موبائل کارڈ کالنگ کارڈ پر ٹیکس کٹوتی سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ، ایف بی آر نے اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا ، ٹیکس کے اطلاق کے باوجود پاکستان میں موبائل فون کا استعمال کئی ممالک سے سستا ہے ، انوکھی منطق

ہفتہ 19 مئی 2018 18:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ 19 مئی 2018ء) موبائل کارڈ کالنگ کارڈ پر ٹیکس کٹوتی سے متعلق ازخود نوٹس میں ایف بی آرنے اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا ہے ، جس میں ایف بی آرنے موبائل کارڈ پر ہوشربا ء ٹیکس کٹوتی پر انوکھی منطق اپناتے ہوے کہا ہے کہ ٹیکس کے اطلاق کے باوجود پاکستان میں موبائل فون کا استعمال کئی ممالک سے سستا ہے اور ملک میں موبائل صارفین پر ٹیکسز کی شرح بنگلہ دیش،ملائشیائ ،ترکی،تھائی لینڈ،انڈونیشیائ سے کم ہے ، ایف بی آر نے اپنے تحریری جواب میں کہا ہے کہ دیگر ممالک میں موبائل صارفین سے کئی اقسام کی فیسز،لیویز اور دیگر چارچز بھی وصول کیے جاتے ہیں،موبائل صارفین سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں ماہانہ 4 سے ساڑھے 4 ارب کی ماہانہ کٹوتی کی جاتی ہے ، ایف بی آر کے مطابق موبائل صارفین سے مالی سال 17-2016 میں 51 ارب کی خطیر رقم ود ہولڈنگ ٹیکس میں وصول کیے گئی اور موبائل صارفین کے مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے ٹیکسز کی شرح میں بتدریج کمی کی گئی ،ایف بی آر کے مطابق ٹیکس کی شرح 14-2013 میں 15 فیصد جبکہ سال 18-2017 میں 12.5 فیصد ہے ،موبائل کالز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح کو کم کر کے 17 فیصد پر لایا گیا ،اورمجموعہ طور پر ود ہولڈنگ کی مد میں سالانہ 944 ارب روپے اکٹھے کیے جاتے ہیں،944 ارب روپے براہ راست ٹیکس کولیکشن کا 70 فیصد ہے،ایف بی آر نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ براہ راست ٹیکس کلیکشن کے ذریعے مالی سال 17-2016 میں 1393 ارب اکٹھے کیے ،موبائل صارفین سے ود ٹیکس کی مد میں کٹوتی مجموعی کلیکشن کا 5.5 فیصد ہے،ایڈوانس ود ہولڈنگ ٹیکس موبائل صارف کے اکاونٹ میں جمع کیا جاتا ہے،موبائل صارف مالی سال کے گوشواروں میں ایڈوانس ود ہولڈنگ ٹیکس ریفنڈ کروا سکتا ہے�

(جاری ہے)