استغفراللہ! یورپی ملک نے قرآن کریم میں تبدیلیاں کرنے کا مطالبہ کردیا

قرآن کریم میں تحریف کے مطالبے پر ترکی کا فرانس کو منہ توڑ جواب، قرآن کریم تختہ مشق نہیں، یہ ہماری مقدس کتاب اور اللہ کی امانت ہے ،قرآن پاک جیسے وحی کے ذریعے نازل ہواروزِ قیامت تک اسی شکل میں اس کی حفاظت کی جائے گی،اینٹی صیہونیت ایک نظریہ نفرت ہے جو یورپ سے ابھرا ہے،یورپ اپنا قبلہ درست کرے ورنہ نتائج حوصلہ افزا نہ ہوں گے،ترک صدارتی ترجمان ابراہیم قالن کا شدید رد عمل مطالبہ کرنے والے اصل میں یہ 21 صدی کے کم عقل ، وحشی اور ابو جہل ہیں، یہ دہشت گرد تنظیم داعش کا مغربی ویژن ہیں،ترک نائب وزیر اعظم بکر بوزداع فرانسیسی مطالبہ نسل پرستی،اسلام دشمنی اور ہٹ دھرمی کا مظہر ہے،فرانس حدود سے تجاوز کر چکا ہے،ترک وزیر خارجہ میولود چاوش

منگل 8 مئی 2018 18:15

انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 8 مئی 2018ء)ترک صدر کے ترجمانابراہیم قالن نے قرآ پاک میں تحریف(نعوذ بااللہ) کے فرانسیسی مطالبے پر غم و غصے اور شدید ترین رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہقرآن کریم کسی کا تختہ مشق نہیں ہے۔ یہ ہماری مقدس کتاب اور اللہ کی امانت ہے ،قرآن پاک جیسے وحی کے ذریعے نازل ہواروزِ قیامت تک اسی شکل میں اس کی حفاظت کی جائے گی،اینٹی صیہونیت ایک نظریہ نفرت ہے جو یورپ سے ابھرا ہے،یورپ اپنا قبلہ درست کرے ورنہ نتائج حوصلہ افزا نہ ہوں گے،مطالبہ کرنے والے اصل میں یہ 21 صدی کے کم عقل ، وحشی اور ابو جہل ہیں، یہ دہشت گرد تنظیم داعش کا مغربی ویژن ہیں،فرانسیسی مطالبہنسلیت پرستی اور اسلام دشمنی اور ہٹ دھرمی کا مظہر ہے۔

یہ لوگ اپنی حدود سے اچھی طرح تجاوز کر چکے ہیں،سابق فرانسیسی صدر نکولس سارکوزی سمیت300 افراد نے قرآن کی شدت اور صیہونی دشمنی پر مبنی ہونے کے دعوے کے ساتھ کچھ آیات کو قرآن کریم سے خارج کرنے کا تقاضا کر دیا۔

(جاری ہے)

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک صدر کے ترجمانابراہیم قالن نے قرآ پاک میں تحریف(نعوذ بااللہ) کے فرانسیسی مطالبے پر غم و غصے اور شدید ترین رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرآن کریم کسی کا تختہ مشق نہیں ہے۔

یہ ہماری مقدس کتاب ہے اور جس شکل میں یہ وحی کے ذریعے نازل ہوئی ہے روزِ قیامت تک اسی شکل میں اس کی حفاظت کی جائے گی۔صدارتی ترجمان ابراہیم قالن نے کہا ہے کہ مقدس کتاب قرآن کریم قیامت تک اپنی اصلی حالت میں محفوظ رہے گی۔فرانس سے 300 مصنّنفین اور سیاست دانوں کی طلب پر انقرہ نے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔فرانس کے سابق صدر نکولس سارکوزی سمیت ان 300 افراد نے قرآن کی بعض آیات کے شدت اور صیہونی دشمنی پر مبنی ہونے کے دعوے کے ساتھ ان آیات کو قرآن کریم سے خارج کرنے کا تقاضا کیا ہے۔

ترکی کے صدارتی ترجمان ابراہیم قالن نے اپنے ٹویٹر پیج سے اس طلب پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرآن کریم کسی کا تختہ مشق نہیں ہے۔ یہ ہماری مقدس کتاب ہے اور جس شکل میں یہ وحی کے ذریعے نازل ہوئی ہے روزِ قیامت تک اسی شکل میں اس کی حفاظت کی جائے گی۔قالن نے کہا ہے کہ اینٹی صیہونیت ایک نظریہ نفرت ہے جو یورپ سے ابھرا ہے لہٰذا اس مسئلے کو حل کرنے کے خواہش مند مغرب والے اصل میں اپنے ذرائع کی جانچ پرکھ کریں۔

قرآن میں کانٹ چھانٹ کی طلب جدید دور میں جہالت اور حماقت کی اعلیٰ مثال ہے۔ترکی کے نائب وزیر اعظم بکر بوزداع نے اپنے ٹویٹر پیج سے فرانسیسی مصنفین اور سیاست دانوں کی قرآن کریم سے بعض آیات کو خارج کرنے کی طلب پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ " اسلام کے ازلی دشمن فرانس کے سابق صدر سارکوزی سمیت 300 فرانسیسی مصنفین اور سیاست دانوں نے "شدت اور صیہونیت دشمنی پھیلانے کی " افتراع کے ساتھ قرآن سے بعض آیات کو خارج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اصل میں یہ 21 صدی کے کم عقل ، وحشی اور ابو جہل ہیں۔ یہ دہشت گرد تنظیم داعش کا مغربی ویژن ہیں"۔بوزداع نے کہا ہے کہ "سارکوزی ایک طرف اسلام کے سب دشمن ایک جگہ جمع ہو جائیں تو بھی نہ تو قرآن سے، اس کی کسی سورة یا کسی ایک آیت سے مشابہہ کلام پیش کر سکتے ہیں اور نہ ہی اسے تبدیل کر سکتے ہیں"۔ترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے بھی اس طلب پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ "یہ طلب نسلیت پرستی اور اسلام دشمنی کے درجے کی اور ہٹ دھرمی کی مظہر ہے۔

یہ لوگ اپنی حدود سے اچھی طرح تجاوز کر چکے ہیں۔ جب یہ لوگ ایسے بیانات دیتے ہیں تو اس کا نتیجہ یورپ میں مساجد پر حملوں کی شکل میں نکلتا ہی"۔چاوش اولو نے کہا کہ "اصل میں تاریخ بھر میں آپ نے یہودیوں پر ظلم ڈھائے اور تاریخ بھر میں عثمانی حکومت ا ور مسلمانوں نے یہودیوں کی اور ان کے حق حقوق کی حفاظت کی ہی"۔انہوں نے کہا کہ "ہم میں صیہونیت دشمنی نہیں ہے۔

یہ چیز ہمارے عقیدے اور قرآن کے منافی ہے۔ اس وقت یورپ میں نسلیت پرستی، عدم تحمل ، مہاجر دشمنی اور ہر اس شخص کو کہ جو ان میں سے نہیں دشمن کی نگاہ سے دیکھنا عروج پر پہنچ چکا ہے۔چاوش اولو نے کہا کہ یورپ میں نسلت پرست سیاسی پارٹیاں اپنے عروج پر ہیں۔ میں پوچھتا ہوں کہ آپ کون سے آزادی کی بات کر رہے ہیں اور کسے سبق سکھا رہے ہیں ۔