موبائل فونز پر نیا ٹیکس عائد کیا جائے گا یا نہیں، فیصلہ سنا دیا گیا

سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ نے موبائل فون پر لیوی ٹیکس لگانے کی حکومتی تجویز مسترد کردی، لاکھ روپے یا اس سے زائد کی سالانہ آمدن پر ٹیکس ختم کرنے کی حکومتی تجویز پر بھی تحفظات کااظہار

پیر 7 مئی 2018 22:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 7 مئی 2018ء)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے حکومت کی جانب سے موبائل فون پر لیوی ٹیکس لگانے کی تجویز کو مسترد کر دیا جبکہ12لاکھ روپے یا اس سے زائد کی سالانہ آمدن پر ٹیکس ختم کرنے کی حکومتی تجویز پر بھی تحفظات کااظہار کیا ہے ۔ کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر 20 فیصد تک ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے جس کی وجہ سے ملک سے پانچ لاکھ سے زائد ٹیکس فائلر کم ہوگئے ہیں ۔

پیر میں سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں فنانس بل 2018ء میں ٹیکسوں کے حوالے سے حکومتی تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔کمیٹی کو بتایا کہ موبائل فون امپورٹ کرنے اور ملکی سطح پر تیار ہو نیوالے موبائل فونز پر یکسا ں 1500روپے فی موبائل پر ٹیکس عائد ہے جبکہ 200ہزاروپے سے لیکر ڈیڑھ لاکھ تک کے موبائل سیل پر بھی 1500 روپے ٹیکس وصول کیا جاتا ہے ۔

(جاری ہے)

حکومت کو اب اس پر لیوی لگانا چاہتی ہے جس پر لیگل ایڈوائزر کمیٹی سابق سیکرٹری فنانس ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا کہ آپ ایسے لیوی نہیں لگاسکتے ۔اس سے قبل آپکو قانون سازی کرنا ہوگی ۔ قانون کے بغیر آپس لیوی لگا ہی نہیں سکتے ۔ اس میں قانونی پیچیدگیاں ہیں ۔ کمیٹی نے ماہانہ چار لاکھ روپے کمانے والے ملازمین کو ٹیکس چھوٹ دینے اور 48لاکھ روپے سے زائد کمانے والے ملازمین پرٹیکس 35فیصد سے کم کر کے 15فیصد ، 24لاکھ روپے سے 48لاکھ روپے کمانے والے ملازمین پر ٹیکس30فیصد سے کم کرکے دس فیصد اور 12لاکھ روپے سے 24لاکھ روپے کمانے والے ملازمین پر 20فیصد سے ٹیکس کم کرکے پانچ فیصد کرنے اور 12لاکھ روپے تک کیلئے استثنیٰ دینے کے معاملے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ۔

کمیٹی نے کہا کہ ان ٹیکسوں کو بڑھا دیا جائے کیونکہ اس سے ٹیکسوں میں خاطر خواہ کمی ہوجائیگی ۔ وقار مسعود نے کہا کہ 1994میں ہمارا جی ڈی پی بلند ترین سطح پر تھا ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹیاں کم کرنے کی وجہ سے آج جی ڈی پی دس فیصد سے بھی کم ہے ۔ کمیٹی نے 8لاکھ روپے سالانہ کمانے والوں کو ٹیکس میں مکمل طور پر چھوٹ دینے اور باقی 35فیصد ٹیکس کو کم کرکے 30فیصد کرنے کی تجویز دیدی جبکہ حکومت نے شادی ہالوں پر ٹیکس 5فیصد ختم کرکے شہروں میں شادی ہال پر فی فنکشن ٹیکس 20ہزار روپے جبکہ چھوٹے شہروں میں دس ہزار روپے فی فنکشن ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پیش کی جس کو کمیٹی نے متفقہ طو رپر منظور کرلیا۔