قومی اسمبلی ، اپوزیشن جماعتوں کانواز شریف کی جانب سے معافی نہ مانگنے پر انکا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مطالبہ

نواز شریف ممبئی حملوں سے متعلق اپنا بیان واپس لیں اور قومی سے معافی مانگیں ورنہ انکا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے،ڈان لیکس والے صحافی کو پروٹوکول کے ساتھ ائیر پورٹ لایا گیا،کیا ہم بیرونی دنیا کے آلہ کار بن رہے ہیں 88ء میں وزیراعظم نے سکھوں کی لسٹ بھارت کو دی تھی وہ بھی غداری کے زمرے میں آتی ہے، نواز شریف کے بیان سے پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے بلیک لسٹ کی طرف جارہاہے،نواز شریف کے بیان پر حکومت کی اتحادی جماعتیں بھی ساتھ نہیں دے رہی، پاکستانیوں کے احساسا ت کو نواز شریف نے مجروع کیا قومی اسمبلی میںشاہ محمود قریشی، شازیہ مری، صاحبزادہ طارق اللہ اور ثمن جعفری کا نقطہ اعتراض پر اظہا رخیال وزیر اعظم اور اپوزیشن ارکان میں تلخ جملوں کا تبادلہ، بہت سے افراد کے پیٹ میں درد ہے، انہیں بولنے دیں،وزیراعظم وزیراعظم نے پیٹ میں درد کی بات کی اس پر واک آوٹ کرتے ہیں، اعجاز جاکھرانی کا وزیر اعظم کو جواب میں نے کسی کا نام نہیں لیا بلکہ یہ کہا کہ جس کے پیٹ میں درد ہے بات کرلے، روز روز کے تماشے مت لگائیں، ملک کو چلنے دیں،وزیراعظم کی وضاحت

منگل 15 مئی 2018 23:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 15 مئی 2018ء)قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے سابق وزیر اعظم نواز شریف سے معافی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف ممبئی حملوں سے متعلق اپنا بیان واپس لیں اور قومی سے معافی مانگیں ورنہ انکا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے،ڈان لیکس والے صحافی کو پروٹوکول کے ساتھ ائیر پورٹ لایا گیا،کیا ہم بیرونی دنیا کے آلہ کار بن رہے ہیں 88ء میں وزیراعظم نے سکھوں کی لسٹ بھارت کو دی تھی وہ بھی غداری کے زمرے میں آتی ہے، نواز شریف کے بیان سے پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے بلیک لسٹ کی طرف جارہاہے،نواز شریف کے بیان پر حکومت کی اتحادی جماعتیں بھی ساتھ نہیں دے رہی، پاکستانیوں کے احساسا ت کو نواز شریف نے مجروع کیا۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن ارکان میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ وزیراعظم نے اپوزیشن کے احتجاج پر کہا کہ بہت سے افراد کے پیٹ میں درد ہے، انہیں بولنے دیں،جس پر اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ وزیراعظم نے پیٹ میں درد کی بات کی اس پر واک آوٹ کرتے ہیں، وزیراعظم نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کسی کا نام نہیں لیا بلکہ یہ کہا کہ جس کے پیٹ میں درد ہے بات کرلے، روز روز کے تماشے مت لگائیں، ملک کو چلنے دیں۔

منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ (ن)کے قائد نواز شریف کے بیان پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا ۔نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی راہنما و رکن قومی اسمبلی شاہ محمود قریشی نے نواز شریف کے بیان پر قومی اسمبلی میں اظہار خیال کر تے ہوئے کہا کہ اس بیان سے ہم گرے لسٹ سے بلیک لسٹ کی طرف جارہے ہیں۔ وزیراعظم ایوان کو اعتماد میں لیں،نواز شریف کہتے ہیں کہ جو میں نے کہا اس میں غلط کیا ہے۔

ہم نواز شریف سے پوچھنا چاہتے ہیں کہاس بیان کی ضرورت کیا تھی،ڈان لیکس والے صحافی کو پروٹوکول کے ساتھ ائیر پورٹ سے لیجایا جا تا ہے،کیا ہم بیرونی دنیا کے آلہ کار بن رہے ہیں نوازشریف کے بیان کی وجہ سے پاکستان اور بھارت میں کھلبلی مچ گئی ہے۔اس بیان پر نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس بلانا پڑا، آج پھر نواز شریف نے سیکیورٹی کمیٹی کے بیانیہ کو مسترد کر دیا ہے، نواز شریف کے اس بیان پر حکومت کی اتحادی جماعتیں بھی ساتھ نہیں دے رہی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، اگر ایسا تھا سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس کیوں بلا یا گیا،لوگوں نے نواز شریف کے خلاف ایف آئی آرز کٹوانا شروع لر دی ہیں۔ سپریم کورٹ بار آج پٹیشن دائر کرنے کو ہے۔اگر بیان غلط انداز میں پیش کیا گیا تو شہباز شریف اور چوہدری نثار وضاحتیں کیوں دے رہے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج غداری کے مقدمے کے مطالبے کئے جا رہے ہیں، یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اس کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، نواز شریف نے غیر ذمہ دارانہ بیان دیا ہے، انہیں معافی مانگ کر بیان واپس لینا چاہیے، اپنی غلطی تو مانیں اگر وہ اپنے موقف پر ڈٹے رہے تو ان کا نام ای سی ایل پر ڈالا جائے، باہرجا کر نہ جانے کس کے آلہ کار بن جائیں گے، یہ مسلم لیگ (ن) کا امتحان ہے، شاہد خاقان کا موقف قومی ہے اس کو تسلیم کرتا ہوں۔

پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ معاملہ بہت سنگین ہے، اس بیان پر ہم نے تشویش کا اظہار کیا ہے، ہم کئی برسوں سے دہشت گردی کا مقابلہ کر رہے ہیں، پاکستانیوں نے بڑی بڑی قربانیاں دی ہیں، نواز شریف نے عدالتی فیصلے کے بعد مہم چلائی،انہوں نے کہا کہ ہماری کوتاہیاں ہو سکتی ہیں، اسامہ بن لادن کے ساتھ نواز شریف کی ایسوسی ایشن کاسب کو پتہ ہے، جون میں ایف اے ٹی ایف نے فیصلہ کرنا ہے، پاکستان پر پابندیاں لگنے کے خدشات ہیں، انہوں نے کہا کہ ملتان ایئرپورٹ پر ایک جرنلسٹ کو لایا گیا، اے ایس ایف نے سہو لت دی، کتنے پاکستانیوں کے احساسا ت کو نواز شریف نے مجروع کیا ہے، فیڈریشن کو جھنجھوڑنا پڑے گا، وضاحت سے معاملات حل نہیں ہوتے، ہم اس طرح کے بیان کی مذمت کرتے ہیں۔

جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ ایک ذمہ دار آدمی کے منہ سے ایسا بیان آیا ہے جو تین دفعہ وزیراعظم رہ چکا ہے، اس کی تحقیق ہونی چاہیے، نواز شریف کو کیا مسئلہ پیش آیا تھا، نواز شریف سے پوچھنا چاہیے کہ انہوں نے یہ بیان کس تناظر میں دیا ہے،88ء میں وزیراعظم نے سکھوں کی لسٹ بھارت کو دی تھی وہ بھی غداری کے زمرے میں آتی ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کی رکن اسمبلی ثمن جعفری نے کہا کہ پونے پانچ برس تک آپ فیصلے لیتے رہے، اتنا بڑا الزام تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے نے دیا ہے، شہباز شریف کچھ اور کہہ رہے ہیں لیکن نواز شریف اپنی بات پر قائم ہیں۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ نوازشریف کا بیان بھارتی میڈیا نے اپنے مقاصد کیلیے استعمال کیا اور یہاں پر اسے سیاسی مقاصد کے لیے پھیلایا جارہا ہے جب کہ نوازشریف کے بیان کی مس رپورٹنگ ہوئی ہے،۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن رہنماوں نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی وضاحت کو مسترد کردیا اور اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر احتجاج کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بہت سے افراد کے پیٹ میں درد ہے، انہیں بولنے دیں۔پیپلزپارٹی کے رہنما اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ وزیراعظم نے پیٹ میں درد کی بات کی اس پر واک آوٹ کرتے ہیں۔اعجاز جاکھرانی کے بیان پر وزیراعظم نے کھڑے ہوکر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے الزام نہیں لگایا بلکہ یہ کہا کہ جس کے پیٹ میں درد ہے بات کرلے، روز روز کے تماشے مت لگائیں، ملک کو چلنے دیں۔