اسلام آباد سے اغواء ہونے والی طالبات کے پراسرار واقعے نے سب کو چکرا کر رکھ دیا

وفاقی دارالحکومت سے دو سال پہلے اغواء ہونے والی طالبات بازیاب نہ ہو سکی، عدالت عالیہ اسلام آباد کی آخری وارننگ کے بعد انسپکٹر جنرل پولیس اپنی ٹیم کے ہمراہ کل پیش ہونگے، یہ میری بیٹیاں ہے اگر 2مئی تک پیش نہ کی گئی تو انسپکٹر جنرل پولیس کو ٹیم کے ہمراہ جیل بھیجوائے گے، اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران شوکت عزیز صدیقی کے ریمارکس

منگل 1 مئی 2018 19:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 1 مئی 2018ء)وفاقی دارالحکومت سے دو سال پہلے اغواء ہونے والی طالبات بازیاب نہ ہو سکی، عدالت عالیہ اسلام آباد کی آخری وارننگ کے بعد انسپکٹر جنرل پولیس اپنی ٹیم کے ہمراہ آج پیش ہو گے، گزشتہ سماعت پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے فاضل جج شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ یہ میری بیٹیاں ہے اگر 2مئی تک پیش نہ کی گئی تو انسپکٹر جنرل پولیس کو ٹیم کے ہمراہ جیل بھیجوائے گے، تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت کے رورل زون کے تھانہ کھنہ کے علاقے ضیا مسجد سے اغواء ہونے والی پانچویں اور ساتویں جماعت کی طالبات کے اغواء کا م قدمہ دراج کیا گیا تھا، ایف آئی آر نمبر402جو کہ کئی دنوں کے بعد دراج کی گئی ایف آئی اے کے اندراج کے بعد پولیس نی2016ء سے لے کر ابھی تک مقدمے کو کماؤ پوت بنائے رکھا، درجنوں افراد کو گرفتار کر کے لاکھوں روپے کمائے گئے، جبکہ نامزد ملزم ریاض عرف صدف اور اس کی سرپرستی کرنے والے سیاسی شخصیات نے بھی لاکھوں کے نظرا نے پولیس کے افسران کو پیش کئے، جس کے بعد نوٹوں کی چمک دیکھ کر پولیس نے روایتی انداز میں حقائق پر پردہ ڈالتے ہوئے ملزم کی مرضی کی ضمنی تحریر کی، بعدزاں بچیوں کے اغواء کا کیس اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گیا لیکن متاثرہ خاندان کی کوئی شنوائی نہ ہوئی، فاضل جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پولیس افسران کی کئی بار سرزش کی لیکن پولیس افسران کے قانون پر جوں تک نہیں رینگی، ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ نامزد ملزم نے پہلے چھتر پر کہا کہ میں لڑکیوں کو سامان کے ساتھ افغانستان چھوڑ آیا ہوں، 2016ء سے ابھی تک پولیس طالبات کو بازیاب نہ کرواسکی، مدعی مقدمہ کا اس حوالے سے الزامات عائد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پولیس میرے بچوں کا سودا کر چکی سبب کچھ عدالت میں بتاؤں گا پیسوں کی آفر بھی کی گئی میں خود90ہزار ملازمین کو دیتا ہوں میری بچیاں تین گھنٹے میں مل سکتی ہے اگر تفتیش افسر ایس ایچ اور اور ڈی ایس پی کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں جیل بھیجا جائے۔

۔