پہلا چینی ساختہ طیارہ بردار بحری بیڑہ تجرباتی طورپر سمندر میں اتار دیا گیا

تجرباتی سفر کے دوران طیارہ بردار بحری بیڑے کے انجن اور نیوی گیشن سسٹم کی جانچ کی جائے گی،سرکاری میڈیا

پیر 14 مئی 2018 11:50

بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 14 مئی 2018ء)چین نے مکمل طور پر ملک ہی میں تیار کردہ پہلے طیارہ بردار بحری بیڑے کو تجرباتی بنیادوں پر سمندر میں اتار دیا ہے۔ بحری بیڑے کو ایک ایسے وقت سمندر میں اتارا گیا جب چین دنیا بھر میں اپنی بحری موجودگی میں اضافہ کر رہا ہے۔چینی سرکاری میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق مکمل طور پر ملک میں تیار کردہ اس عسکری بحری بیڑے کو ملک کے شمال مشرق میں واقع ڈالیان کی بندرگاہ سے کھلے پانیوں میں اتارا گیا۔

اس تجرباتی سفر کے دوران طیارہ بردار بحری بیڑے کے انجن اور نیوی گیشن سسٹم کی جانچ کی جائے گی۔اس بحری بیڑے کی تیاری چینی بحریہ کو جدید تر بنانے کے منصوبے کا ایک حصہ ہے۔ جنوبی بحیرہ چین میں تائیوان کے قریب موجود جزائر کی ملکیت کے حوالے سے جاری تنازعات کے بعد سے چین نے ان پانیوں میں اور عالمی سطح پر بھی اپنی بحری موجودگی میں اضافہ شروع کر رکھا ہے۔

(جاری ہے)

ٹائپ اے 001 نامی اس طیارہ بردار بحری بیڑے کا ابھی تک کوئی نام نہیں رکھا گیا اور اسے 2013 میں تیار کرنا شروع کیا گیا تھا جب کہ چینی حکومت اسے 2020 تک مکمل کر کے ملکی بحریہ میں شامل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔اس سے پہلے بھی چینی بحریہ کے پاس ایک روسی ساختہ طیارہ بردار بحری بیڑہ موجود ہے جسے 1998 میں یوکرائن سے خریدا گیا تھا اور اسے بحال کر کے 2012 میں قابل استعمال بنا لیا گیا تھا۔

تاہم یہ امر بھی اہم ہے کہ پرانے روسی ساختہ اور چین میں تیار کردہ اس نئے بحری بیڑے میں بھی جوہری توانائی سے چلنے والے انجن کی بجائے تیل سے چلنے والا روایتی اسٹیم انجن نصب ہے۔چین کا نیا بحری بیڑہ 31 ناٹس کی رفتار سے سفر کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ پرانی طرز کا یہ بحری جہاز چالیس طیارے لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے مقابلے میں امریکی بحری بیڑے طیاروں کی پرواز اور لینڈنگ کے حوالے سے بھی نہایت جدید ٹیکنالوجی کے حامل ہیں۔

سرکاری میڈیا کے مطابق چین نے شنگھائی میں ایک اور بحری بیڑے کی تیاری شروع کر رکھی ہے تاہم اس بارے میں ملکی وزارت دفاع نے ابھی تک تصدیق نہیں کی۔امریکا کے پاس گیارہ بحری بیڑے ہیں اور تمام کے تمام جوہری توانائی سے چلتے ہیں۔ چینی عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کو کم از کم چھ طیارہ بردار بحری بیڑوں کی ضرورت ہے۔