بھارت کا پاکستان پر پھر سے خوفناک "حملہ"

انڈیا نے ایک بار پھرواٹر بم سے حملہ کردیا ، متنازعہ کشن گنگا پروجیکٹ کا افتتاح عالمی قوانین اورسندھ طاس معاہدہ کی صریحا خلاف ورزی ہے،ھارت متنازعہ ڈیموں کی تعمیر سے باز رہے، ایم یوسف سرور فریدی بھارت مغربی دریائوں کا بہتا پانی ہرگز نہیں روک سکتا لیکن پاکستان کی کمزور خارجہ پالیسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یکے بعد دیگر 120 ڈیم تعمیر کر لیئے جو کہ بہت بڑا انسانی مسئلہ ہے، وائس چیئرمین اور ورلڈ واٹر اسمبلی کی میڈیا سے گفتگو

پیر 21 مئی 2018 20:53

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 21 مئی 2018ء) انڈیا نے ایک بار پھرواٹر بم سے حملہ کردیا متنازعہ کشن گنگا پروجیکٹ کا افتتاح عالمی قوانین اورسندھ طاس معاہدہ کی صریحا خلاف ورزی ہے۔بھارت متنازعہ ڈیموں کی تعمیر سے باز رہے۔بھارت نے متنازعہ ڈیم سے متعلق پاکستان کو اعتماد میں نہیں لیا بلکہ مزاکرات میں بھی مکمل انحراف کرتا رہا۔

سندھ طاس معاہدہ کے آرٹیکل 3کے مطابق بھارت دریائے چناب، جہلم اور سندھ پر کسی صورت ڈیم یا کسی قسم کا تعمیراتی کام کرہی نہیں سکتا ۔ بھارت مغربی دریائوں کا بہتا پانی ہرگز نہیں روک سکتا۔ لیکن پاکستان کی کمزور خارجہ پالیسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یکے بعد دیگر 120 ڈیم تعمیر کر لیئے جو کہ بہت بڑا انسانی مسئلہ ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار سندھ طاس واٹر کونسل پاکستان کے وائس چیئرمین اور ورلڈ واٹر اسمبلی کے ڈائریکٹر ایم یوسف سرور فریدی نے میڈیا سے گفتگو میں کیا انہوں نے کہاکہ متنازعہ کشن گنگا پروجیکٹ سے پاکستان میں نیلم جہلم ہائیڈرل پاور پروجیکٹ پانی کی عدم دستیابی سے تباہ ہو کر ریت کا ڈھیر بن جائے گا۔

پاکستان دریائے جہلم کے پانی سے محروم ہوجائے گا۔ پاکستان کی حکومتوں نے اقتدار بچانے اورجنگ سے بچنے کی خاطر یہ انتہائی اہم اور قومی بقاء کا مسئلہ آئندہ حکومتوں پر چھوڑنے کا سلسلہ جاری رکھا ۔ جس سے بھارت نے ایک طویل المدتی پروگرام کے تحت پاکستان کے آبی وسائل اپنی حدود میں کنٹرول کرنے کیلئے یکے بعد دیگرے 300ڈیمز اور ھائیڈل پاور پروجیکٹس تعمیر کر رہا ہے ۔

جن میں چھوٹے بڑے 100ڈیمز مکمل ہو چکے ہیں اور 3درجن سے زائد پروجیکٹس کیلئے ابتدائی کام بھی شروع ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ خفیہ ہاتھوں نے پاکستان کو دنیا کے نقشہ سے ختم کرنے کیلئے قیام پاکستان کے فوراً بعد اپنی سرگرمیاں شروع کر دی تھیں ۔ اور پاکستان کے دریاؤں پر قبضہ کرکے جنگی ہتھیاروں کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے ۔

بھارت نے پاکستان کے خلاف سنگین آبی جارحیت کا محاذ شروع کردیا ہے۔بھارتی آبی جارحیت کوامریکہ،چائنا اوراقوام متحدہ سمیت پوری دنیا نے سامنے تسلیم کیا ہے۔چونکہ پانی کشمیر سے بھی بڑا مسئلہ ہے۔ سندھ طاس معاہدہ بھارت یکطرفہ ختم نہیں کرسکتا۔معاہدہ ختم کرنے سے پاکستان کوستلج بیاس اور راوی کے پانی پر بھی حق حاصل ہوجائے گا۔مگر یہ باہمی رضامندی کے بغیر ممکن ہی نہیں ہے۔

وطن عزیز آج آبی قلت ، توانائی کے شدید بحران اور زبردست معاشی بدحالی کی لپیٹ میں ہے ۔ یہ بحران اچانک پیدا نہیں ہوئے یہ ایک طویل ترین کولڈ وار کا نتیجہ ہے ۔قومی پاسبان بھارت کی یہ صلاحیت ختم کر سکتے ہیں۔ موجودہ دور میں نفسیاتی اور تکنیکی جنگ ، کلاشن کوف اور ایٹمی جنگ سے کہیں زیادہ اہمیت کی حامل ہے ۔یہ ظلم اور دہشت گردی کو انتہا ہے کہ اب بھارت دریائے ستلج ، بیاس اور راوی کے بعد پاکستان کے باقی ماندہ دریاؤں چناب ،جہلم اور سندھ کا پانی بھی اپنی حدود میں کنٹرول کرلیا ہے۔دریائے ستلج اور راوی میں پانی نہ آنے کے باعث پانی کے گراؤنڈ لیول کی ری چارجنگ پراسس ختم ہوگیا ۔ کروڑوں انسانوں کی زندگیاں بچانے کیلئے فی الفور دریائے راوی کا پانی رہلیز کیا جائی