سپریم کورٹ نے بنی گالہ اورملحقہ علاقوں میں غیرقانونی تعمیرات اور راول ڈیم میں گندے پانی کی آمد سے متعلق کیس کی سماعت دوہفتوں کیلئے ملتوی کر دی، عمران خان عدالت کا لاڈلا ہے نہ اسے کوئی رعایت دی گئی ہے، اس حوالے سے کی جانے والی بیان بازی درست نہیں، غیرقانونی تعمیرات کے بارے میں کوئی بھی کارروائی حکومت کی ذمہ داری ہے، وہ خود کوئی کارروائی نہ کرے تو عدالت کیا کرسکتی ہے، چیف جسٹس

کورنگ نالہ کے اطراف میں تعمیرات کا معاملہ وفاقی محتسب کو بھجوا دیا، معاملے سے متعلقہ افراد کو دو روز میںاپنی درخواستیں وفاقی محتسب میں جمع کرانے کی ہدایت ہم نے خود غیر قانونی تعمیرات کو ریگولرائیز کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، سمری وفاقی کابینہ کو بھجوا دی گئی ہے، یہ بالکل واضح ہے کہ عدالت کی طرف سے ایسا کوئی حکم نہیں دیا گیا، عمران خان نے اپنے بنی گالہ میں گھر کے حوالے سے جو دستاویزات پیش کی ہیں ان کی تصدیق نہیں ہوسکی،وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری

اتوار 13 مئی 2018 18:40

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار 13 مئی 2018ء) سپریم کورٹ نے بنی گالہ اورملحقہ علاقوں میں غیرقانونی تعمیرات اور راول ڈیم میں گندے پانی کی آمد سے متعلق کیس کی سماعت دوہفتوں کیلئے ملتوی جبکہ کورنگ نالہ کے اطراف میں تعمیرات کا معاملہ وفاقی محتسب کو بھجوا دیا اوراس معاملے سے متعلقہ افراد کو دو روز میںاپنی درخواستیں وفاقی محتسب میں جمع کرانے کی ہدایت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ عمران خان عدالت کا لاڈلا ہے نہ اسے کوئی رعایت دی گئی ہے، اس حوالے سے کی جانے والی بیان بازی درست نہیں، غیرقانونی تعمیرات کے بارے میں کوئی بھی کارروائی حکومت کی ذمہ داری ہے، وہ خود کوئی کارروائی نہ کرے تو عدالت کیا کرسکتی ہے۔

وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے عدالت کو آگاہ کیا ہے کہہم نے خود غیر قانونی تعمیرات کو ریگولرائیز کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس کی سمری وفاقی کابینہ کو بھجوا دی گئی ہے، یہ بالکل واضح ہے کہ عدالت کی طرف سے ایسا کوئی حکم نہیں دیا گیا جبکہ عمران خان نے اپنے بنی گالہ میں گھر کے حوالے سے جو دستاویزات پیش کی ہیں ان کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

(جاری ہے)

اتوار کو چیف جسٹس میاں ثا قب نثار کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے بنی گالہ میں غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ کچھ لوگوں کی جانب سے بار بار یہ تاثر کیوں دیا جارہا ہے کہ عدالت عمران خان کے ساتھ کوئی خاص سلوک کر رہی ہے، عمران خان عدالت کا لاڈلا نہیں، اس حوالے سے جو بھی بیان بازی کی جارہی ہے وہ درست نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ غیرقانونی تعمیرات کے حوالے سے کسی بھی طرح کی کارروائی حکومت نے کرنا ہوتی ہے، لیکن اگر حکومت خود کارروائی نہ کرے تو پھر عدالت کیا کرسکتی ہے۔ چیف جسٹس نے فاضل وکیل سے کہا کہ حکومت کے مطابق بنی گالہ میں بہت بڑی تعداد میں تعمیرات ہوچکی ہیں، آپ ہمیں بتائیں کہ ہونے والی تعمیرات کو ریگولر کرنے کا فیصلہ کس نے کرنا تھا۔

وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ بنی گالہ میں تعمیرات ریگولر کرنے کا فیصلہ حکومت نے ہی کرنا تھا کیونکہ عدالت نے بنی گالہ کی تعمیرات ریگولر کرنے کا کوئی حکم نہیں دیا۔ چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ عدالت نے کب اورکس معاملے میں عمران خان کو لاڈلا بنادیا ہے اورکس معاملے میں عمران خان کو رعایت دی ہے۔ وفاقی وزیرکیڈ نے عدالت کوبتایا کہ عمران خان نے اپنے بنی گالہ میں گھر کے حوالے سے جو دستاویزات پیش کی ہیں ان کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر یہ بات ہے تو پھر اس معاملے کی تحقیقات کرالی جائیں جس کے بعد ریاست جو چاہے فیصلہ کرے۔ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ہم نے خود غیر قانونی تعمیرات کو ریگولرائیز کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے یہ بالکل واضح ہے کہ عدالت کی طرف سے ایسا کوئی حکم نہیں دیا گیا تاہم میں یہ واضح کرتا ہوں کہ عمران خان کی طرف سے عدالت میں جمع کردہ دستاویزات غلط ہیں۔

چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ اگر عمران خان کی جمع کردہ دستاویزات غلط تھیں تو آپ نے اس معاملے میں اب تک کیا کاروائی کی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بنی گالہ کے حوالے سے عمران خان کا معاملہ عدالت میں تھا اس لئے ہم نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے آپ کو نہیں روکا تھا، اگرآپ کارروائی کرنا چاہتے ہیں تو کریں، لیکن آپ نے غیر قانونی تعمیرات کرنے والوں کو رعایت دے کر معاملہ ہم پر ڈال دیا ہے۔

طارق فضل چوہدری نے عدالت کو آگاہ کیا کہ غیر قانونی تعمیرات کوریگولائز کرنے کی سمری وفاقی کابینہ کو بھجوا دی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے دل میں کورنگ نالہ کے اطراف غیر قانونی تعمیرات کرنے والوں کے لئے کوئی جگہ یا رعایت نہیں۔ بعدازاں عدالت نے کورنگ نالہ کے اطراف میں تعمیرات کا معاملہ وفاقی محتسب کو بھجوا دیا اوراس معاملے سے متعلقہ افراد کو دو روز میںاپنی درخواستیں وفاقی محتسب میں جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت دو ہفتوں کے لئے ملتوی کردی۔