میرے ابو کو چھوڑ دیں

متحدہ عرب امارات میں پانچ سالہ بچہ اپنے باپ کو بچانے کے لیے روتا ہوا عدالت پہنچ گیا

بدھ 9 مئی 2018 16:43

فیوجیرہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 9 مئی 2018ء) متحدہ عرب امارات کی ریاست فیوجیرہ میں منگل کے روز عدالت کو بچے کے رونے کی وجہ سے عدالتی کاروائی روکنی پڑ گئی ۔ مزید تفصیلات کے مطابق کورٹ سیشن کے سربراہ کونسلر محمد احمد بھندی کو کیس کی کاروائی روکنی پڑ گئی جب ایک پانچ سالہ بچہ روتے ہوئے عدالت کے کمرے میں پہنچ گیا ۔

مقامی ذرائع کے مطابق بچہ جب کمرہِ عدالت میں داخل ہوا تو اس وقت جج بچے کے والد اور اُسکے دو ساتھیوں کے کیس کی سنوائی سن رہا تھا ۔ جج نے کیس کی کاروائی رُوکی اور جُھک کر بچے سے پوچھا کہ کیا مسئلہ ہے آپ رو کیوں رہے ہیں ؟ جس پر بچے نے جج کو بتایا کہ اس کے والد کو حراست میں رکھا گیا ہے جبکہ اُسکے والد بے قصور ہیں اور ایک شریف انسان ہے ۔

(جاری ہے)

بچے نے روتے روتے مزید بتایا کہ اُسکے والد ایک اچھے انسان ہیں جو کبھی کسی سے جھگڑا نہیں کرتے ۔

بچے کے جواب دینے پر جج نے بچے سے پوچھا کہ آپ کیا چاہتے ہیں، تو بچے نے کہا کہ اُسکے والد کو رمضان اور عید کے لیے اُنکے ساتھ گھر پر رہنے دیں ، جیل میں مت رکھیں ۔ بچے نے جج کو بتایا کہ اپنے والد کے بغیر وہ اور اسکے بہن بھائی یتیم ہو گئے ہیں ۔ جج نے بچے کا ہاتھ پیار سے دباتے ہوئے بچے کی والدہ سے کہا کہ وہ بچے کو واپس اسکی سیٹ پر بیٹھا دیں ۔ تاہم جج نے بچے کی اس درخواست پر ہاں یا ناں میں کوئی جواب نہیں دیا اور ہی اسے آئندہ کسی قسم کی اُمید دلائی ہے ۔ کیس کی سنوائی آئندہ ہفتے پیر تک ملتوی کر دی گئی ہے ۔ عدالتی ریکارڈ کے مطابق بچے کے والد کو لڑائی کرنے کے جُرم میں گزشتہ ماہ گرفتار کیا گیا تھا ، جس لڑائی میں متعدد لوگ زخمی ہوئے تھے ۔