نوازشریف کا نام ای سی ایل میں ڈال کر آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلایا جائے، عمران خان

سابق وزیراعظم کے بیان کو بھارت ایسے پیش کر رہا ہے جیسے پاک فوج ہمسایہ ملک میں دہشت گردی کروارہی ہو، وزیراعظم سے مطالبہ کرتا ہوں وہ اسمبلی میں آئیں اور وضاحت کریں آج نواز شریف کو این آر او مل جائے تو فوج اور عدلیہ اچھی ہوجائے گی،شہبازشریف اور وزیراعظم کہتے ہیں وہ نوازشریف کے ساتھ ہیں دونوں استعفے دیں، پریس کانفرنس

منگل 15 مئی 2018 00:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 14 مئی 2018ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے نوازشریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف کے بیان پر بھارت میں خوشیاں منائی گئیں،سابق وزیراعظم کیخلاف آرٹیکل6کے تحت مقدمہ چلایا جائے ،نواز شریف کے بیان کو بھارت ایسے پیش کر رہا ہے جیسے پاک فوج بھارت میں دہشت گردی کروارہی ہو، آج نواز شریف کو این آر او مل جائے تو فوج اور عدلیہ اچھی ہوجائے گی، وزیراعظم سے مطالبہ کرتا ہوں وہ اسمبلی میں آئیں اور وضاحت کریں،شہبازشریف اور وزیراعظم کہتے ہیں وہ نوازشریف کے ساتھ ہیں دونوں استعفے دیں۔

پیر کو اسلام آباد میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیان پر اپنا ردِ عمل دیتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن)کے تاحیات قائد کے بیان پر بھارت میں خوشیاں منائیں گئیں۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے ہمیشہ پاکستان پر الزام عائد کیا کہ پاکستان نے ہمیشہ انتہا پسندوں کو بھارت پہنچایا ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان کے خلاف جاری اس کھیل کو سمجھنا ہوگا، بھارتی اور اسرائیلی لابی نے مل کر پاکستان کے خلاف مشترکہ بیانیہ اپنایا کیونکہ اسرائیلی لابی کی بھارت کو حمایت حاصل ہے۔

بھارتی لابی نوازشریف کے اس بیان کو آگے لے کر جائے گی تو ہم بلیک لسٹ میں جاسکتے ہیں، ایف اے ٹی ایف نے پہلے ہی پاکستان کو گرے میں ڈالا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کو تنہا کرنے کے لیے کوشاں ہے، سب کو سمجھنا چاہیے کہ یہ گیم کیوں بنایاگیا۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ بھارت بڑی تیزی سے طاقت کے ساتھ اپنا موقف دنیا میں پھیلارہا ہے، اور نوازشریف بھی بھارت کی زبان بول رہے ہیں۔

اپنی پریس کانفرنس کی وضاحت پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی پریس کانفرنس کے بعد سمجھتا ہوں بات کرناضروری ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف نے اپنی حکومت کے 5 سالوں میں اس واقعے کی تحقیقات کیوں نہیں کروائی انہوں نے سوال کیا کہ اس کی تحقیقات کرنے سے اگر کوئی آپ کو روک رہا تھا تو آپ نے کیوں نہیں بتایا اور وزارتِ عظمی کے عہدے سے استعفیٰ کیوں نہیں دیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیراعلی پنجاب شہباز شریف اور ان کا ٹولہ اپنی ذاتی مفاد کے لیے نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں جبکہ ساتھ ہی ان کا کہنا تھاکہ وزیراعظم سے مطالبہ کرتا ہوں وہ اسمبلی میں آئیں اور وضاحت کریں۔چیئرمین تحریک انصاف نے مطالبہ کیا کہ نواز شریف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جانی چاہیے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کے تحقیقاتی اداروں کو نواز شریف کے صاحبزادوں کے کاروبار کی تحقیقات کرنی چاہیے، تاکہ یہ بات منظر عام پر آسکے کہ ان کے بھارتی کاروباری شخصیات کے ساتھ کتنے کاروبار ہیں، کیونکہ اس سے قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ نواز شریف نے پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر جتنا بدنام کیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ نوازشریف چاہتے ہیں بین الاقوامی لابی انہیں این آر او دلوانے میں مدد کرے۔ممبئی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس دہشت گردی کے حملے میں ہلاکتوں پر وہ افسوس کا اظہار کرتے ہیں، اور تمام پاکستانی ممبئی حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ رحمن ملک اور چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ ہم نے ممبئی حملوں کے خلاف ٹرائل کی کوشش کی۔

چیئرمین تحریک انصاف نے نوازشریف کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن)ان کے حق میں صفائیاں دے رہی ہے جبکہ وہ خود اپنے موقف پرڈٹے ہوئے ہیں اور اپنے بیان پر قائم ہیں۔عمران خان نے نواز شریف کے بیان کو میمو گیٹ سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کا بیان میموگیٹ اسکینڈل کی مثل ہے۔عمران خان نے کہا کہ ڈان لیکس میں یہ سب کچھ کہا گیا تھا، فوج پر الزام لگایا گیا، پاناما پیپرز آیا تو نوازشریف نے فوج اور عدلیہ پر حملے شروع کردیئے ، ختم نبوت کے قانون میں خفیہ طور پر ترمیم کی گئی، ڈان لیکس، ختم نبوت قانون ایک ہی کڑی نظر آرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ سے اپیل کررہے ہیں کہ مجھے بچائے ۔