اقوام متحدہ کا غزہ میں اسرائیلی جنگی جرائم کی تحقیقات کے حق میں ووٹ

اسرائیلی جنگی جرائم کے حوالے سے فوری طور پر غیر جانبدار اور عالمی نوعیت کی تحقیقات کرائی جائے،قراردادپیش

ہفتہ 19 مئی 2018 12:10

جینوا(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ 19 مئی 2018ء) اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کونسل نے عالمی جنگی جرائم کے تفتیش کاروں کو فلسطین میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والوں کی تحقیقات کے حق میں ووٹ دیا ہے۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے قرار داد پیش کی کہ فلسطین میں اسرائیلی جنگی جرائم کے حوالے سے فوری طور پر غیر جانبدار اور عالمی نوعیت کی تحقیقات کرائی جائے۔

عرب ٹی وی کے مطابق کونسل کے 47 اکان میں سے صرف دو رکن ممالک امریکا اور آسٹریلیا نے قرارداد کی مخالف کی جبکہ 29 نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ برطانیہ، سوئزر لینڈ سمیت 14 ممالک غیر حاضر رہے۔انسانی حقوق کونسل کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ تفتیش کاروں کی ٹیم تمام خلاف ورزیوں اور ذیادتیوں کی تحقیقات کرے گی جو جنگ جرائم کے زمرے میں بھی آتے ہوں۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ اسرائیل کے خلاف 30 مارچ سے بڑے پیمانے پر فلسطین شہریوں کا احتجاج جاری ہے جس پر اسرائیلی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں ابتک 60 شہری جاں بحق جبکہ 100 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔فسلطینی پناہ گزینوں کا مطالبہ ہے کہ انہیں اپنے گھر جانے کا حق دیا جائے جو اب اسرائیل کی حدود میں آگئے ہیں، غزہ پٹی پر ہزاروں فلسطینیوں کے احتجاج اور اسرائیلی فورسز کے ساتھ جھڑپوں کے 6 ہفتے بعد اقوام متحدہ کا غیر معمولی اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس کے آغاز میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ زید رعد الحسین نے اسرائیلی فورسز کی جارحانہ عسکری کارروائیوں کی سخت مخالفت کرتے ہوئے عالمی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ 14 مئی کو اسرائیلی فورسز نے نہتے احتجاجی مظاہرین کی کمر، سینے اور سر پر گولیاں برسائیں تاہم اسرائیل کی جانب سے ایسے کوئی شواہد موصول نہیں ہوئے جس سے اندازہ لگایا جا سکے کہ وہ جانی نقصان پہنچانے کے حق میں نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘بعض مظاہرین نے پتھر پھینکے، جلتی پتنگیں اسرائیلی حدود میں گرائیں، غزہ اور اسرائیل کے درمیان فینس کو وائر کٹر سے کاٹنے کی کوشش کی گئی تاہم مظاہرین کی جانب سے کوئی ایسا عمل نہیں کیا گیا جس سے کسی کی جان کو خطرہ لاحق ہو۔قرارداد کے حوالے سے امریکی ترجمان نے واضح کیا کہ کونسل اسرائیل کے معاملے پر جانبدار ہو رہا ہے اور قرارداد صرف ایک رخ ہے جبکہ حماس کے خلاف تحقیقات کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔