امریکہ کیخلاف جہاد کرنا لازمی ہوگیا ہے ، ایمن الظواہری

سفارتخانے کو تل ابیب سے یروشم منتقل کرنے کی سخت مذمت کرتے ہیں ، القاعدہ لیڈر

پیر 14 مئی 2018 23:34

قاہورہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 14 مئی 2018ء)القاعدہ لیڈر ایمن الظواھری نے کہا ہے کہ یروشلم کو دارالحکومت تسلیم کرکے اپنا سفارت خانہ منتقل کرنے پر امریکا کے خلاف جہاد کرنا لازمی ہو گیا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق پانچ منٹ پر مشتمل اپنے ویڈیو پیغام میں القاعدہ رہنما ایمن الظواھری نے امریکا کی جانب سے اپنے سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی ممالک اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں اس لیے اب مسلمانوں کو امریکا کے خلاف جہاد کے لیے اٴْٹھنا ہوگا۔

اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد القاعدہ کی باگ ڈور سنبھالنے والے ایمن الظواھری کا موجودہ فلسطین اتھارٹی پر بین المقدس کا سودا کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن نے امریکا کو مسلمانوں کا پہلا دشمن قرار دیا تھا۔

(جاری ہے)

جو مسلسل مسلم کش پالیسی پر گامزن ہے جس کے خلاف جہاد کرنا لازمی ہو گیا ہے۔ القاعدہ کی جانب سے یہ ویڈیو ’’ تل ابیب بھی مسلمانوں کی سرزمین ہے‘‘ کے نام سے جاری کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے اپنے سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کے اعلان پر عمل درآمد شروع کردیا گیا ہے۔سفارت خانے کی منتقلی کے موقع پر فلسطین میں ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں اور اسرائیلی فوجوں کے ساتھ جھڑپ میں 10 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔۔