میں بننے والی حکومت کوآ مدن بڑھانے کا موقع دیا ہے ،بجٹ کے بعد کسی محکمے کے اخراجات میں اضا فہ نہیں ہو گا، ہم نے پٹرول لیوی حد کو بڑھایا ہے، یکم جولائی کو پٹرولیم لیوی نہیں بڑھے گی ،گردشی قرضے کو کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ان قرضوں کیلئے کابینہ نے 100ارب کی منظوری دی ہے کراچی میں پانی کامسئلہ حل کرنے کیلئے اقدامات کئے ہیں، حکومت نے کرنٹ اکانٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے برآمدات پیکج دیا، لگژری مصنوعات پر ڈیوٹی لگائی اور 5 سال میں جی ڈی پی گروتھ کو ڈبل اور مہنگائی کو کم کیا ہے نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس مراعات دی گئی ہیں کسی بھی شہری کو نئی گاڑی خریدنے کے لیے ٹیکس دہندہ ہونا ضروری ہے سگریٹ، سیمنٹ اور اسٹیل پر ایکسائز ڈیوٹی بڑھائی ہے جبکہ انکم ٹیکس کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں وزیر خزا نہ مفتا ح اسما عیل اور وزیراعظم کے معاون خصوصی آ مدن ہارون اختر کی پو سٹ بجٹ پر یس کا نفر نس

ہفتہ 28 اپریل 2018 22:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ 28 اپریل 2018ء) وزیر خزا نہ مفتا ح اسما عیل نے کہا ہے کہ حکو مت کا بیل آٹ پیکج کے لیے آئی ایم ایف سے ر جو ع کر نے کا کوئی ارادہ نہیں بلکہ بجٹ خسارے کو ساڑھے 5 فی صد پررو کنے کی تیا ری کر لی گئی ہے، مستقبل میں بننے والی حکومت کوآ مدن بڑھانے کا موقع دیا ہے بجٹ کے بعد کسی محکمے کے اخراجاتمیں اضا فہ نہیں ہو گا، ہم نے پٹرول لیوی حد کو بڑھایا ہے یکم جولائی کو پٹرولیم لیوی نہیں بڑھے گی گردشی قرضے کو کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، گردشی قرضوں کیلئے کابینہ نے 100ارب کی منظوری دی ہے کراچی میں پانی کامسئلہ حل کرنے کیلئے اقدامات کئے ہیں، وزیراعظم کے معاون خصوصی برا ئے آ مدن ہارون اختر نے کہا ہے کہ حکومت نے کرنٹ اکانٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے برآمدات پیکج دیا، لگژری مصنوعات پر ڈیوٹی لگائی اور 5 سال میں جی ڈی پی گروتھ کو ڈبل اور مہنگائی کو کم کیا ہے نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس مراعات دی گئی ہیں کسی بھی شہری کو نئی گاڑی خریدنے کے لیے ٹیکس دہندہ ہونا ضروری ہے سگریٹ، سیمنٹ اور اسٹیل پر ایکسائز ڈیوٹی بڑھائی ہے جبکہ انکم ٹیکس کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیا لات کا اظہار دو نو ں شخصیات نے ہفتہ کو پو سٹ بجٹ پر یس کا نفر نس میں کیا۔ وزیر خزا نہ مفتا ح اسما عیل نے کہا کہ حکو مت کا بیل آٹ پیکج کے لیے آئی ایم ایف سے ر جو ع کر نے کا کوئی ارادہ نہیں بلکہ بجٹ خسارے کو ساڑھے 5 فی صد پررو کنے کی تیا ری کر لی گئی ہے مسلم لیگ (ن)کی حکومت نے 5 سال کی مدت میں 12 ہزار میگاواٹ کے پاور پلانٹ لگائے ہیں جبکہ پچھلے 70 سال میں کل 20 ہزار میگاواٹ کے پاور پلانٹس لگائے گئے تھے بجلی کی پیداوار بڑ ھنے سے گردشی قرضے بھی بڑھ رہے ہیں گردشی قرضے کو کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں گردشی قرضوں کیلئے کابینہ نے 100ارب کی منظوری دی ہے، ہماری حکومت کے ساڑھے 300ارب کے قرضے رہ جائیں گے، مالی سال 2018-19ّ کے بجٹ میں ٹیکس گروتھ 11 فیصد ہوگی جبکہ نئے ٹیکس دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانیکی کوشش کی گئی ہے،حکومت نے سپر ٹیکس کو ایک فیصد سے کم کر دیا جو ہر سال ایک فیصد کی شرح سے کم ہوجائے گاان کا کہنا تھا کہ بجٹ کے بعد کسی محکمے کے اخراجات نہیں بڑھیں گے، تمام ادارو ں سے اخرا جا ت کی مکمل تفصیلا ت لے لی گئی تھیں، امیر ہے آ ئندہ ما لی سال میں ادارو ںکیلئے سپلمنٹری گرا نٹس کی ضرورت نہیں پڑے گی، پٹرول لیوی حد کو بڑھایا گیاہے، یکم جولائی کو پٹرولیم لیوی کی حد نہیں بڑھے گی، عالمی منڈی میں پٹرول سستا ہو گا تو ہم بھی کر دیں گے انہوں نے کہا کہ برآمدات پیکج کو تین سال تک بڑھانے کیلئے کمیٹی بنائی ہے، دیگر تر قی پز یر اور پیٹرول در آ مد کر نے والے مما لک کی نسبت پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ریکارڈ حد تک کم کی گئی ہیں، جتنا سستا پیٹرول پاکستان میں ہے اتنا کہیں نہیں ہے مفتا ح اسما عیل نے کہا کہ 30جون تک زر مبادلہ کے ذخائر مزید بڑھ جائیں گے، کراچی میں پانی کامسئلہ حل کرنے کیلئے اقدامات کئے ہیں، ہم نے گرین لائن بنائیہے اور بسوں کیلئے بھی آفر کی ہے، کرا چی کے مسا ئل حل کر نے کیلئے ایسے اقدا مات کیئے ہیں جو گز شتہ 25سا ل کے دوران ایم کیو ایم نہیں کر سکیاس موقع پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی برا ئے آ مدن نے کہا کہ وزیر خزانہ اور دیگر متعلقہ ادارو ں کی دن رات کی محنت سے یہ بجٹ پیش کیا ہے، بجٹ کیلئے وزیراعظم نے بھی ہمارا ساتھ دیا،خوشی ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنے دور حکو مت میں بہتر پا لیسیو ں کی بدو لت ایف بی آ ر کی آ مدن میں دو گنا اضا فہ کر دیا ہے، ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں سالانہ 20 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور ایف بی آر کے محاصل دگنا ہو چکے ہیں حکومت میں آئے تھے تو صوبوں کو 1300ارب روپے دیئے جاتے تھے، موجودہ حکومت کی محنت اور کوششوں سے صوبوں کو اب 2300ارب روپے دیئے جائیں گے، تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس مراعات دی ہیں، ملک میں کام کرنے والی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کے لئے بھی اقدامات کئے ہیں، اس حوالے سے کارپوریٹ ٹیکس کی شرح کو پانچ سال کے دوران پانچ فیصد تک کم کیا گیا ہے جس کو مزید کم کر کے 25 فیصد تک لایا جائے گ کمپنیوں کے ٹیکس آڈٹ کے حوالے سے بھی اہم فیصلے کئے گئے ہیں اور اب تین سال میں صرف ایک مرتبہ ہی آڈٹ کیا جا سکے گاحکو مت نے مقامی صنعت کو تحفظ دینا ہے، حکومت نے سیلز ٹیکس بھی دیا ہے، ایل این جی، کمپیوٹر اور ڈیری پر سیلز ٹیکس کم کیا ہے، انکم ٹیکس میں اضافے کیلئے مختلف اقدامات کئے ہیں، سگریٹ، سیمنٹ اور سٹیل پر ایکسائز ڈیوٹی بڑ ھا ئی ہے، نئی گاڑی خریدنے کیلئے ٹیکس فائلر کا ہونا ضروری قرار دیا گیا ہے، بنک اور نادرا کے ساتھ معلومات کا تبادلہ ہو گا تا کہ مز ید ٹیکس فا ئلرز تلاش کیئے جا سکیں، کرنٹ اکائونٹ خسارہ کم کرنے کیلئے اہم اقدامات کئے، لگژری آئٹمز پر ریگولیٹری ڈیوٹی لگائی ہے، روپے کی قدر میں دو بار کمی کی گئی جس سے بر آ مد ات میں اضا فہ ہوا ، ٹیکس گزاروں کو سہولت دینے پر توجہ مرکوز کی، بینکوں پر سپر ٹیکس چار سال میں ختم ہو جائے گا، بونس شیئر پر بھی ٹیکس ختم کر دیا ہے، کارپوریٹ ٹیکس کی شرح میں ایک فیصد کمی کی ہے، کسٹم ڈیوٹی میں برآمدات کیلئے بھی کمی کی ہے، ایل ای ڈی اور الیکٹرک کار وغیرہ پر ٹیکس کم کیا ہے، زرعی مشینری کی درآمد پر بھی ڈیوٹی کم کی ہے، ایک فیصد ضرور ٹیکس لگایا ہے، رشتہ دار کے علاوہ کوئی اور تحفہ بھیجے گا تو اس پر ٹیکس دینا ہوگا، آگ بجھانے والی گاڑیوں پر 30فیصد ڈیوٹی کم کی ہے، تجارتی تنازعات کی کمیٹی کے فیصلے ماننا ہوں گے، برآمدات کے فروغ کیلئے خام مال پر کسٹم ڈیوٹی کم کی ہے،بجٹ میں 93ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے ہیں۔