عمران خان کاشہبازشریف کے ہرجانے کے نوٹس کا جواب دینے کا فیصلہ

شہباز شریف کیخلاف کرپشن،معاشی جرائم، قتل، نیب کیسزکا تمام ریکارڈ جمع کیا جائے گا بابر اعوان 15مئی کو مقدمے کی پیروی کریں گے۔میڈیا رپورٹس

جمعہ 4 مئی 2018 23:54

سلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 4 مئی 2018ء)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف کے ہرجانے کے نوٹس کا جواب دینے کا فیصلہ کرلیا ، چیئرمین پی ٹی آئی نے بابر اعوان کیساتھ ملاقات کے دوران قانونی حکمت عملی بھی تیار کرلی ۔ بیان کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے وزیراعلی پناب شہباز شریف کے قانونی ہرجانے کا جواب دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے آج سینئر قانون دان بابراعوان نے ملاقات کی، جس میں وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کے ہرجانے کے نوٹس کا جواب دینے سے متعلق حکمت عملی تیار کی گئی۔ اس موقع پرچیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کوسینئر قانون دان بابر اعوان نے کیس سے متعلق تفصیلی بریفنگ بھی دی۔

(جاری ہے)

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان دورہ لاہور میں قانون دان بابر اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کریں گے۔

جس میں شہباز شریف کے قانونی نوٹس کا جواب دینے کا باقاعدہ اعلان کیا جائے گا۔جبکہ بابر اعوان 15مئی کو مقدمے کی پیروی کریں گے۔۔تحریک انصاف کی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ شہباز شریف پرقائم کیے گئے کرپشن،،معاشی جرائم، قتل سمیت نیب کیسزکا تمام ریکارڈ جمع کیا جائے گا۔اسی طرح شہباز شریف کے تمام اثاثوں کا ریکارڈ اکٹھاکیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ثابت کیا جائے گا کہ ایسا متنازع شخص ہرجانے کا دعوی نہیں کرسکتا۔

واضح رہے وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو20کروڑروپے ہرجانے کے دعوی کا قانونی نوٹس بھیجا ہوا۔ شہباز شریف کے قانونی نوٹس کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمراں خان نے وزیراعلی پنجاب شہبا زشریف پرملتان میٹروکی تعمیر میں کرپشن اور پاناما کیس واپس لینے کیلئے چیئرمین پی ٹی آئی کو اربوں روپے دینے کی آفر کی تھی۔ تاہم عمران خان نے آفر کوٹھکرا دیا تھا۔

ان تمام معاملات پرشہباز شریف نے عمران خان کوقانونی نوٹس بھجوا رکھا تھا۔ میڈیا پر نازیبا اورغیرشائستہ زبان ، پی ٹی آئی نے ایگزیکٹو رکن پیمرا کے نام مراسلہ بھیج دیا اسلام آباد(آن لائن)تحریک انصاف نے ایگزیکٹو رکن پیمرا کے نام مراسلہ بھیج دیا۔مراسلہ تحریک انصاف کی سینئر رہنما عندلیب عباس نے لکھا۔خط کے متن کے مطابق انہوں نے کہا کہ پیمرا کا قیام ملک میں لائیسنس کے حصول میں سہولت اور نجی سیکٹر میں الیکٹرانک میڈیا کی ترقی و ترویج کے لیئے کیا گیا تھا۔

قوائد و ضوابط کے مطابق یہ پیمرا کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ میڈیا پر نا مناسب اور غیر شائستہ زبان کے استعمال کی نگرانی کرے اور ایسا کرنے والوں کو قرار واقعی سزا دے۔رکن قومی اسمبلی شیریں مزاری کے بارے میں رکن قومی اسمبلی عابد شیر علی کی ناقابل قبول گفتگو اور دشنام طرازی پر پیمرا کا صرف نظر کرنا انتہائی افسوس ناک ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس نامناسب اور تضحیک امیز گفتگو سے نہ صرف تحریک انصاف کے جلسے میں شریک خواتین بلکہ ملک بھر کی تمام خواتین کی توہین اور دل ازاری ہوئی۔

وزارت اطلاعات کے 19 اگست 2015 کے احکامات کے مطابق کسی چینل کو انفرادی و اجتماعی و لسانی ، قومی مذہبی اور ہر اعتبار سے نفرت انگیز مواد نشر کرنے کی اجازت نہیں ہے۔اس قانون کی پہلی کھلی خلاف ورزی 30 اپریل 2018کوپنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ کی پنجاب اسمبلی کے باہرکی گئی گفتگو کو نشر کر کے کی گئی۔جس میں انہوں نے تحریک انصاف کے جلسے میں شرکت کرنے والے خواتین کے بارے توہین آمیز شرمناک گفتگو کرتے ہوئے انہیں غیر معزز قرار دیا۔

اس قانون کی دوسری کھلی خلاف ورزی عابد شیر علی کی ایک تقریر کو نشر کر کے کی گئی جس میں انہوں نے شیریں مزاری کے بارے میں انتہائی غلیظ گفتگو کی جس پرعوام نے انتہائی نفرت کا اظہار کیا۔ان دونو ں کی گفتگو اس قدر شرمناک تھی کہ دنیا کا کوئی بھی قانون فورا حرکت میں اجاتا لیکن پیمرا دونوں مواقع پر کہیں دکھائی نہیں دیا۔یہ دونوں تقاریر 2015 کے ضابطہ 3(1)(f)کی براہ راست خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہیں۔

ہمارا مطالبہ ہے کہ رانا ثنا اللہ اور عابد شیر علی پر مقدمہ قائم کیا جائے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ جب تک مقدمے کا فیصلہ نہیں ہوتا ان دونوں کی پریس کوریج اور ٹاک شوز میں شرکت پر پابندی لگائی جائے۔اگرپیمرا اس صریح خلاف ورزی پر کاروائی نہیں کرتا تواس ملک کی ما?ں بہنوں اور بیٹیوں کے بارے میں اس نا شائستہ اور غلیظ زبان کے نشر کیئے جانے پر ہم چیف جسٹس سے سوموٹو کی درخواست کریں گے۔پیمرا کی جانب سے فوری اور مثبت رد عمل اس بات کا غماز ہوگا کہ پیمرا اپنے ہی ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی سے نمٹنے کا اہل ہے۔