جسٹس ثاقب نثار ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر کی جانب سے اپنے داماد کے ذریعے سفارش کرانے پر شدید برہم، چیف جسٹس کی پولیس افسر کی سفارش کرنے پر اپنے داماد کی سرزنش ، چیف جسٹس ثاقب نثار کے داماد خالد رحمان نے عدالت میں پیش ہو کر غیر مشروط معافی مانگ لی

اتوار 29 اپریل 2018 12:51

لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 اپریل2018ء)سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر کے بچوں کی حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔کیس کی سماعت کے دوران جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر کی جانب سے اپنے داماد کے ذریعے سفارش کرانے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کس نے آپ کو مشورہ دیا کہ میرے فیملی ممبر سے سفارش کروائی جا سکتی ہے؟ آپ کی جرات کیسے ہوئی میرے داماد سے میری سفارش کرنے کی۔

آپ نے یہ سوچ بھی کیسے لیا کہ چیف جسٹس پاکستان کو کوئی سفارش کرے گا۔۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں جہاد کر رہا ہوں اور آپ مجھے سفارش کرنے کا کہہ رہے ہیں۔جس کے بعد ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر نے کہا کہ میں عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔

(جاری ہے)

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ ذرائع بتائیں جس نے آپ کو مجھے سفارش کرانے کا مشورہ دیا۔عدالت میں بند کمرہ میں اس کیس کی سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس ثاقب نثار کے حکم پر ان داماد خالد رحمان سپریم کورٹ میں پیش ہو گئے۔

عدالت کے طلب کرنے پر چیف جسٹس پاکستان کے داماد خالد رحمان پیش ہوئے جس پر بند کمرہ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ان کی سرزنش کی۔ دوران سماعت چیف جسٹسنے استفسار کیا کہ بتائیں آپ کو کس نے سفارش کرنے کے لیے کہا تھا؟ آپ میرے بیٹے گھر پر ہوں گے یہاں آپ چیف جسٹس پاکستانکے سامنے موجود ہیں۔ جس پر چیف جسٹس کے داماد نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے کہا کہ مجھے ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر نے سفارش کرنے کے لیے کہا تھا کہ ان کے بیٹوں اور سابق اہلیہ کا نام ای سی ایل میں رہنا چاہیے۔

جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اس کیس کی مزیدسماعت چیمبرمیں ہوگی۔یاد رہے کہ ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر کی سابق اہلیہ نے اپنا اور بچوں کا نام ای سی ایل میں ڈلوانے پر عدالت سے رجوع کیا تھا۔