نگران وزیراعظم پر اب تک حکومت اور اپوزیشن کا اتفاق نہ ہونا افسوسناک ہے، سراج الحق

جب سیاستدان کسی معاملے پر متفق نہیںہوتے تو پھر فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں، نگران وزیراعظم پر اب تک اتفاق ہو جانا چاہیے تھا، اس کے لیے ایسے فرد پر اتفاق ضروری ہے جو غیر جانبدار، بااعتماد، شفاف و غیر جانبدارانہ انتخابات کو یقینی بناسکے امیر جماعت اسلامی کی لیاقت بلوچ اور امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد کے ساتھ ملاقات میں گفتگو

ہفتہ 19 مئی 2018 22:39

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ 19 مئی 2018ء)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ نگران وزیراعظم پر اب تک حکومت اور اپوزیشن کا اتفاق نہ ہونا افسوسناک ہے ۔ جب سیاستدان کسی معاملے پر متفق نہیںہوتے تو پھر فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں ۔ نگران وزیراعظم پر اب تک اتفاق ہو جانا چاہیے تھا اور نگران وزیراعظم کے لیے ایسے فرد پر اتفاق ضروری ہے جو غیر جانبدار اور بااعتماد ہو اور شفاف و غیر جانبدارانہ انتخابات کو یقینی بناسکے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے منصورہ میں سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ اور امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد کے ساتھ ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ بیت المقدس کی آزادی کے لیے عالم اسلام کے حکمرانوں کو طیب اردگان کا ساتھ دینا چاہیے اور امت کو اب فیصلہ کن معرکے کے لیے تیار رہنا چاہیے ۔

(جاری ہے)

جب تک مسلم ممالک متحد ہو کر امت کے مسائل کے حل کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اختیار نہیں کرتے ، دشمن کے لیے ترنوالہ بنے رہیں گے اور دشمن انہیں باہم دست و گریبان کر کے اپنے مقاصد حاصل کرتا رہے گا ۔ اس وقت امت کے لیے سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی پریشانی کی سب سے بڑی وجہ بنی ہوئی ہے ۔ اگر ایران اور سعودی عرب کے تعلقات ٹھیک ہوتے تو امریکہ اپنا سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرتا نہ اسرائیل کو فلسطینیوں کے قتل عام کی جرأت ہوتی ۔

انہوںنے کہاکہ اس وقت سعود ی عرب اور ایران کے درمیان غلط فہمیوں کا خاتمہ ضروری ہے ۔ طیب اردگان نے جس جرأت سے امریکہ اور اسرائیل کو جواب دیاہے ، اسی جرأت کا مظاہرہ پاکستان سمیت تمام اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو کرناچاہیے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ادھورا احتساب مزید خرابیوں کا باعث بنتاہے اس لیے احتساب کا عمل جلد مکمل ہوناچاہیے ۔

رمضان المبارک ذاتی احتساب کا بھی مہینہ ہے اس لیے سب کو اپنے گناہوں کی بخشش کے ساتھ ساتھ ملک کو کرپٹ قیادت سے نجات دلانے کا بھی عہد کرناچاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں ہر کوئی دوسرے کا احتساب چاہتاہے اب یہ رویہ چھوڑنا پڑے گا کہ تیرا چور مردہ باد اور میرا چور زندہ باد ۔ انہوںنے کہاکہ شفاف انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں کو بھی اپنے اندر شفافیت لانے کی ضرورت ہے ۔ اگر سیاسی پارٹیاں کرپٹ اور بد دیانت لوگوں کو امیدوار نہ بنائیں تو کرپشن اور دھونس دھاندلی کا ہمیشہ کے لیے قلع قمع کیا جاسکتاہے ۔