سعودی نجی ادارے ڈوبنے لگ گئے

سعودی نجی اداروں کے لیے گزشتہ مہینہ گزشتہ 9 سالوں میں سے بد ترین مہنیہ تھا

جمعرات 10 مئی 2018 14:40

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 10 مئی 2018ء) دبئی کے امارتی بینک این بی ڈی کے مطابق سعودی عرب کی تیل پر انحصار ختم کرنے کی گزشتہ 9 سال کی کوششوں میں رواں سال اپریل کا مہینہ کاروباری لحاظ سے بدترین مہینہ رہا ہے ۔ مزید تفصیلات کے مطابق آئی ایچ ایس مارکِٹ کی طرف سے تیار کردہ رپورٹ کے مطابق خریداری مینیجرز انڈیکس کے مطابق ملازمین کے بھرتیوں کے نئے طریقے کار کے مطابق ریاست میں نوکریوں کی تخلیق کو تو فروغ ملا ہے لیکن ترقی کی شرح میں دن بدن کمی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔

ان نتائج سے پتہ چلا ہے کہ ریاست میں ہونے والی ترقی میں 50 فیصد کی کمی دیکھنے کو ملی ہے ۔ اماراتی این بی ڈی کی سربراہ تحقیقات خدیجہ حقی کا کہنا ہے کہ تیل پر انحصار ختم کرنے والی سرگرمیوں کا جائزہ لیتے ہوئے حیران کُن نتائج سامنے آئے ہیں کہ 2018 کے لیے جاری کیے جانے والے بجٹ کے مطابق اپریل میں تیل کی قیمتوں میں حیران کُن حد تک اضافہ دیکھنے کو ملا ہے ۔

(جاری ہے)

"گزشتہ ماہ میں کمپنیوں  نے مقامی گھریلو صارفین کے مطالبات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ میں برآمدات میں بھی نمایاں کمی دیکھنے کو ملی ہے ۔ اگست 2009 سے جاری سروے میں رواں سال اپریل میں پہلی دفعہ ایسا ہوا ہے کہ دیگر سامان اور اشیاء کی مانگ میں اس قدر کمی دیکھنے کو ملی ہے ۔ امارتی بینک این بی ڈی کے مطابق کمپنیوں نے مسابقتی دباؤ اور مارکیٹ کی ویلیو میں کمی کو اس صورتحال کا ذمے دار ٹھہرایا ہے ۔

رواں سال کے تیسرے مہینے مارچ میں غیر ملکیوں کی تنخواہوں میں کمی دیکھنے کو ملی ہے جبکہ مارکیٹ میں معیاری کوالٹی کی خریداری میں نمایاں کمی ہوئی ہے ۔ جس کے نتیجے میں سروے کی تاریخ میں اِن پُٹ سٹاک میں پہلی دفعہ خرابی پیدا ہوئی ہے کیونکہ کمپنیوں نے ذخیرہ شدہ سامان ہی فروخت کیا ہے ۔ ملازمت کی شرح کے مطابق کمپنیوں کے مالکان کا کہنا ہے کہ انہوں نے حکومت کی سعودائزیشن کی پالیسی کے مطابق سعودی شہریوں کو بھرتی تو کر لیا ہے لیکن سعودی شہریوں کے لیے ملازمت کی تخلیق کی شرح تاریخی تناظر میں اپریل میں سب سے کم رہی ہے ۔