بھارتی عدم تعاون اور ہٹ دھرمی ممبئی حملہ کیس کی پیش رفت میں بڑی رکاوٹ بنا، بطور وزیر داخلہ اس کیس کے تمام مراحل سے مکمل طور پرآگاہ ہوں ،بھارت کیس کو منطقی انجام تک پہنچانا نہیں اپنے مذموم سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا چاہتا تھا،چوہدری نثار

بھارت نے اجمل قصاب سے ہماری تحقیقاتی ٹیم کو تفتیش نہیں کرنے دی، پاکستان کے اندر دہشت گردی کے واقعات کی تحقیقات، دہشت گردوں کے معاونوں اور سرپرستوں کو بے نقاب کرنے کی کوششوں اور کل بھوشن یادیو جیسے واقعات پر ہندوستان کی جانب سے ہمیشہ ہٹ دھرمی اورعدم تعاون کا مظاہر ہ کیا جاتا رہا ہے سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا نواز شریف کے بیان اور اس پر بھارتی ردعمل پر وضاحتی بیان

اتوار 13 مئی 2018 18:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار 13 مئی 2018ء)سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ بھارتی عدم تعاون اور ہٹ دھرمی ممبئی حملہ کیس کی پیش رفت میں سب سے بڑی رکاوٹ بنا، بطور وزیر داخلہ اس کیس کے تمام مراحل سے مکمل طور پرآگاہ ہوں ،بھارت کی کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے میں نہیں بلکہ کیس کواپنے مذموم سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا چاہتا تھا،بھارت نے اجمل قصاب سے ہماری تحقیقاتی ٹیم کو تفتیش نہیں کرنے دی، پاکستان کے اندر دہشت گردی کے واقعات کی تحقیقات، دہشت گردوں کے معاونوں اور سرپرستوں کو بے نقاب کرنے کی کوششوں اور کل بھوشن یادیو جیسے واقعات پر ہندوستان کی جانب سے ہمیشہ ہٹ دھرمی اورعدم تعاون کا مظاہر ہ کیا جاتا رہا ہے۔

(جاری ہے)

اتوار کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے بیان اور اس پر بھارت کی طرف سے ردعمل پر چوہدری نثار علی خان نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ پوری ذمہ داری سے کہتا ہوں کہ ممبئی حملوں کے حوالے سے پاکستان میں چلائے جانے والے کیس میں تعطل اور سست روی پاکستان کی وجہ سے نہیں بلکہ ہندوستان کی طرف سے عدم تعاون اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے ہوئی۔ بطور وزیرِ داخلہ اس کیس کے تمام مراحل سے مکمل طور پرآگاہ ہوں کیونکہ ایف آئی اے اس کیس کی تحقیقات کر رہا تھا جو کہ وزارتِ داخلہ کا ماتحت ادارہ ہے۔

تمام حالات و واقعات اور کوائف کو سامنے رکھتے ہوئے یہ بات واضح ہے کہ ہندوستان کی دلچسپی اس واقعے کی صاف اورشفاف تحقیقات اور اسے منطقی انجام تک پہنچانے میں نہیں بلکہ وہ اسے اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنا چاہتا تھا۔ بھارتی حکومت نے اس واقعے کو بین الاقوامی طور پر پاکستان کو بدنام کرنے کے آلہ کار کے طور پر استعمال کیا جو وہ آج تک کر رہی ہے۔

یہ واقعہ ہندوستان میں ہوا اور اس کے نوے فیصد شواہد اور حقائق ہندوستان کے پاس تھے۔انہوں نے کہا کہ ہماری تمام تر کوششوں کے باوجود بھی بھارتی حکومت متعلقہ شواہد ہمارے تحقیقاتی ادارے کے ساتھ شیئر کرنے سے گریزاں تھی۔ یہی نہیں بلکہ وہ تو ہماری عدالتوں کی جانب سے قائم کی گئی کمیٹی سے تعاون کے لئے بھی تیار نہیں تھی۔ پہلے مرحلے میں تو اس کمیٹی کو ہندوستان آنے تک کی اجازت نہیں دی گئی۔

اس کے بعد مختلف حیلوں بہانوں سے انہوں نے وہ تمام "شواہد اور حقائق " جو ان کے پاس موجود تھے پاکستان کے ساتھ شیئر کرنے سے صاف انکار کر دیا۔ اجمل قصاب جو اس واقعے کا واحد زندہ ثبوت تھااس کو کمال پھرتی سے پھانسی گھاٹ پر پہنچا دیا گیا۔ چوہدری نثار نے کہا کہ بھارتی سرکار کی اس کیس کی تہہ تک پہنچنے میں عدم دلچسپی کی اس سے بڑی مثال اور کیا ہو سکتی ہے کہ ہماری تحقیقاتی ٹیم کو اس کیس سے منسلک واحد ثبوت سے سوالات کرنے کا موقع تک فراہم نہیں کیا گیا۔

ایک ایسا ملک جہاں پھانسی کی سزا سے متعلق کیسز سالہا سال التوا کا شکار رہتے ہیں وہاں ایک انتہائی اہم کیس کے واحد ثبوت کو انتہائی سرعت اور پھرتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پھانسی پر لٹکا کر منظر عام سے ہٹا دیا گیا تاکہ اصل حقائق منظر عام پر آنے کا باب مکمل طور پر بند کر دیا جائے اور ممبئی حملہ کیس کو دنیا میں کسی عدالتی یا انصاف کی بنیادوں پرنہیں بلکہ سیاسی بنیادوں پر "Pakistan bashing " کا ذریعہ بنا دیا گیا۔

بھارتی سرکار سے اس کیس میں تعاون کی بارہادرخواستیں اور انکی طرف سے عدم تعاون اور ہٹ دھرمی ریکارڈ پر ہے۔ یہ بات بھی ریکارڈ پر ہے کہ ہم نے دہشت گردی کے ہر واقعے پر انفارمیشن شیئرنگ کے حوالے سے ہندوستان کو مکمل تعاون فراہم کیا ہے جبکہ پاکستان کے اندر دہشت گردی کے واقعات کی تحقیقات، دہشت گردوں کے معاونوں اور سرپرستوں کو بے نقاب کرنے کی کوششوں اور کل بھوشن یادیو جیسے واقعات پر ہندوستان کی جانب سے ہمیشہ ہٹ دھرمی اورعدم تعاون کا مظاہر ہ کیا جاتا رہا ہے۔

ممبئی حملوں کے حوالے سے پاکستان کی طرف سے تعاون کی ایک ایک درخواست، خط اور اعلان ریکارڈ پر ہے اور ایف آئی اے کے پاس محفوظ ہے جبکہ ہندوستان کی جانب سے عدم تعاون، عدم دلچسپی، حیل و حجت اور ہٹ دھرمی بھی ریکارڈکا حصہ ہے۔