وزیر داخلہ احسن اقبال قاتلانہ حملے میں زخمی،حالت خطرے سے باہر،لاہور منتقل، حملہ آور گرفتار ،ایک گولی احسن اقبال کے دائیں بازو اور دوسری پیٹ میں لگی، ملزم نے 30 بور کے پستول سے فائرنگ کی

ٓ 21سالہ حملہ آور عابد حسین کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ْ احسن اقبال کو 5 دن پہلے حساس اداروں نے خبردار کیا تھا آپ نارووال جلسے میں شرکت نہ کریں

اتوار 6 مئی 2018 22:50

ناروال(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار 6 مئی 2018ء) وزیر داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ ہوا ہے، وزیر داخلہ بازو اور پیٹ میں دو گولیاں لگیں جس کے باعث وہ زخمی ہوگئے تاہم حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے ، فائرنگ کرنے والے شخص کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ، حملہ آور عابد کی عمر 21سال بتائی جاتی ہے جس نے وزیرداخلہ پر حملہ آور پر30بور پسٹل سے دو گولیاں فائر کیں ، ،وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ۔

تفصیلات کے مطابق واقعہ نارووال کے علاقے قصبہ کنجروڑ میں پیش آیا جہاں وزیر داخلہ احسن اقبال ایک کارنر میٹنگ میں شریک تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ ایم پی اے رانا منان کے ڈیرے پر کارنر میٹنگ کا انعقاد کیا گیا تھا، کارنر میٹنگ کے اختتام پر احسن اقبال جب ڈیرے سے باہر آرہے تھے کہ اس دوران مجمع میں شریک ایک مسلح شخص نے پستول سے ان پر فائرنگ کردی دو گولیاں احسن اقبال کے بازو میں لگیں۔

(جاری ہے)

احسن اقبال کو زخمی حالت میں فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال پہنچایا گیا جہاں انہیں ابتدائی طبی امداد دی گئی اس کے بعد انہیں بذریعہ ہیلی کاپٹر سروسز ہسپتال لاہو ر منتقل کردیا گیا ہے ۔پولیس نے دعوی کیا ہے کہ فائرنگ کرنے والے شخص کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے، ملزم کا نام عابد حسین ہے اور اس کی عمر 21 سال ہے۔

ڈی پی او کے مطابق گولی احسن اقبال کے دائیں بازو میں لگی، ملزم نے 30 بور کے پستول سے فائرنگ کی۔احسن اقبال کے کزن رانا ایم پی اے منان نے تایا کہ احسن اقبال ایک تقریب میں شریک تھے، تقریب سے واپسی پر ان پر حملہ ہوا حملہ آور نے دو گولیاں فائر کیں ایک گولی بازو میں لگی، حملہ آور کو موقع پر ہی گرفتار کرلیا گیا تھا، احسن اقبال کو اب لاہور کے اسپتال میں شفٹ کیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ملزم کا تعلق اسی گائوں کنجروڑ سے ہے، پولیس تحقیقات کررہی ہے کہ ملزم کا تعلق کس گروہ یا کس سیاسی جماعت ہے، احسن اقبال کی حالت خطرے سے باہر ہے وہ ہوش میں ہیں اور لوگوں سے باتیں کررہے ہیں ، پولیس کی طرف سے موقف ہے کہ احسن اقبال پر کارنر میٹنگ سے باہر نکل ہر حملہ ہوا ہے یہ حملہ آور میٹنگ میں موجود نہیں تھا باہر کھڑا تھا۔

اسی ضمن میں احسن اقبال کے بیٹے احمد اقبال نے بھی تصدیق کی ہے کہ والد کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔دریں اثناء وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے بتایا کہ حملہ آور کی فائرنگ سے احسن اقبال کے دائیں گندھے پر گولی لگی۔حملہ آور کی فائرنگ سے احسن اقبال کے دائیں گندھے پر گولی لگی۔ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان نے بتایا کہ احسن اقبال کے بازو پر گولی لگی، اللہ تعالی کا شکر ہے کہ ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

وزیرِ داخلہ کو ہسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔حملہ کرنے والے شخص کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملزم مقامی گائوں کا رہائشی ہے جسے گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس سے ابتدائی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ادھر رکن صوبائی اسمبلی رانا عبدالمنان کا کہنا تھا کہ میرے ڈیرے پر کارنر میٹنگ نہیں تھی، وزیرِ داخلہ احسن اقبال پر مسیحی برادری کی تقریب سے جاتے ہوئے فائرنگ کی گئی۔

ذرائع کے مطابق احسن اقبال کو 5 دن پہلے حساس اداروں نے خبردار کیا تھا کہ آپ نارووال جلسے میں شرکت نہ کریں کیونکہ آپ پر حملہ ہو سکتا ہے۔ احسن اقبال کو کہا گیا تھا کہ نارووال جلسے سے گریز کریں۔ اداروں نے وارننگ کا مراسلہ یکم مئی کو بھیجا تھا۔جبکہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے آئی جی پنجاب سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے اور ملزمان کیخلاف قانونی کارروائی کی ہدایات جاری کردی ہیں ۔

ابتدائی میڈیکل رپورٹ کے مطابق وزیر داخلہ کو دو گولیاں لگیں جن میں سے ایک دائیں بازو جبکہ دوسری پیٹ میں لگی ہے ۔ نارروال میں کارنر میٹنگ کے دوران قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے والے وزیر داخلہ احسن اقبال کو وزیر اعلیٰ پنجاب کے ہیلی کاپٹر پر نارروال سے لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا ، احسن اقبال کو نارروال سے لاہور منتقل کئے جانے تک سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے تھے،وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے وزیر داخلہ احسن اقبال کو ٹیلیفون کر کے ان کی خیریت دریافت کی اور لاہور منتقل کئے جانے کے بعد ہسپتال جا کر ان کی عیادت اورجلد صحتیابی کی دعا کرتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ، وزیر اعلیٰ نے آئی جی پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز خان سے واقعے کی فوری رپورٹ طلب کر لی ۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے فائرنگ کے نتیجے میں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کے زخمی ہونے کی اطلاع پر انہیں لاہور منتقل کرنے کے لئے فوری طور پر پنجاب حکومت کا ہیلی کاپٹر نارروال روانہ کیا۔ بعد ازاں وزیر اعلیٰ پنجاب نے احسن اقبال کو ٹیلیفو ن کر کے ان کی خیریت دریافت کی اور ان کی جلد صحتیابی کی دعا کرتے ہوئے ان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔

وزیراعلیٰ شہبازشریف نے وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال پر نارووال کے علاقے میں ایک کارنرمیٹنگ کے دوران فائرنگ کے واقعہ کی شدید مذمت کی ۔وزیراعلی نے فائرنگ کے واقعہ پر دکھ اورافسوس کا اظہار کیااورکہا کہ فائرنگ کے ذمہ دار قانون کے مطابق سزا سے نہیں بچ پائیں گے۔انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر تحقیقات کی نگرانی کررہا ہوں۔ وزیراعلی نے آئی جی پولیس پنجاب کو ہدایت کی ہے کہ فائرنگ کے ذمہ دار کے خلاف قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے ۔

وزیراعلیٰ نے آئی جی پولیس کیپٹن (ر) عارف نواز سے فوری رپورٹ طلب کرتے ہوئے تمام حقائق سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی ۔آئی جی پنجاب نے بھی ڈی پی او عمران کشور سے رپورٹ طلب کی جنہوںنے ابتدائی رپورٹ ارسال کر دی ہے ۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے محکمہ صحت کے ذمہ داران کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی ۔ احسن اقبال کو وزیر اعلیٰ پنجاب کے ہیلی کاپٹر پر نارروال سے لاہور منتقل کیا گیا ۔

اس دوران ڈاکٹروں کی ٹیم بھی ہیلی کاپٹر پر انکے ہمراہ لاہور پہنچی۔ لاہور کے اولڈ ائیر پورٹ پر سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے تھے جبکہ ائیر پورٹ سے سروسز ہسپتال تک روٹ پر بھی پولیس کی نفری تعینا ت تھی ۔وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کو لاہور منتقل کئے جانے سے قبل پولیس کے اعلیٰ افسران نے سروسز ہسپتال کا دورہ کرکے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا ۔

ڈی آئی جی معین مسعود کی سربراہی میں پولیس کے دیگر افسران نے سروسز ہسپتال کا تفصیلی دورہ کیا۔ سروسز ہسپتا ل کے سرجیکل یونٹ ون سمیت دیگر حصوں کی سرچنگ کی گئی اور کلیئرنس کے بعد اہلکاروں کی بھاری نفری کو تعینات کر دیا گیا ۔ ہسپتال کے داخلی راستوں کے علاوہ مختلف مقامات پر بھی پولیس کی نفری تعینات کر دی گئی جبکہ ہسپتال آنے والوں کی بھی جامع تلاشی کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ۔

سی سی پی او لاہور ، قائمقام ڈی آئی جی آپریشنز اور سی ٹی او سمیت دیگر اعلیٰ افسران نے بھی سروسز ہسپتال کا دورہ کرکے انتظامات کا جائزہ لیا ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف بھی سخت سکیورٹی میں سروسز ہسپتال پہنچے جہاں انہوں نے احسن اقبال کی عیادت کی ۔ اس موقع پر ڈاکٹروں نے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کو احسن اقبال کو لگنے والی گولی اور علاج معالجے بارے بریفنگ دی ۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے ہدایت کی کہ احسن اقبال کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات مہیا کی جائیں ۔وزراء اور پارٹی رہنمائوں کی ایک بڑی تعداد بھی احسن اقبال کی عیادت کے لئے ہسپتال پہنچ گئی ۔