وفاقی پولیس کی جانب سے تشدد و تذلیل کرنے کا معاملہ

افتخار چوہدری کی ملزموں کو معافی کی بجائے عدالت کو قانون کے مطابق فیصلہ کی استدعا

بدھ 2 مئی 2018 22:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 2 مئی 2018ء)سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے وفاقی پولیس کی جانب سے تشدد و تذلیل کرنے کے معاملے پر ملزموں کو معاف کرنے کی بجائے عدالت کو قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کی استدعا کردی۔افتخار محمد چوہدری کے وکیل نے کہا یہ میرے موکل کی ذات کی تذلیل نہیں بلکہ ادارے کا معاملہ ہے۔

پیر کے روز سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری پر تشدد و تذلیل کیخلاف کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔چیف جسٹس نے افتخار محمد چوہدری نے وکیل سے پوچھا کہ ملزمان معافیاں مانگ رہے ہیں۔سابق چیف جسٹس کے وکیل نے جوا ب دیا افتخار محمد چوہدری کہتے ہیں یہ تذلیل انکی ذات کی نہیں بلکہ ادارے کی ہے،سابق چیف جسٹس کہتے ہیں عدالت قانون کو مد نظر رکھ کر فیصلہ کرے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا ٹھیک ہے ہم قانون کے مطابق کیس دیکھ لیتے ہیں۔افتخار محمد چوہدری کے وکیل شیخ احسن الدین نے مزید کہا اس معاملہ پر جسٹس اعجاز افضل کی رپورٹ بھی موجود ہے۔چیف جسٹس نے کہا مقدمہ میں وکیل کی جانب سے التواکی درخواست ہے۔ایڈووکیٹ خالد رانجھا نے کہا مجھے اس لئے وکیل کیا گیا کیونکہ معافی اچھی مانگتاہوں۔چیف جسٹس نے کہا سابق چیف جسٹس کے بال کس نے پکڑے تھے ،آئندہ سماعت پرچیف جسٹس کے بال پکڑنے کی ویڈیوبھی دیکھیں گے ،دیکھیں گے کس کا کیاکردار ہے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سابق آئی جی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا اگریہ واقعہ سچاہے توکیاایسا ہوناچاہیی معافی مانگنے سے ایشو دھل نہیں جاتا ،معافی مانگنے کے بعد فیصلہ عدالت نے کرناہوتاہے۔عدالت نے کیس کی سماعت 14مئی تک ملتوی کر دی۔