ملک میں خصوصی عدالتیں نہیں ہونی چاہئیں قومی سطح پر اس معاملے کا جائزہ لینا ہوگا ، جسٹس آصف سعید کھوسہ

ٹرائل کی سطح پر یکساں نظام ہونا چاہیے، عدالتی دائرہ اختیار کا فیصلہ بلاآخر سپریم کورٹ کو کرنا پڑتا ہے بیرون ممالک عدلیہ غلط فیصلہ بھی کرے تو پورا ملک تسلیم کرتا ہے،کسی ملک میں متوازی عدالتی نظام نہیں ہو سکتا، آٹھویں جوڈیشل کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 5 مئی 2018 21:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ 5 مئی 2018ء) سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے آٹھویں جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیرون ممالک عدلیہ غلط فیصلہ بھی کرے تو پورا ملک تسلیم کرتا ہے اورکسی ملک میں متوازی عدالتی نظام نہیں ہو سکتا لیکن پاکستان میں ڈرگ، انسداد دہشتگردی اور فوجی سمیت کئی قسم کی عدالتیں ہیں۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ ٹرائل کی سطح پر یکساں نظام ہونا چاہیے عدالتی دائرہ اختیار کا فیصلہ بلاآخر سپریم کورٹ کو کرنا پڑتا ہے انہوں نے کہاکہ ملک میں خصوصی عدالتیں نہیں ہونی چاہئیں قومی سطح پر اس معاملے کا جائزہ لینا ہوگا ، ان کا کہنا تھا کہ ایڈیشنل سیشن ججزکو ہی ڈرگ، لیبر اور دہشتگردی کے مقدمات سننے چاہییں۔ایس ایچ او کو ہدایات دینا جج کا ایگزیکٹو کام ہوتا ہے مقدمہ درج کرنے کیلئے ایڈیشنل سیشن ججز کے حکم کی کیا ضرورت ہی انہوں نے کہاکہ پولیس آرڈر 2002 پر عملدرآمد نہ ہونے کا نوٹس لیا جانا چاہیے۔حکومت کی ذمہ داری ہے کہ شکایات کیلئے فورم قائم کرے ہر کام کا بوجھ عدالت پر ہی کیوں ڈالا جاتا ہے۔