سپریم کورٹ ، دو ہری شہریت کے باعث نااہل قراردیئے گئے ارکان پارلیمنٹ کیخلاف فوجداری مقدمات ختم کرنے کا حکم، نااہل اراکین پارلیمان پانچ پانچ لاکھ روپے پارلیمنٹ میں جمع کرائیں،سپریم کورٹ

بدھ 2 مئی 2018 23:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 2 مئی 2018ء) سپریم کورٹ نے دو ہری شہریت کے باعث عدالت کی جانب سے نااہل قراردیئے گئے ارکان پارلیمنٹ کیخلاف فوجداری مقدمات ختم کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ د وہری شہریت کے باعث نااہل اراکین پارلیمان پانچ پانچ لاکھ روپے پارلیمنٹ میں جمع کرائیں ،۔بدھ کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے د وہری شہریت کیس کے فیصلہ کیخلاف دائر مختلف اپیلوں کی سماعت کی ، اس موقع پر چیف جسٹس نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ عدالت د وہری شہریت کے معاملہ کو پہلے ہی ٹیک اپ کر چکی ہے ۔

کیا آپ کے کیس کی نوعیت مختلف ہے، یہ بالکل واضح ہے کہ د وہری شہریت کا حامل فرد رکن پارلیمنٹ نہیں بن سکتا ، سماعت کے دورا ن دوران نااہل اراکین کے وکیل نے عدالت میں پیش ہوکرموقف اپنایا کہ دوہری شہریت کے حامل اراکین نے استعفے بھی دیئے تھے ، ہمارا موقف یہ ہے کہ نا اہل ہونے والے اراکین سے تنخواہ اور مراعات واپس نہ لی جائیں ، عدالت کے روبرو درخواست گزار نے پیش ہوکر موقف اپنایاکہ عدالت نے شہناز شیخ کے استعفی کو قبول نہیں کیا بلکہ ان کو2012 ء میںنا اہل کیاتھا اوربعدمیں مراعات اور تنخواہیں بھی واپس لینے کا حکم دیا۔

(جاری ہے)

جس پر چیف جسٹس نے سوال کیاکہ کیا تنخواہیں اور مراعات کے واپس کرنے کا عدالتی حکم فائنل ہو چکا ہے جس پر نااہل قراردیئے گئے اراکین کے وکیل کا کہناتھا کہ عدالتی فیصلہ ہر نا اہل اراکین نے نظر ثانی کی درخواستیں دائر کی ہیں عدالت کودرخواست گزار نے بتایاکہ نا اہل اراکین کے خلاف فوجداری مقدمات بھی ٹرائل عدالت میں چل رہے ہیں، جس پرچیف جسٹس نے کہاکہ ہم نااہل ارکان کیخلاف فوجداری کارروائی کے حکم میں ترمیم کر رہے ہیں تاہم تنخواہیں اور مراعات واپس کرنے کا حکم برقرار رہے گا، سماعت کے دورا ن ایک درخواست گزار کے وکیل وسیم سجاد نے کہاکہ نااہل ارکان نے اسمبلی اجلاس میں شرکت کی تھی ، جس کی وجہ سے ان کوتنخواہیں اورمراعات ملی تھیں لیکن حال ہی میں میاں نواز شریف کو عدالت نے نااہل قرار دیا ہے لیکن ان کی تنخواہ اور مراعات واپس کرنے کا حکم نہیں دیا گیا ہماری استدعا ہے کہ دوہری شریت کے باعث نااہل ارکان سے بھی تنخواہیں اورمراعات واپس نہ لی جائیں ، جس پرچیف جسٹس نے فاضل وکیل سے کہاکہ نواز شریف کے مقدمے میں تنخواہیں اور مراعات واپسی کا معاملہ زیر غور نہیں آیا تھا ، فاضل وکیل کا کہنا تھاکہ اس معاملے کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دیکھا جائے،چیف جسٹس نے کہاکہ تنخواہوں مراعات کی ادائیگی میں انسانی بنیاد کا معاملہ کہاں سے آگیا ، عدالت کے روبرو سابق رکن اسمبلی شہناز شیخ نے موقف اپنایا کہ انہوں نے اسمبلی کے بزنس میںحصہ لیکرتنخواہیں اورمراعات وصول کی تھیں ، ہم نے اٹھارویں ترمیم کے حق میں ووٹ دیا تھا، میرے خلاف فوجداری مقدمہ درج ہوا ٰتھا جس میںڈیڑھ سال بعد ضمانت ہوئی اس لئے میں مراعات اور تنخواہ واپس کرنابرداشت نہیں کر سکتی، عدالت نے استعفے دینے والوں سے تنخواہ اور مراعات واپس کرنے کا حکم نہیں دیا، میں نے بھی استعفی دیا تھا ، دوسری جانب مجھ پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں لگا اس لئے ہماری استدعا کومنظورکیا جائے ، جسٹس عمر عطابندیال نے ان سے کہاکہ یہ کرپشن کا کیس نہیں ہے، چیف جسٹس نے سوال کیاکہ دوہری شہریت کے حامل کن ارکان نے استعفے دیئے تھے ان کے نام ہمیں بتائے جائیں ، جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ د وہری شہریت میں نااہل ہونے والوں میں سے تاحال کسی سے ریکوری نہیں ہوئی، جس پرجسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ اگرعدالتی اصول طے ہو گیا ہے تو نااہل ارکان سے ریکوری ہونی چاہیے تھی، تو ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ وزیر اعلی سندھ سیدمراد علی شاہ نے دوہری شہریت چھوڑنے کا تحریری جواب عدالت میںجمع کرا دیاہے وزیر اعلی سندھ کا موقف ہے کہ استعفے کے بعد ان کے کیخلاف مقدمہ غیر موثر ہوگیا ہے ، سماعت کے دورا ن سابق رکن قومی اسمبلی دونیا عزیز کے وکیل نے پیش ہوکرموقف اختیار کیاکہ سابق رکن اسمبلی دونیا عزیز پر د وہری شہریت کے قانون کا اطلاق نہیں ہوگا کیونکہ قانون میں د وہری شہریت حاصل کرنے کا ذکر نہیں، دونیا عزیز نے دوہری شہریت حاصل نہیں کی تھی بلکہ خود بخود ملی تھی ، دونیا عزیز کو نااہل نہیں کیا گیا انکا معاملہ عدالتی تشریح سے متعلق ہے،کیونکہ دونیا عزیز نے استعفی نہیں دیا، بلکہ بطوررکن اسمبلی اپنی مدت پوری کی تھی ،جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ کیا دوہری شہریت حاصل کرنے کی عدالتی تشریح کی ضرورت ہے، دوہری شہریت کا حامل فردی کسی صورت میں رکن اسمبلی نہیں بن سکتا،یہ طے ہو چکا ہے کہ دوہری شہریت والا پارلیمان کا ممبر نہیں بن سکتا، رکن اسمبلی بننے کے لیے دوسرے ملک کی شہریت چھوڑنا لازمی ہے، چیف جسٹس نے واضح کیا کہ جو بھی دوہری شہریت رکھتا تھا وہ الیکشن نہیں لڑ سکتا تھا ۔

وسیم سجاد ایڈووکیٹ نے کہاکہ عدالت کو اس نکتے کی تشریح کرنا ہوگی، ہماری استدعا ہے کہ اس معاملے میں ریکوری نہ کرنے کا حکم دیا جائے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ عدالت صرف ریکوری کے ضمن میں قسطیں کر سکتے ہیں لیکن ریکوری کو مکمل ختم نہیں کر سکتے ہیں، پارلیمنٹ خدمت کی جگہ ہے پیسے بنانے کی نہیں،دوہری شہریت والے کیس میں کوئی رکنی اسمبلی غریب نہیں ،سب اچھے اورپیسے والے ہیں ، چیف جسٹس نے کہاکہ دوہری شہریت والوں سے پانچ لاکھ روپے کی ریکوری کر لیتے ہیں،شہناز شیخ نے بتایا کہ مجھ سے ایک کروڑ پچیس لاکھ ریکورکیے جا رہے ہیں میں کہا ں سے ادا کروں ، بعد ازاں عدالت نے چھ ماہ میں سابق ارکان پانچ پانچ لاکھ روپے جمع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے دوہری شہریت پر نااہل ارکان کیخلاف فوجداری مقدمات ختم کرنے کا حکم جاری کیا ۔

دریں اثناء درخواست گزار محمود اختر نقوی کی جانب سے دوہری شہریت کیس میں ایک اورمتفرق دائر درخواست دائرکردی گئی ہے جس میں 13 نااہل اراکین اسمبلی اور سیکرٹری داخلہ کو فریق بناتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ نااہل ہونے والے اراکین نے دہری شہریت چھپائی انہوں نے پارلیمنٹ کو دھوکہ دیااور قوم سے جھوٹ بولااس لئے استدعا ہے کہ تمام نااہل اراکین سے تنخواہیں اور مراعات واپس لی جائیں۔