پولیس افسر تشدد کیس ، عمران خان کی بریت کے عدالتی فیصلے کیخلاف اپیل کریں گے ،احسن اقبال کا اعلان

مخالفین کو کہتا ہوں وہ چور دروازے سے نہیں انتخابات میں ہمارا مقابلہ کریں،تمام اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے،کسی ایک جماعت کو نشانہ بناناجمہوریت اور ملک کیلئے اچھا نہیں ،لمزیونیورسٹی کی تقریب سے خطاب

جمعہ 4 مئی 2018 23:52

لاہور۔4 مئی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 4 مئی 2018ء) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران خان کی بریت کیخلاف اپیل دائر کریں گے،میں عدلیہ کا احترام کرتا ہوں ،توہین نہیں کی لیکن طلب کیا گیا ہے تو عدالت جاؤں گا،،عدلیہ کا احترام کرتا ہوں تضحیک والی کوئی بات نہیں کی ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے لمز یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ جب حکومت میں آئے تو بہت سے چیلنجز کا سامنا تھا، ہم نے دہشت گردی کو شکست دی اور ملک کی معاشی حالت میں بھی بہتری آئی ہے۔ آج کا پاکستان 2013 کے پاکستان سے بہت بہتر ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ عدلیہ کااحترام کرتا ہوں، کوئی ایسی بات نہیں کی جس سے عدلیہ کی توہین ہوئی ہو، لاہور ہائیکورٹ نے نوٹس دیا ہے، میں جاؤں گا۔

(جاری ہے)

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہمیں عدلیہ کا بہت احترام ہے اور کبھی عدلیہ کے خلاف بیان نہیں دیا، میں نے صرف اصولی بات کی پھر بھی ہائی کورٹ نے طلب کیا اور میں حاضر ہوں گا کیوں کہ ہم سمجھتے ہیں پاکستان کی کامیابی آئین کی پاسداری میں ہے، میرے سیاسی حریف ابرارلحق شوق سے سپریم کورٹ بھی چلے جائیں جہاں انہیں پہلے جانا چاہئے تھا وہ ایک بار پھر شرمندہ ہوں گے۔

عدلیہ کو بھی سیاسی تنازعات سے بالا تر ہونا چاہے، کسی ایک سیاسی جماعت کو نشانہ بنانا ملکی مفاد میں نہیں۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی سوچ ہے کہ وہ ووٹ کے ذریعے ہمیں ہرا نہیں سکتے اس لئے بے بنیاد اور جھوٹے الزامات لگا کر عدالتوں کا سہارا لے رہے ہیں، مخالفین کو کہتا ہوں کہ وہ چور دروازے سے نہیں بلکہ انتخابات میں ہمارا مقابلہ کریں، پاکستانی عوام کا مقابلہ کوئی خلائی مخلوق نہیں کرسکتی اور اب تو 20 کروڑ عوام ہی مخلوق کا توڑ کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ یقین سے کہہ سکتا ہوں جیسی پالیسیاں ہم نے بنائیں کوئی دوسرا ملک نہیں بنا سکتا لیکن ٹی وی پر آنے والے سقراط و بقراط لوگوں کو پاکستان میں سب ستیاناس نظر آتا ہے، ہمارے مخالفین نے لیپ ٹاپ منصوبے کو رشوت کا نام دیا جو غلط ہے، نوجوان نسل کو جدید ٹیکنالوجی سے ہمکنار کرنے کے لیے یہ سلسلہ شروع کیا گیا تھا اور اس کی تقسیم میں کسی سیاسی وابستگی کو نہیں دیکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت فائر رینج میں صرف مسلم لیگ ن ہے۔ سیاسی مقدمات کو عدلیہ سے حل کرایا جائے گا تو عدلیہ فریق بنتی نظر آئے گی ۔ عدلیہ کو سیاسی اصولوں سے ہٹ کر کام کرنا چاہیے کسی ایک سیاسی جماعت کو ٹارگٹ کرنا اچھی بات نہیں ۔احسن اقبال نے کہا کہ دھرنے کے دوران پولیس اہلکاروں کو بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا،پی ٹی وی پر حملہ کیا گیا۔ عمران خان کو اس سے بری کر دیا گیا۔ اگر یہ کام ن لیگ سے ہوا ہوتا توآپ حال دیکھتے۔ہم عدالتی فیصلے کیخلاف اپیل کرینگے۔احسن اقبال نے کہا کہ اتفاق رائے سے ایسا نگران سیٹ اپ لائیں گے جو پاکستان میں غیر جانبدار اور شفاف الیکشن کرائے۔