لاہور، نیب آرڈیننس 1999 کے خلاف درخواست پر سماعت

وفاقی حکومت اور چیئرمین نیب کو نوٹس جاری ، 7جون کو جواب طلب

پیر 7 مئی 2018 23:43

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 7 مئی 2018ء) لاہورہائی کورٹ نے نیب آرڈیننس 1999 کے خلاف درخواست پر سماعت وفاقی حکومت اور چیئرمین نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 7جون کو جواب طلب کر لیا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے معاونت کے لیے طلب کر لیا۔ عدالت نے درخواست گزاروں کی طرف سے فل بنچ بنانے کی استدعا مسترد کر دی ۔

مسٹر جسٹس عابد عزیز نے احد فہیم اور اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف نے بارہ اکتوبر 1999 میں منتخب حکومت ختم کر کے اقتدار پر قبضہ کیا تھا،صدراتی آرڈیننس کے تحت احتساب کے لیے نیب کا ادارہ قائم کیا گیا،پرویز مشرف نے اپنے دور حکومت میں آئین کو معطل کر کے پی سی او کے تحت نظام حکومت چلائی،20 اپریل 2010 کو اٹھارویں آئینی ترمیم کے زریعے مشرف کے اقدامات کو آئینی حیثیت دی گی، صدر یا گورنر کے جاری کردہ آرڈیننس چار ماہ کے بعد غیر موثر ہو جاتا ہے، اس آرڈیننس کے تحت نیب پورے ملک اور صوبہ پنجاب میں ہزاروں لوگوں کو ٹرائل کر کے تنگ کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت نیب کی جانب سے جاری کیسوں اور انکوائری پر حکم امتناعی جاری کریں۔ عدالت نیب آڑدیننس 1999 کو آئینی حیثیت نہ ہونے کی بنا پر کالعدم قرار دے۔