’’کائنات ایک نہیں ان گنت ہیں‘‘، سٹیفن ہاکنگ کی آخری تحقیق

جمعرات 3 مئی 2018 11:00

لندن ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 3 مئی 2018ء)معروف برطانوی سائنسدان سٹیفن ہاکنگ کے آخری تحقیقی مقالے میں درج ہے کہ کائنات اکیلی نہیں بلکہ ممکنہ طور پر اس جیسی متعدد کائناتیں پائی جاتی ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق یہ نظریہ خود پروفیسر ہاکنگ کی جانب سے پیش کردہ ایک پہیلی سے شروع ہوا اور وہ اپنی زندگی کے آخری دنوں تک اس کا جواب تلاش کرنے کے لیے سرگرداں تھے۔

اس مقالے میں انھوں نے متوازی کائناتوں کے شواہد حاصل کرنے کے لیے ماہرینِ فلکیات کی رہنمائی بھی کی ہے۔یہ مقالہ ہاکنگ نے اپنی موت سے صرف دس دن پہلے جرنل آف ہائی انرجی فزکس کو بھیجا تھا۔1980ء کی دہائی میں سٹیفن ہاکنگ اور امریکی طبیعیات دان جیمز ہارٹل نے کائنات کے آغاز کے بارے میں ایک نیا تصور پیش کیا تھا۔

(جاری ہے)

اس سے پہلے آئن سٹائن کے نظریے کے مطابق کائنات کا آغاز پونے 14 ارب سال قبل ایک عظیم دھماکے سے ہوا تھا جسے بِگ بینگ کہا جاتا ہے۔

لیکن اس نظریے کا مسئلہ یہ ہے کہ اس سے یہ پتہ نہیں چلتا کہ کائنات کی ابتدا کیسے ہوئی۔اس معمے کے حل کے لیے سٹیفن ہاکنگ اور ہارٹل نے ایک اور نظریے یعنی کوانٹم مکینکس کا سہارا لیا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ کائنات عدم سے وجود میں آ سکتی ہے، یعنی اس کی ابتدا کے لیے پہلے کسی بھی چیز کی موجودگی ضروری نہیں ہے۔پروفیسر ہاکنگ نے بیلجیئم کی کے یو لیووین یونیورسٹی کے پروفیسر ٹامس ہرٹوگ کے ساتھ مل کر یہ پہیلی سلجھانے کا بیڑا اٹھایا۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ میں اور سٹیون دونوں اس صورتِ حال سے مطمئن نہیں تھے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لاتعداد کائناتوں کے تصور نے ایک مفروضے سے جنم لیا اور ہم اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔ لیکن اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کے لیے ہم نے ہمت نہیں ہاری۔پروفیسر ہاکنگ کا آخری مقالہ ان کی اور پروفیسر ہرٹوگ کی 20 سالہ محنت کا ثمر ہے۔اس مقالے میں ایک اور سائنسی نظریے سٹرنگ تھیوری میں استعمال ہونے والی پیچیدہ ریاضی کی تکنیک استعمال کی گئی ہے جس کی مدد سے سائنس دانوں کو سائنسی نظریات کو ایک نئی روشنی میں دیکھنے میں مدد ملتی ہے۔

مقالے کے مطابق صرف ایسی کائناتیں تشکیل پا سکتی ہیں جن میں فزکس کے قوانین ہماری کائنات سے ملتے جلتے ہوں۔پروفیسر ہرٹوگ نے کہا کہ یہ تصورات ذہن کو چکرا دینے والے ہیں لیکن ان سے سائنس دانوں کو کائنات کی وجود میں آنے کا حتمی نظریہ قائم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔پروفیسر ہرٹوگ کے مطابق اس تحقیق کا ایک انتہائی دلچسپ پہلو یہ ہے کہ اس سے سائنس دانوں کو بگِ بینگ کے بعد پیدا ہونے والی شعاعوں کا مطالعہ کرنے سے دوسری کائناتوں کا سراغ بھی مل سکتا ہے۔تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایک کائنات سے دوسری تک کا سفر بھی ممکن ہے۔