آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی یقین دہانی ،ہزارہ برادری نے تادم مرگ بھوک ہڑتال ختم کردی

بدھ 2 مئی 2018 19:32

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 2 مئی 2018ء)کوئٹہ میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والی حقوقِ انسانی کی کارکن جلیلہ حیدر نے پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کے بعدتحفظات دور کرنے کی یقین دہانی پر اپنی تادمِ مرگ بھوک ہڑتال ختم کر دی ہے ملاقات کے بعد ایڈووکیٹ جلیلہ کے ساتھی اور انسانی حقوق کے کارکن ناصر جمالی نے کہا کہ جنرل باجوہ نے ملاقات کے دوران ان کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے، جس کے بعد انھوں نے اپنا احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس سے قبل جلیلہ حیدر نے کہا تھا کہ جب تک پاک فوج کے سربراہ ان کے کیمپ میں نہیں آئیں گے تب تک ان کی تادمِ مرگ بھوک ہڑتال جاری رہے گی۔

(جاری ہے)

تاہم دو مئی کو رات تین بجے کے قریب پاکستان کے وزیرِ داخلہ احسن اقبال جلیلہ حیدر کے کیمپ میں پہنچے اور انھیں اپنے ساتھ جنرل باجوہ سے ملوانے لے گئے واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے کوئٹہ میں ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف قبیلے کے افراد نے احتجاج کا سلسلہ شروع کیا تھا اس سلسلے میں نہ صرف شہر صرف مختلف علاقوں میں احتجاجی دھرنا دیا گیا تھا بلکہ پریس کلب کے باہر دو علیحدہ علیحدہ کیمپوں میں تادم مرگ بھوک ہڑتال بھی شروع کی گئی تھی احسن اقبال نے جلیلہ حیدر اور ان کے ساتھ دھرنے پر بیٹھی ٹارگٹ کلنگ سے متاثرہ دوسری خواتین سے مذاکرات کیے جس کے بعد انھیں نے ان خواتین کو جوس پلا کر ان کی بھوک ہڑتال ختم کروائی اور انھیں اپنے ساتھ لے کر آرمی چیف سے ملاقات کروانے کے لیے کوئٹہ چھانی کی طرف روانہ ہو گئے ادھر بی این پی کے رہنماں نے بھی تادم مرگ بھوک ہڑتال ختم کر دی ہے اور احتجاجی ارکان اپنا سامان لپیٹ کر چلے گئے ہیں جنرل قمر باجوہ کوئٹہ میں امن و امان کی صورت حال کا جائزہ لینے اور ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے عمائدین اور سیاسی رہنماں سے ملاقات کے لیے منگل کی شب کوئٹہ پہنچے تھے کوئٹہ پہنچنے کے بعد جنرل باجوہ نے کوئٹہ کینٹ میں ہزارہ برادری کے عمائدین اور مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے رہنماں سے ملاقات کی جو رات گئے تک جاری رہی اس موقع پر وزیر اعلی بلوچستان میر عبد القدوس بزنجو، وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال، صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی اور کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کے علاوہ دیگر اعلی سویلین اور فوجی حکام بھی موجود تھے ۔