کبھی سوچا بھی نہیں کہ مجھے سزا ہوئی تو میں کسی سے رحم کی اپیل کروں گا، نیب اور چیئرمین نیب اپنی ساکھ کھو چکے ہیں، بہتر ہے کہ وہ قوم سے معافی مانگیں اور اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیں، نیب کے الزام کو نظر انداز کرنا پورے سیاسی، آئینی اور جمہوری نظام کو خطرے میں ڈالنا ہے، مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی پر وفاداریاں تبدیل کرنے کیلئے دبائو ڈالا جا رہا ہے،

الیکشن میں تاخیر ملک کے خلاف سازش ہو گی، جو بھی اس میں ملوث ہوا وہ آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مرتکب ہو گا، آئندہ عام انتخابات میں زمینی مخلوق خلائی مخلوق کو شکست دے گی، سیاسی جماعتوں کو مل جل کر ملک کے مفاد کیلئے آگے بڑھنا ہو چاہئے، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بڑی محنت سے کام کر رہے ہیں، جیسے ہی ان کی سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت نتیجہ خیز ثابت ہوئی تو ہم آگے بڑھیں گے مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کا پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 10 مئی 2018 23:03

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 10 مئی 2018ء) مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ کبھی سوچا بھی نہیں کہ مجھے سزا ہوئی تو میں کسی سے رحم کی اپیل کروں گا، نیب اور چیئرمین نیب اپنی ساکھ کھو چکے ہیں، بہتر ہے کہ وہ قوم سے معافی مانگیں اور اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیں، نیب کے الزام کو نظر انداز کرنا پورے سیاسی، آئینی اور جمہوری نظام کو خطرے میں ڈالنا ہے، مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی پر وفاداریاں تبدیل کرنے کیلئے دبائو ڈالا جا رہا ہے، الیکشن میں تاخیر ملک کے خلاف سازش ہو گی، جو بھی اس میں ملوث ہوا وہ آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مرتکب ہو گا، آئندہ عام انتخابات میں زمینی مخلوق خلائی مخلوق کو شکست دے گی، سیاسی جماعتوں کو مل جل کر ملک کے مفاد کیلئے آگے بڑھنا ہو چاہئے، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بڑی محنت سے کام کر رہے ہیں، جیسے ہی ان کی سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت نتیجہ خیز ثابت ہوئی تو ہم آگے بڑھیں گے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو یہاں پنجاب ہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی طرف سے 8 مئی 2018ء کو ایک پریس ریلیز جاری کیا گیا، اس حوالہ سے قوم کو اعتماد میں لینا ضروری سمجھتا ہوں، میں پہلے بھی نیب کے جانبدارانہ، متعصب اور عناد پر مبنی رویہ کی طرف اشارہ کرتا رہا ہوں، اس پریس ریلیز نے میری بات کی توثیق کر دی ہے، نیب نے اپنی ذمہ داریوں کو پس پشت ڈال کر میری کردار کشی کو اپنا شعار بنا لیا ہے، ایک اردو اخبار میں چھپنے والے کالم کو جواز بنا کر ورلڈ بینک کی رپورٹ کا حوالہ دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’عذر گناہ بد تر از گناہ‘‘ اس الزام کو نظر انداز کرنا پورے سیاسی، جمہوری اور آئینی نظام کو خطرے میں ڈالنا ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ نیب نے الزام لگایا ہے کہ نواز شریف نے پانچ ارب ڈالر کی رقم منی لانڈرنگ کے ذریعے بھارت بھجوائی ہے جس سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو نقصان پہنچا ہے جبکہ بھارت کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے، ایک گمنام کالم کو بنیاد بنا کر چیئرمین نیب کے نام سے میرے خلاف اس طرح کے گھنائونے الزامات پر مبنی پریس ریلیز جاری ہونا میڈیا ٹرائل کی بدترین مثال ہے، میں نے جب سپریم کورٹ سے ازخود کمیشن بنانے کی درخواست کی تو اسے غیر ضروری کوشش قرار دے کر درخواست نمٹا دی گئی۔

بعد ازاں اس حوالہ سے میرے سیاسی مخالفین کی بھی درخواست مسترد کر دی گئی۔ اس کے بعد جے آئی ٹی رپورٹ سے لے کر نیب ریفرنسز تک پھیلی کہانی سب کے سامنے ہے جس پر آئندہ آنے والی نسلیں بھی افسوس کرتی رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ جب میرے خلاف ایک پائی کی کرپشن کا ثبوت بھی نہ ملا تو اقامہ یعنی ویزے کو بنیاد پر 9 ماہ سے ایک تماشا جاری ہے، سب نے تصدیق کی ہے کہ میرا کسی سے لین دین ثابت نہیں ہے، میں اس بوگس کیس کی 70 کے قریب پیشیاں بھگت چکا ہوں جو ایک ریکارڈ ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوشش ہو رہی ہے کہ میرے خلاف کوئی نیا مقدمہ بنا کر مجھے سزا دلوائی جائے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ کیا نیب کو نہیں معلوم تھا کہ ورلڈ بینک نے دو سال قبل ہی اس کی تردید اور وضاحت کر دی تھی اور کہا تھا کہ منی لانڈرنگ ہوئی نہ اس میں کوئی ایسی بات ہے۔ انہیں معلوم ہونا چاہئے تھا کہ اخبارات بھی اس حوالہ سے بہت کچھ لکھ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب اپنی ساکھ کھو چکا ہے، انہوں نے میری ذات کو ہی نہیں قومی وقار کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ چیئرمین نیب کو چاہئے تھا کہ کالم نگار کو بلا کر پوچھتے اور ورلڈ بینک سے استفسار کرتے، رات کے لمحات میں پریس ریلیز جاری کرنے کی ایمرجنسی آخر انہیں کیوں محسوس ہوئی، انہیں 24 گھنٹوں میں اس کی وضاحت کرنی چاہئے یا پھر قوم سے معافی مانگیں۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب اس منصب کے اہل نہیں رہے، وہ استعفیٰ دے کر گھر چلے جائیں۔ اس حوالہ سے ہم قانونی ٹیم سے مشاورت کر رہے ہیں، پارٹی کے صف اول کے تمام لیڈروں کو مقدمات میں ملوث کرنے کیلئے نیب کی کارروائیاں ہو رہی ہیں، یہ الیکشن سے قبل دھاندلی کی کارروائیاں ہیں، ہم ساکھ سے محروم کسی ادارے کا لقمہ بننے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں یہ نکتہ اٹھایا ہے جس کیلئے ہم ان کے شکر گزار ہیں، سیاستدانوں کو تقسیم نہیں ہونا چاہئے، ذرائع ابلاغ کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے فوری طور پر اس حوالہ سے حقائق واضح کئے، توقع ہے کہ قومی میڈیا اپنا کردار آئندہ بھی ادا کرے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے ایم این ایز سے یہ کہا جا رہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) چھوڑ دو، آزاد الیکشن لڑو یا پھر پی ٹی آئی میں شامل ہو جائو یا پھر نیب مقدمات کیلئے تیار ہو جائو، ہمارے جو لوگ اپنی جماعت نہیں چھوڑنا چاہتے انہوں نے خود مجھے یہ بات بتائی ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ پارٹیاں تبدیل کرانے کے حوالہ سے ارکان پر دبائو ڈالا جا رہا ہے، یہ جتنے بھی جتن کر لیں عوام ان کے ساتھ نہیں جائیں گے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات کے نتائج سے یہ بات ثابت ہو جائے گی کہ جو لوگ وفاداریاں تبدیل کرکے دوسری جماعت میں جا رہے ہیں عوام ان کا ساتھ نہیں دیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے جو بات پارلیمنٹ میں کی ہے میں اس سے پوری طرح متفق ہوں، انہوں نے درست کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کو نیب کے پچھلے کیسز چھوڑ کر آگے کا فیصلہ کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی یہ سوچا بھی نہیں کہ اگر مجھے سزا ہوئی تو میں کسی سے رحم کی اپیل کروں گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن میں تاخیر ملک کے خلاف سازش ہو گی، جو بھی اس میں ملوث ہوا وہ آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مرتکب ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو مل جل کر ملک کے مفاد کیلئے آگے بڑھنا ہو گا، بعض چیزیں ایسی ہیں کہ جو الیکشن سے پہلے کرنے والی ہیں اور بعض ایسی ہیں جو الیکشن کے بعد ہونے والی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زمینی مخلوق نظر آتی ہے جبکہ خلائی مخلوق نظر نہیں آتی، آئندہ عام انتخابات میں زمینی مخلوق خلائی مخلوق کو شکست دے گی۔ سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کے حوالہ سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بڑی محنت سے کام کر رہے ہیں، جیسے ہی ان کی بات چیت نتیجہ خیز ثابت ہوئی تو ہم آگے بڑھیں گے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر میرے مقدمہ میں واقعی قابل ذکر ثبوت ہوتا تو کیس شروع ہونے کے 10 دن بعد ہی فیصلہ ہو جاتا، ایک مرتبہ پھر نیب نے میرے مقدمہ کو ایک ماہ کی توسیع دیدی ہے، میرا خیال ہے کہ یہ مقدمہ غیر معینہ مدت تک کیلئے چلانا چاہتے ہیں اور جب تک یہ کچھ گھڑ نہ لیں کیس اس وقت تک چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کا گٹھ جوڑ سب کے سامنے ہے، طاہر القادری کے جلسہ میں بھی انہوں نے ایک دوسرے سے وقت طے کرکے باری باری شمولیت اختیار کی جو سب کے سامنے ہے۔ سینیٹ الیکشن میں عمران خان نے پیپلز پارٹی کے تیر پر مہر لگائی حالانکہ ان کا کہنا تھا کہ وہ زرداری کی شکل بھی دیکھنا نہیں چاہتے۔