پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دے کر کامیابیاں حاصل کیں ہیں، پاکستان پر ڈبل گیم کا الزام لگانے کی بجائے عالمی برادری کو ان قربانیوں کا اعتراف کرنا چاہیے، پاکستان، افغانستان کی سالمیت اور علاقائی خودمختاری کا احترام کرتا ہے، سوویت یونین کے خاتمے کے بعد امریکا اور عالمی برادری یہاں سے چلی گئی اور ہمیں بعد کے حالات سے نمٹنے کے لیے تنہا چھوڑ دیا، ہمیں بلوچستان اور کراچی میں الجھایا گیا، ہم نے فاٹا سمیت ہر جگہ مقابلہ کیا، پاک افغان بارڈر پر ہم نے دنیا کے مشکل ترین علاقے میں دہشت گردی کیخلاف جنگ لڑی

وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ کا اے پی پی کے زیر اہتمام 2 روزہ ’’انٹرنیشنل کانفرنس آف نیوز ایجنسیز‘‘ (آئی سی این ای) کے شرکاء سے خطاب قومی سلامتی کے مشیر نے شرکاء کو دستاویزاتی فلم کے ذریعے پاکستان کی ثقافت اور خوبصورت علاقوں سے متعلق آگاہ کیا

اتوار 13 مئی 2018 14:40

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار 13 مئی 2018ء) وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دے کر کامیابیاں حاصل کیں ہیں، پاکستان پر ڈبل گیم کا الزام لگانے کی بجائے عالمی برادری کو ان قربانیوں کا اعتراف کرنا چاہیے، پاکستان، افغانستان کی سالمیت اور علاقائی خودمختاری کا احترام کرتا ہے، سوویت یونین کے خاتمے کے بعد امریکا اور عالمی برادری یہاں سے چلی گئی اور ہمیں بعد کے حالات سے نمٹنے کے لیے تنہا چھوڑ دیا، بلوچستان اور کراچی میں الجھایا گیا، ہم نے فاٹا سمیت ہر جگہ مقابلہ کیا، پاک افغان بارڈر پر سب سے بلند مقام 24 ہزار فٹ ہے، ہم نے دنیا کے اس مشکل ترین علاقے میں دہشت گردی کیخلاف جنگ لڑی۔

(جاری ہے)

وہ اتوار کو اے پی پی کے زیر اہتمام خبر رساں اداروں کے مابین اشتراک کار کے فروغ کیلئے ’’پاکستان کا میڈیا: مواقع اور چیلنجز‘‘ کے عنوان سے 2 روزہ ’’انٹرنیشنل کانفرنس آف نیوز ایجنسیز‘‘ (آئی سی این ای) میں شرکاء سے عالمی اور علاقائی امن میں پاکستان کے کردار کے حوالے سے خطاب کر رہے تھے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اور اورنگزیب کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں مہمان اعزاز کے طور پر شریک تھیں۔

ایڈیشنل سیکرٹری وزارت اطلاعات و نشریات شفقت جلیل‘ منیجنگ ڈائریکٹر ایسو سی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی ) مسعود ملک ‘وزارت اطلاعات و نشریات اور اے پی پی کے حکام بھی موجود تھے۔ آئی سی این اے میں چین، انڈونیشیا، آذربائیجان، ایران، رومانیہ، اومان، بلغاریہ، ترکی، مصر، قزاخستان، لبنان، سوڈان، تیونس، سعودی عرب اور شام سمیت 16 ممالک سے 20 مندوبین شریک ہیں۔

قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ نے اے پی پی کی جانب سے دنیا کے مختلف ممالک کی نیوز ایجنسیوں کی کانفرنس کے انعقاد کی کاوش کو سراہا اور کہا کہ اس کانفرنس سے عالمی سطح پر پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے افغانستان میں طالبان کی حکومت کا خاتمہ کیا جس پر طالبان نے امریکا اور عالمی برادری کو غاصب قرار دیا۔

آج بھی طالبان اس جنگ کو اپنے وطن کی آزادی کی جنگ کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا ہم پر طالبان کی حمایت اور طالبان ہم پر امریکا کی حمایت کا الزام عائد کر رہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر پاکستان امریکا کا اتحادی نہ بنتا تو کیا آج افغانستان آزاد ہوتا، اگر سوویت یونین قائم رہتا تو کیا دیوار برلن گرتی،کیا 14 ممالک آزادی حاصل کرتے، کیا امریکا سوویت یونین کی موجودگی میں سپر پاور بنتا۔

انہوں نے کہا کہ سوویت یونین کے خاتمے کے بعد امریکا اور عالمی برادری یہاں سے چلی گئی اور ہمیں بعد کے حالات سے نمٹنے کے لیے تنہا چھوڑ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاک افغان سرحد پر فوج تعینات کی، پاکستان اور افغانستان کے درمیان 2611 کلومیٹر طویل سرحد ہے جو اونچے نیچے دشوار گزار علاقوں پرمشتمل ہے۔ پاک افغان سرحد پر سب سے بلند مقام 24 ہزار فٹ ہے، یہ دنیا کے دشوار ترین علاقے ہیں، دنیا کو چاہیے کہ وہ آئے اور یہاں ہمارے ساتھ ہماری مدد کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں فاٹا، بلوچستان اور کراچی میں الجھایا گیا اس کے باوجود ہم نے فاٹا سمیت ہر جگہ مقابلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ہزاروں شہری، سکیورٹی اداروں کے افسر اور جوان شہید ہوئے۔ بے پناہ قربانیوں کے باوجود ہم پر دوہرے معیار کا الزام لگایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے پاک افغان بارڈر اور فاٹا جیسے مشکل علاقوں میں آپریشنز کیے،جو کوئی اور نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ سوویت یونین کے خاتمے کے بعد امریکا اور عالمی برادری یہاں سے چلے گئے، عالمی برادری نے ہمیں بعد کے حالات سے نمٹنے کے لیے چھوڑ دیا، 9/11 اسی صورتحال کا نتیجہ تھا جو عالمی برادری نے ادھوری چھوڑ دی، امریکا نے افغانستان میں طالبان کی حکومت کا خاتمہ کیا، طالبان نے امریکا اور عالمی برادری کو غاصب قرار دیا، آج بھی طالبان اس جنگ کو اپنے وطن کی آزادی کی جنگ کہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکا ہم پر الزام عائد کر رہا ہے کہ ہم طالبان کی حمایت کر رہے ہیں، ادھر طالبان ہم پر الزام عائد کر رہے ہیں کہ ہم امریکا کی حمایت کر رہے ہیں۔ بلوچستان کی مثال پیش کرتے ہوئے ناصر جنجوعہ کا کہنا تھا کہ ہم نے کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف لڑ کر امن بحال کیا، ماضی میں بلوچستان میں پاکستان کے پرچم کو جلایا گیا، بلوچستان میں یکجہتی کی کمی تھی، جس سے احساس محرومی پیدا ہوا، ہم بلوچستان میں مسائل کی جڑ کی بجائے رکاوٹ کے خلاف لڑ رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے طاقت کی بجائے محبت کی حکمت عملی اختیار کی، آج بلوچستان میں لوگوں نے ہتھیار پھینک دئیے، آج بلوچستان میں ملک کے دیگر حصوں سے زیادہ قومی پر چم لہرا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے امن مشن میں پاک فوج اپنا بھر پور کردار ادا کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے سے خطے میں معاشی اور اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا ‘ پاکستان کے لوگوں کو روزگار کے بہتر مواقع ملیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل میں پاکستان وسط ایشیائی ممالک سے پوردی دنیا کے لئے اقتصادی سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گا جس سے ترقی کے نئے دور کا آغاز ہو جائے گا ۔قومی سلامتی کے مشیر نے شرکاء کو دستاویزاتی فلم کے ذریعے پاکستان کی ثقافت اور خوبصورت علاقوں سے متعلق آگاہ کیا۔