وزیر دفاع کی دو شنبے میں انسداد دہشت گردی اور پر تشدد شدت پسندی کی روک تھام بارے عالمی کانفرنس میں شرکت ،کستان کا بیان پیش کیا

تاجک ہم منصب لیفنٹنٹ جنرل شیر علی مرزو سے ملاقات پاکستان تمام مسائل کے پرامن حل پر یقین رکھتا ہے،سی پیک سے گوادر سے کاشغر اور تاجکستان میں مری حب کو آپس میں ملانے کے نئے اور منفرد مواقع ملیں گے،خرم دستگیر

ہفتہ 5 مئی 2018 23:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ 5 مئی 2018ء) وزیر دفاع انجینئر محمد خرم دستگیر خان انسداد دہشت گردی اور پر تشدد شدت پسندی کی روک تھام بارے بین الاقوامی کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کے لئے تاجکستان کے دارالحکومت دو شنبے میں ہیں ، کانفرنس کا اہتمام عوامی جمہوریہ تاجکستان کی حکومت نے اقوام متحدہ کے تعاون سے کیا ہے۔

وزیر دفاع خرم دستگیر نے کانفرنس کے دوران پاکستان کا بیان پیش کیا۔ وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر خان نے تاجکستان کے اپنے ہم منصب لیفنٹنٹ جنرل شیر علی مرزو سے ملاقات کی۔ وفاقی وزیر نے تاجکستان کی فوج ، سول قیادت اور تاجک عوام کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوںنے کہا کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک ہونے کے ناطے پاکستان اور تاجکستان کو ایک جیسے سکیورٹی چیلنجز اور خطرات کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان تمام مسائل کے پرامن حل پر یقین رکھتا ہے اور خطہ میں امن و استحکام کے فروغ کے لئے تاجکستان کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ سی پیک سے گوادر سے کاشغر اور تاجکستان میں مری حب کو آپس میں ملانے کے نئے اور منفرد مواقع ملیں گے۔ انجینئر خرم دستگیر خان نے تجویز پیش کی کہ دفاعی تعاون کے نئے امکانات تلاش کئے جائیں کیونکہ پاکستان نے جدید ترین دفاعی صنعت اور معیاری دفاعی مصنوعات کی تیاری میں خاطر خواہ پیش رفت کی ہے۔

انہوں نے اعلیٰ سطحی بالمشافہ ملاقاتوں ، تربیت اور فوجی وفود کے تبادلوں کے ذریعے انٹیلی جنس تعاون کی پیش کش کی تاکہ دہشت گردی کا خاتمہ کیا جا سکے۔وفاقی وزیر دفاع نے دو شنبے کانفرنس کے دوران اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسداد دہشت گردی سے بھی ملاقات کی۔