فیس بک پر43ملین مداحوں کیساتھ مودی کامقبولیت میں دنیا بھر میں پہلانمبر

مودی اور ٹرمپ کے بعد اردن کی ملکہ رانیا کا پیج لائیک کرنے والے فیس بٴْک صارفین کی تعداد 16 ملین سے زائد ہے،رپورٹ

جمعرات 3 مئی 2018 20:07

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 3 مئی 2018ء) سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بٴْک پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی دنیا بھر میں پہلے، جب کہ امریکی صدر عالمی رہنماؤں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہونے کے باوجود مودی سے بہت پیچھے ہیں۔بھارتی ٹی وی نے بتایاکہ یہ تحقیقی جائزہ کمیونیکشن کے ایک ادارے برسون مارٹسٹیلر نے جاری کیا جس میں یہ جائزہ لیا گیا ہے کہ دنیا کے سربراہان مملکت و حکومت فیس بٴْک کو کس طرح استعمال میں لا رہے ہیں۔

سابق امریکی صدر باراک اوباما فیس بٴْک پیج بنانے والے پہلے سیاسی رہنما تھے، جنہوں نے اپنا پیج 2007 میں اس وقت بنایا تھا جب وہ ابھی صرف ایک سینیٹر تھے۔ایک تازہ تحقیقی جائزے کے مطابق175 ممالک کے سربراہان مملکت، حکومتی وزرا اور اداروں کے فیس بٴْک اکاؤنٹس میں سے مودی تینتالیس ملین مداحوں کے ساتھ دنیا میں پہلے نمبر پر ہیں۔

(جاری ہے)

بھارتی وزارت عظمیٰ کا آفیشل فیس بٴْک پیچ بھی ٹاپ ٹین میں شامل ہے۔

مودی کی پوسٹ کی گئی ایک تصویر کو 1.1 ملین لائکس ملے۔فیس بٴْک پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے مداحوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور گزشتہ ایک برس میں گیارہ فیصد مزید اضافے کے ساتھ مودی کا فیس بک پیج پسند کرنے والوں کی مجموعی تعداد 43.2 ملین ہو چکی ہے۔ دنیا بھر میں سربراہان حکومت و مملکت میں سے فیس بٴْک پر دوسرے نمبر پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہیں جن کے مداحوں کی تعداد 23.1 ملین ہے۔

یوں مودی ٹرمپ کی نسبت اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بہت آگے ہیں۔ تاہم ٹوئٹر پر ٹرمپ کو فالو کرنے والوں کی تعداد 51.4 ملین اور مودی کے فالوورز کی تعداد 42.3 ملین ہے۔مودی اور ٹرمپ کے بعد اردن کی ملکہ رانیا کا پیج لائیک کرنے والے فیس بٴْک صارفین کی تعداد 16 ملین سے زائد ہے۔ دیگر براعظموں کے مقابلے میں فیس بٴْک کے استعمال کا رجحان ایشیائی ممالک میں زیادہ ہے۔

کمبوڈیا کے وزیر اعظم ہون سن کا پیج لائیک کرنے والوں کی تعداد میں ایک برس کے دوران پچاس فیصد اضافہ ہوا اور اب کے فیس بٴْک فینز کی تعداد 9.6 ملین ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ تعداد کمبوڈیا بھر میں فیس بک صارفین کی تعداد (7.1 ملین) سے بھی زیادہ ہے۔اس تحقیقی جائزے میں حکومتوں اور حکومتی رہنماؤں کے ساڑھے چھ سو سے زائد اکاؤنٹس کا جائزہ لیا گیا۔

ایک برس کے عرصے کے دوران امریکی صدر نے اوسطاً ہر روز پانچ پوسٹس کیں جب کہ مودی کی اوسط پوسٹس کی تعداد ٹرمپ سے بھی نصف رہی۔ صدر ٹرمپ کی پوسٹس پر ’انٹریکشنز‘ کی تعداد 205 ملین رہی جب کہ اس کے مقابلے میں مودی کے پیج پر انٹریکشنز کی تعداد 113.6 ملین رہی۔اس جائزے مین یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دنیا میں ایسے رہنماؤں کی تعداد بھی کافی کم ہی ہے جو اپنے سوشل میڈیا پیج خود ہی چلاتے ہیں۔ زیادہ تر رہنماؤں کے سوشل میڈیا پیجز ان کی اس حوالے سے خصوصی ٹیمیں چلاتی ہیں۔