بلوچستان میں موٹروےنہیں بنائی،یہ پاکستان کاحصہ نہیں؟عبدالقدوس بزنجو

نوازشریف نےبلوچستان میں میٹروبس کیوں نہیں بنائی؟پنجاب کو جتنا بنانا ہے بنائیں لیکن بلوچستان کو بھی دیکھیں، ووٹ بینک بڑھانے کیلئے پاکستان کی سالمیت کونقصان پہنچا رہے ہیں۔وزیراعلیٰ بلوچستان کا خطاب

اتوار 20 مئی 2018 19:52

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار 20 مئی 2018ء): وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے شکوہ کیا ہے کہ
بلوچستان میں موٹروےنہیں بنائی،یہ پاکستان کاحصہ نہیں؟ نوازشریف نے بلوچستان میں میٹروبس کیوں نہیں بنائی؟ پنجاب کو جتنا بنانا ہےبنائیں بلوچستان کیلئےبھی کچھ کریں،ووٹ بینک بڑھانےکیلئےپاکستان کی سالمیت کونقصان پہنچا رہے ہیں، بلوچستان کورقبے کے لحاظ سے قومی اسمبلی کی نششتیں دی جائیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے بلوچستان اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گوادر میں پانی کیلئے چین اورایف ڈبلیواوکیساتھ ایم اویو پردستخط کیے ہیں۔ گوادرکے قریب2 ڈیموں پرمصنوعی طریقے سے بارش کا ٹیسٹ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اہم اور آخری بجٹ ہے۔

(جاری ہے)

ہم نے 2،3 ماہ میں اچھا بجٹ دیا ہے۔ ہم نے کم عرصے میں عوامی حکومت کی۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے ارکان سے رونق تھی۔

کوشش ہے کہ اسمبلی کے ماحول کوایسا رکھیں کہ لوگ یہاں سے کچھ سیکھ کر جائیں۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ اسکولوں کو عمارتیں دینےکا فیصلہ کیا ہے جس کیلئے ڈیڑھ ارب روپے بجٹ میں رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کھلی کچہری سےعوامی مسائل حل کرنے میں مدد ملی۔ ہم میٹروکی کیا بات کریں ہمارے چھوٹے چھوٹے مسائل حل نہیں ہوئے۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ نوازشریف نے بلوچستان میں میٹرو بس کیوں نہیں بنائی۔

بلوچستان میں موٹروے نہیں بنائی گئی، کیا بلوچستان پاکستان کا حصہ نہیں؟ پنجاب کو جتنا بنانا ہےبنائیں مگربلوچستان کے لیے بھی کچھ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ بینک بڑھانے کیلئے کیوں پاکستان کی سالمیت کونقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان کو رقبے کے لحاظ سے قومی اسمبلی کی نششتیں دی جائیں۔ سیاسی مقاصد حاصل کرنے کیلئے بھائی کوبھائی سے لڑانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ایوان میں مولانا عبدالواسع نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عبدالقدوس بزنجو نے اصل جمہوریت اورعوامی نمایندگی دکھائی۔ پاکستان کی خالق پارٹی کی جانب سے پاکستان پر بیانات افسوسناک ہیں۔ یہ حالات ہمارے ملک کے لیے المیہ ہیں۔ بلوچستان کی عوام سے معافی مانگنے کے باوجود زیادتیوں کا سلسلہ بند نہیں ہوا۔