سپریم کورٹ میں پیشی کے دوران این آئی سی ایل میں اربوں روپے کے کرپشن کیس میں سابق چیئرمین ایاز خان نیازی کمرہ عدالت سے گرفتار، قانون کے مطابق ٹرائل 2 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت

آپ کتنے تعلیم یافتہ ہیں، چیف جسٹس کا ڈائس پربلا کر ایاز خان نیازی سے استفسار، صرف گریجویٹ ہوں، ایاز خان نیازی، ضمانت پر نہیں فوری طورپر گرفتار کیا جاسکتا ہے، نیب حکام کو ہدایت این آئی سی ایل کرپشن کیس کا دوسرا ملزم محسن حبیب وڑائچ کہاں ہے، عدالت، محسن حبیب تاحال گرفتارنہیں ہوسکا تاہم کوششیں جاری ہیں، نیب پراسیکیوٹر

اتوار 13 مئی 2018 18:40

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار 13 مئی 2018ء) سپریم کورٹ میں پیشی کے دوران این آئی سی ایل میں اربوں روپے کے کرپشن کیس میں سابق چیئرمین ایاز خان نیازی کوکمرہ عدالت سے گرفتارکرلیا گیا جبکہ عدالت نے قانون کے مطابق اس کا ٹرائل 2 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اتوار کوچیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

این آئی سی ایل کے سابق چیئرمین ایاز خان نیازی عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے ایاز خان نیازی کو ڈائس پربلا کر ا ن سے استفسار کیا کہ آپ کی کیا قابلیت ہے، آپ کتنے تعلیم یافتہ ہیں اورکونسی ڈگریاں حاصل کی ہیں۔ ایاز خان نیازی نے بتایا کہ انہوں نے فنانس اور اکنامکس کے مضامین میں گریجویشن کی ہے اوروہ صرف گریجویٹ ہیں۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ایاز خان نیازی نیب عدالت سے ضمانت پر نہیں ہیں تو ان کو فوری طورپر گرفتار کیا جاسکتا ہے۔ جس پرعدالت میں موجود نیب حکام نے ایاز خان نیازی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ این آئی سی ایل کرپشن کیس کا دوسرا ملزم محسن حبیب وڑائچ کہاں ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ محسن حبیب تاحال گرفتارنہیں ہوسکا تاہم گرفتاری کیلئے کوششیں جاری ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگرعدالت رائوانوارکوپیش کرنے پرمجبور کرسکتی ہے تومحسن حبیب کے معاملے میں کیوں نہیں، اس کانام ای سی ایل میں ہے، بتایا جائے کہ ابھی تک اس کی گرفتاری کیوں نہیں ہوسکی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ محسن وڑائچ کوبہت جلد گرفتارکرکے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایازخان نیازی کیخلاف لاہور اورکراچی میں بھی مقدمات زیرسماعت ہیں۔ جس پرسپریم کورٹ نے حکم دیا کہ ایاز خان نیازی کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی او ر 2 ماہ میں ٹرائل مکمل کیا جائے۔