پاکستان کی ترقی جمہوریت سے وابستہ ہے ،ٹیکس ادا کرنے سے بڑی حب الوطنی ہوہی نہیں سکتی ‘ شاہد خاقان عباسی

حکومت کا کام سہولتیں اور مراعات دینا ہے جو حکومت نے دی ہیں ،اب ایکسپورٹرز کیلئے چیلنج ہے وہ اپنا کاروبار کس طرح بڑھاتے ہیں ایکسپورٹرز کے لئے مراعات کو بڑھا کر تین سال کرنے کا فیصلہ کیا ہے ،ایکسورٹ بڑھائے بغیر ملک کا گزارہ نہیں ، اسی سے ترقی ہو گی ملک کی ترقی کیلئے ایکسپورٹ میں اضافہ نا گزیر ہے،پورا یقین ہے آئندہ بھی مسلم لیگ (ن) کی حکومت بنے گی ‘ وزیر اعظم کا تقریب سے خطاب

اتوار 13 مئی 2018 20:30

�اہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار 13 مئی 2018ء) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی جمہوریت سے وابستہ ہے ،موجودہ حکومت ملک کی تاریخ کی پہلی حکومت ہے جس نے ٹیکس کی شرح میں کمی کی ہے ، ٹیکس ادا کرنا آپشن نہیں ہوتا بلکہ یہ قانونی ذمہ داری ہے ،ٹیکس ادا کرنے سے بڑی حب الوطنی ہوہی نہیں سکتی ،حکومت کا کام سہولتیں اور مراعات دینا ہے جو حکومت نے دی ہیں اب ایکسپورٹرز کیلئے چیلنج ہے کہ وہ اپنا کاروبار کس طرح بڑھاتے ہیں ،ملک کی ترقی کیلئے ایکسپورٹ میں اضافہ نا گزیر ہے،ایکسپورٹرز کے لئے مراعات کو بڑھا کر تین سال کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں لاہور چیمبر کی اچیومنٹ ایوارڈ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وفاقی وزیر تجارت پرویز ملک ، وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب لاہور چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے عہدیداران سمیت دیگر شخصیات بھی موجود تھیں ۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مجھے لاہور چیمبر کی تقریب میں آکر بڑی خوشی ہے ۔

الحمد اللہ اب پاکستان ترقی کے راستے پر ہے ۔ پچھلے تین مہینے سے ہم نے ایکسپورٹرز کومراعات دی ہیں جس کے ملک کو ثمرات مل رہے ہیں اور ملک میں ایکسپورٹ کی گروتھ ڈبل ڈیجٹ میں بڑھ رہی ہے ۔ میں خاص طو رپر ایکسپورٹرز سے بات کرنا چاہوں گاکہ آپ نے حکومت سے جو کچھ بھی مانگا تھا وہ دیا گیا ہے اب کھیل آپ نے کھیلنا ہے ۔ حکومت کاروبار نہیں کر سکتی ، حکومت صرف سہولتیں دے سکتی ہے اورآپ کی مدد کر سکتی ہے ۔

بلکہ ہم نے ایکسپورٹر ز کے لئے مراعات کو بڑھا کر تین سال کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ آپ یہ بات کرتے ہیں کہ اگلے سال ایکسپورٹ 22یا 24ارب ڈالر ہوگی لیکن آپ کو یہ بات کرنی چاہیے کہ پاکستان کی ایکسپورٹ 40یا 50ارب ڈالر ہوں گی 100ارب ارب ڈالر ہوں گی ،پاکستان کسی طرح بھی 22یا 24ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کا ملک نہیں ہے ۔ ہمارا پاس پوٹینشل ،ٹیلنٹ دیکھ لیں ہماری ایکسپورٹ اس سے بہت زیادہ ہونی چاہیے ۔

میں ملاقات کے لئے آنے والوں کو ہمیشہ یہ کہتا ہوں کہ اپنے مسائل کا ذکر نہ کریں یہ بتائیں حکومت آپ کے لئے کیا کر سکتی ہے کہ آپ ایکسپورٹ بڑھا ئیں ۔ ایکسپورٹ بڑھائے بغیر پاکستان کا گزارا نہیں ، آپ کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے ،ہمیں اس بات کی سمجھ ہے کہ گروتھ ایکسپورٹ سے بڑھے گی ،روزگار کے مواقع اس سے پیدا ہوں گے ، ٹیکسز ایکسپورٹ سے آئیں گے ،ہمیں سنگل مائنڈڈ فوکس ایکسپورٹ پر رکھنا ہے اور تمام توجہ اسی طرف ہونی چاہے اور یہ مشکل کام نہیں ہے بہت سے ان ملکوں نے یہ کیا ہے جو ہم سے بہت پیچھے تھے ۔

لیکن ہم نے اب ماضی میں نہیں بلکہ مستقبل میں دیکھنا ہے ۔جولائی میں انتخابات ہونے ہیں لیکن پالیسیاں جاری رہیں گی ۔ دس سال میں ہم نے حاصل کیا ہے سیاسی حکومتیں بدلی ہیں لیکن پالیسیاںجاری رہی ہیں ۔ چیمبرز اور ایکسپورٹرزایسوسی ایشنز کو چاہیے کہ وہ حکومت سے کہیں یہ کام کریں ہمیں یہ چاہیے او رحکومت وہ کرے گی ، اسی سے ہماری ایکسپورٹ اور کارو بار بڑھے گا ۔

اگر آپ کی آمدن میں اضافہ ہوگا تو ملک کے وسائل بڑھیں گے ۔ انہوںنے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سب سے بڑا اقدام انکم ٹیکس کی شرح میں کمی کرنا ہے ۔اس سے آپ کے پاس لاکھوں ، کروڑوں روپیہ آئے گا اب اس پیسے کو کس طرح استعمال کرنا ہے یہ آپ کا کام ہے ۔ موجودہ حکومت نے ٹیکس کی شرح میں نمایاں کمی کی ہے اور تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے اور ہم اس کے لئے چار سال سے کام کر رہے تھے ۔

جب ہماری حکومت آئی تو گروتھ تین فیصد سے بھی کم تھی اور آمدن بھی آپ کے سامنے تھی ، انفراسٹراکچر کا حال بھی سب کے سامنے تھا ۔ ہم نے چار سالوں میں کام کیا اور اسے ٹھیک کیا ، بجلی کے کارخانے لگائے ، گیس مہیا کی ، سڑکیں بنائیں ۔ 1700کلو میٹر موٹرویز بن گئی ہیںیا یہ منصوبے 2018-19ء میں مکمل ہو جائیں گے۔ یورپ میں 200سے 300کلو میٹر سے زیادہ موٹر ویز نہیں بنتیں۔

اب لوگ پشاور تا کراچی آسانی کے ساتھ چھ رویہ شاہراہ پر سفر کر سکتے ہیں اس سے ہماری معیشت کو ترقی ملے گی ۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت منصوبے مکمل ہو رہے ہیں ۔ سی پیک کے اکنامک زونز سے فائدہ اٹھانا آپ کا کام ہے ۔ کون سی انڈسٹری کہاں لگنی ہے یہ آپ کو پتہ ہونا چاہیے ،اس کے ذریعے بہت سی انڈسٹری ری لوکیٹ ہو کر آئے گی ۔ حکومت اس کو سمجھتی ہے نہ کچھ کر سکتی ہے ۔

حکومت نے آپ کو پوٹینشل فراہم کرنا ہے ۔ ایف ٹی ایز کی بات ہوتی ہے ۔ چین نے ہمیں بہت بڑی مارکیٹ مہیا کی ہے ۔ اس مارکیٹ سے فائدہ اٹھانا ہمارا کام ہے ۔ چین نے فائدہ اٹھایا ہے اور ہم نہیں اٹھا سکے ۔ ایفی شنسی میں بہتری آپ کا کام ہے ۔ حکومت اس کے لئے کیا کر سکتی ہے وہ آپ نے بتانا ہے ۔ حکومت آپ کی مدد کر سکتی ہے آپ کو کاروبار کر کے نہیں دے سکتی۔

ہمیں اپنی ایفی شنسی کو بڑھانا ہے تاکہ ہم دنیا کی مارکیٹ کا مقابلہ کر سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی حکومت کے چار سال میں بہت سی مشکلات کے باوجود جتنا کام ہوا ہے اتنا پاکستان کی 65سالہ تاریخ میںنہیں ہوا ۔مجھے وزارت عظمیٰ کے منصب پر دسواں ماہ ہے لیکن ایسا کوئی ہفتہ نہیں گزرتا جب سینکڑوں ارب روپے کے منصوبوں کا افتتاح نہ ہوا ہو ۔

اسی حکومت نے سابقہ حکومت کے دس ، بیس اور چالیس سال پرانے منصوبے جو تاخیر کا شکار تھے انہیں مکمل کیا۔ا س کے ساتھ ہم نے نئے منصوبوں کا افتتاح اور انہیں مکمل بھی کیا ہے اور موجودہ حکومت تاریخ کی پہلی حکومت ہے جس نے منصوبے شروع بھی کئے اور مکمل بھی کئے ۔صرف ہماری کمٹمنٹ اور وژن کی وجہ سے ہوا ہے جو نواز شریف اور ان کی حکومت لے کر آئی تھی ۔

انہوں نے کہا کہ جولائی میں انتخابات ہونے ہیں اور عوام کا فیصلہ مقدم ہوتا ہے ۔ پاکستان کی ترقی جمہوریت سے وابستہ ہے ۔ یہاں بہت سے باتیں چلتی ہیں لیکن جمہوریت کے بغیر سابقہ ادوار میں ترقی ممکن نہیں ہو سکی ۔ صاف اور شفاف انتخابات کے ذریعے جمہوری سلسلہ چلتا رہے گا تو یہی ترقی دے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا گیا کہ بجٹ نہ بنائیں جس پر ہم نے کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ ملک تین چار مہینے بجٹ کے بغیر چلتا رہے ۔

یہاںسپلیمنٹری بجٹ دئیے جاتے رہے ہیں۔ میں نے چیلنج دیا تھاکہ جو بھی نئی حکومت آئے وہ اس میں تبدیلی کرنا چاہے تو کر لے لیکن مجھے پورا یقین ہے کہ آئندہ بھی مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئے گی اور اگر کوئی اورحکومت آئی بھی تواس بجٹ میںایک لفظ تبدیل نہیں کر پائے گی ۔ ہم ریفارمز مائنڈڈ ایجنڈا سامنے لے کر آئے ہیں،ہم نے ٹیکسز کی اصلاحات کی ہیں ، ایمنسٹی سکیم دی ہے او رجو لوپ پولز جن سے ٹیکسز کا پیسہ خزانے میں نہیں جا تھا اسے روکنے کیلئے کام کیا ہے ۔

ہم روایتی طریقے سے نہیں بلکہ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے ٹیکس نہ دینے والوں کو پکڑ سکتے ہیں ۔ ہم نے ٹیکس کی شرح کو کہیں کم کر دیا ہے ۔پاکستانی شہری ہونے کے ناطے فرض ہے کہ ٹیکس ادا کریں ، ٹیکس ادا کرنا آپشن نہیں ہوتا یہ قانونی ذمہ داری ہے ۔ ٹیکس ادا کرنے سے بڑی حب الوطنی کوئی اور ہوہی نہیں سکتی تاکہ ملک کا نظام چل سکے اور جن لوگوں کے پاس وسائل نہیں حکومت انہیں سہولتیں دے سکے ۔

انہوں نے کہا کہ جو کاروبار کرتے ہیں ، ایکسپورٹ کرتے ہیں سب چیزیں آپ کے ہاتھ میں ہیں ، آپ کو یہ سوچنا ہے کہ ہم نے گروتھ کیسے کرنی ہے ، ایکسپورٹ کو کیسے بڑھانا ہے اگر آپ کے کاروبار میں اضافہ ہوگا تو آپ کے وسائل بھی بڑھیں گے جس سے ملک کی ترقی ہو گی اس لئے ملک کی ترقی آپ کے ہاتھ میں ہے ۔ انہوںنے کہا کہ میرے پاس چیمبرز کے لوگ آتے ہیں تو میں انہیں کہتا ہوں کہ آپ ری فنڈ کی بات مت کریں یہ آپریشنل چیزیں ہیں یہ آپ کو مل جائیں گے آپ طویل المدتی پالیسی پر بات کریں ، یہ بات کریں گروتھ کیسے ہو سکتی ہے کیسے وسائل میں اضافہ ہو سکتا ہے ۔

حکومت نے آپ کو سہولتیں اور مراعات دی ہیں اب آپ کے لئے چیلنج ہے کہ کاروبار کو کیسے بڑھانا ہے آپ ایکسپورٹ کی گروتھ کو کیسے بڑھاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے وزیر تجارت نے دعوت دی کہ آپ چیمبر آیا کریںتو میں نے کہا کہ جب ایکسپورٹ گر رہی ہوں تو ایسے میں ایوارڈز کی گنجائش نہیں ۔ لیکن اب میں نے دیکھا ہے کہا یکسپورٹ بڑھ رہی ہے اور میںنے کہا کہ میںچیمبرجائوں او رآپ کی حوصلہ افزائی کروں۔ آپ ایکسپورٹ ٹارگٹ چھوٹے مت رکھیں بلکہ سو ارب کا ٹارگٹ رکھیں اور یہ حاصل ہونے والے اہداف ہیں ۔