بلین ٹری منصوبہ : نیب نے ابتدائی تحقیقات مکمل کرلیں،سیکرٹری جنگلات کا بیان ریکارڈ

صرف25 کروڑ پودے لگائے گئے،75کروڑ پودے نرسریوں میں گنتی کر کے پورے کئے گئے،سولر پینلز،پودوں کی خریداری ،ٹیوب ویلو کی تنصیب میں بڑے پیمانے پر قواعد کی خلاف ورزیوں کی تصدیق منصوبے کا تخمینہ 22 ارب ،تین مرحلوں میں مکمل کیا گیا، 80 فیصد پودے نرسری مالکان اور20 فیصد پودے حکومتی نرسریوں سے براہ راست خریدے گئے،اربوں روپے کی ادائیگیاں چیکوں کے بجائے کیش کی صورت میں کی گئیں،قومی فنڈز کسی شخصیت کو ٹرانسفر نہ ہوئے ، تحقیقات میں انکشافات

جمعہ 4 مئی 2018 23:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 4 مئی 2018ء) کے پی کے حکومت کے سیکرٹری جنگلات نے بلین ٹری نامی منصوبہ میں اپنا بیان ریکارڈ کرادیا ہے اس منصوبہ میں ہونے والی خریداری ، ٹیوب ویلوں کی تنصیب ، سولر پینلز کی خریداری میں قواعد وضوابط کی خلاف ورزی تسلیم کرلی تاہم مالی بے قاعدگی کا ثبوت نیب حکام کو مل سکا اور نہ ہی قومی فنڈز کسی شخصیت کو ٹرانسفر ہونے کا ثبوت مل سکا ، نیب نے بلین ٹری منصوبہ کی ابتدائی تحقیقات میں بھاری مالی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے ، اس مالی بے قاعدگیوں میں کے پی کے حکومت کی وزارت جنگلات کے اعلیٰ افسران کو ملوث قرار دیا جارہا ہے، حاصل سرکاری دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ بلین ٹری نامی منصوبہ کا ابتدائی لاگت تخمینہ بائیس ارب روپے تھا جس کو تین مرحلوں میں مکمل ہونا تھا پہلے مرحلے میںمحکمہ جنگلات کے افسران کی ذمہ داری تھی کہ وہ پودوں کی خریداری قواعد وضوابط کے مطابق کریں اور پودوں کی خریداری سے پہلے اخبارات میں ٹینڈرز دیں، منصوبہ کے دوسرے مرحلہ میں کل پودوں کا 80فیصد خریدنا تھا جبکہ یہ اسی فیصد پودے مختلف افراد ، شخصیات اور نجی اداروں سے براہ راست خریدے گئے اور قواعد وضوابط کے علاوہ پیرا رولز کی شدید خلاف ورزی بھی کی گئی بالخصوص اس مرحلہ میں اسی فیصد پودوں کی خریداری میں کے پی کے کی مخصوص نرسریوں کے مالکان کو نوازا گیا جبکہ باقی بیس فیصد پودے حکومتی نرسریوں سے خریدے گئے اس مرحلہ میں پہلے سے مقرر کردہ ریٹس یعنی فی پودا چھ روپے میں خریدا گیا بعض پودے نو روپے جبکہ بعض پودے ایک روپے میں بھی خریدے گئے ابتدائی تحقیقات میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ خریداری سے قبل قواعد وضوابط مرتب بھی نہیں کئے گئے تھے اور نرسری سے پودوں کی خریداری کی تعداد اور مقدار بارے واضح تعین نہیں کیا گیا محکمہ جنگلات کے پی کے افسران نے اربوں روپے کی ادائیگیاں چیکوں سے کرنے کی بجائے کیش کی صورت میں کی تھیں جو کہ قواعد کے بالکل برعکس ہے بالخصوص پودے لگانے بارے جو مزدور کی خدمات لی گئی ان کو بھی ادائیگی کیش کی صورت میں ہوئی اور ان مزدوروں کو ڈیلی ویجز ملازمین تصور کیا جاتا ہے تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ بعض افسران ، مزدوروں اور ٹھیکیداروں نے کے پی کے کے محکمہ جنگلات سے ملین روپے ایڈوانس کے طورپر بھی حاصل کئے جو کہ ایک غیر قانونی اقدام قرار دیا گیا ہے نیب کی تحقیقات میں یہ حقائق سامنے آئے ہیں کہ ایک ارب پودوں میں سے زمین پر صرف پچیس کروڑ پودے لگائے گئے جبکہ باقی 75 کروڑ پودے نرسریوں میں موجود پودوںکی گنتی کرکے مکمل کیا گیا کے پی کے کے لئے اپنے اعدادوشمار کے بعد ساٹھ فیصد پودے سابقہ پودوں سے اگائے گئے تھے نئے پودے انتہائی کم تعداد میں اگائے گئے ہیں صوبائی سیکرٹری جنگلات کے پی کے کو نیب حکام نے تحقیقات کیلئے طلب کیا ہے اور ان سے ملین ٹری نامی منصوبہ بارے پوچھ گچھ مکمل کرلی ہے سیکرٹری کے پی کے جنگلات نے تحقیقاتی افسران کے سامنے اس منصوبہ کے لئے خریدی گئی مشینری ، سولر پینل ، ٹیوب ویلوں کی تنصیب اور ڈرون کی خریداری میں قواعد وضوابط کی شدید خلاف ورزی ہوئی ہے اور مالی بے قاعدگیوں کو تسلیم کیا گیا تاہم ابھی تک قومی فنڈز کسی شخصیات یا افسران کو منتقل ہونے کی تصدیق نہیں ہوئی ہے ۔

متعلقہ عنوان :