میانمار، شمالی ریاست میں کشیدگی سے ہزاروں افراد کی ہجرت

چین کی سرحد سے متصل شمالی ریاست کوچین سے گزشتہ تین ہفتوں کے دوران 4 ہزار سے زائد افراد علاقہ چھوڑ گئے ہیں، ہمیں مقامی افراد سے اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ کشیدگی سے متاثرہ علاقے میں تاحال کئی افراد پھنسے ہوئے ہیں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے حوالے سے قائم ادارے کے سربراہ مارک کٹس کابیان

اتوار 29 اپریل 2018 20:10

ینگون (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار 29 اپریل 2018ء)میانمار کے شمالی علاقے میں فوج اور باغیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں ہزاروں افراد اپنے گھروں کو چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں منتقل ہوگئے۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے حوالے سے قائم ادارے (او سی ایچ ای) کے سربراہ مارک کٹس کا کہنا تھا کہ چین کی سرحد سے متصل شمالی ریاست کوچین سے گزشتہ تین ہفتوں کے دوران 4 ہزار سے زائد افراد علاقہ چھوڑ گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مقامی افراد سے اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ کشیدگی سے متاثرہ علاقے میں تاحال کئی افراد پھنسے ہوئے ہیں۔مارک کٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں اس وقت سب سے گہری تشویش وہاں پر موجود حاملہ خواتین، کم سن بچوں اور معذروں سمیت تمام شہریوں کے تحفظ کے حوالے سے ہے اور ہمیں ان کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔

(جاری ہے)

او سی ایچ اے کی جانب سے تاحال ہلاکتوں کے حوالے سے کوئی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ میانمار کی ریاست رخائن میں گزشتہ برس نسلی فسادات پھوٹ پڑے تھے اور ہزاروں مسلمانوں کے قتل عام کے بعد روہنگیا تنازع سامنے آگیا تھا اور اب ملک کے شمالی علاقوں میں ایک اور نئے تنازع نے جنم لیا ہے۔یاد رہے کہ میانمار میں مقامی بدھسٹ کی جانب سے فوج کے تعاون سے روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا تھا اور مسلمانوں وہاں بنگلہ دیش ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے تھے جبکہ عالمی سطح پر روہنگیا تنازع پر شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا تھا۔

میانمار کی فوج نے رواں سال اعتراف کیا تھا کہ فوجی روہنگیا مسلمانوں کے قتل میں ملوث تھے۔میانمار کے آرمی چیف من آنگ ہلانگ کے دفتر سے جاری بیان میں لاکھوں مسلمانوں کے قتل عام کے بعد پہلی مرتبہ فوج کے ملوث ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ میانمار کی سیکیورٹی فورسز گزشتہ سال ستمبر میں 10 روہنگیا مسلمانوں کے قتل میں ملوث تھیں۔بیان میں روہنگیا مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ 'انڈن گاں سے تعلق رکھنے والے چند افراد اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے 10 بنگالی دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا اعتراف کیا ہے۔