ْ پاکستان کا چین سے تعلق وقت کیساتھ مزید مستحکم و مضبوط ہورہا ہے، سی پیک کی تکمیل ہمارا مقصد ہے ، امید ہے ان منصوبوں میں بلوچستان کیساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہوگی ،

افغانستان اور ایران سے خوشگوار تعلقات کے خواہشمند ہیں ،سی پیک منصوبے سے دونوں ممالک بھی بہترین تجارتی مواقع حاصل کرسکتے ہیں ،عظیم منصوبے میں افغانستان کی شمولیت سے خطہ میں تجارتی سرگرمیوںکے فروغ کیساتھ امن وامان میں بہتری آئیگی،سرحد پار کرنیوالے آنیوالے دہشتگردوں کا راستہ روکنے کیلئے پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام شروع ہوچکا ہے ،افغانستان سے ہونیوالے دہشت گردی نے سرحد پر باڑ لگانے پر مجبور کیا،وزیراعلیٰ بلوچستان چین پاکستان کیساتھ دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے ، بلوچستان کا دورہ کرکے بہت خوشی ہوئی ، بلوچستان کے مختلف سینیٹروں، سیاستدانوں سے ملاقاتیں کرکے صوبے کو درپیش مشکلات سے آگاہی حاصل کی ہے ،چین بلوچستان میں زراعت، پانی، توانائی، تعلیم اور دیگر شعبوں میں صوبائی حکومت کی معاونت کرئیگا ، چینی کمپنیوں کو بھی مقامی کمپنیوں کیساتھ مشترکہ منصوبوں کی طرف راغب کیا جائیگا، افغانستان میں امن کے قیام اور سی پیک کے منصوبوں میں شمولیت سے خطہ میں ترقیاتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا،چینی سفیر یاؤ جنگ کی عبدالقدوس بزنجو سے ملاقات میں گفتگو، تحائف اور یادگاری شیلڈز کا تبادلہ

بدھ 23 مئی 2018 23:26

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 23 مئی 2018ء)وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ پاکستان کا چین سے گہرا تعلق ہے جو وقت کیساتھ ساتھ مزید مستحکم و مضبوط ہورہا ہے، سی پیک کی تکمیل ہمارا مقصد ہے جس سے نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے ملک میں ترقی آئیگی اور یہ خطہ معاشی وتجارتی سرگرمیوں کا مرکز بنے گا، امید ہے سی پیک کے منصوبوں میں بلوچستان کیساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہوگی کیونکہ گوادر اور بلوچستان سی پیک کا مرکز ہیں،سی پیک منصوبہ پاکستان سمیت پورے خطے کی مجموعی ترقی میں اہم کردار ادا کرئیگا ، اس کیلئے بلوچستان حکومت چینی سرمایہ کاروں کو ہر طرح کی معاونت فراہم کرے گی، ہم افغانستان اور ایران سے خوشگوار تعلقات کے خواہشمند ہیں سی پیک منصوبے سے دونوں ممالک بھی بہترین تجارتی مواقع حاصل کرسکتے ہیں ،سی پیک میں افغانستان کی شمولیت سے خطہ میں تجارتی سرگرمیوںکے فروغ کیساتھ امن وامان میں بہتری آئیگی،سرحد پار کرنیوالے آنیوالے دہشتگردوں کا راستہ روکنے کیلئے پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام شروع ہوچکا ہے ،افغانستان میں ہندوستان کی مداخلت کیوجہ سے پاکستان سے ملحقہ سرحد کے کئی چھوٹے شہروں میں بھارت نے اپنے قونصلیٹ قائم کئے ہیں جن کا مقصد بلوچستان اورپاکستان میں بدامنی پھیلانا ہے، دہشت گردی کے واقعات افغان سرزمین کو استعمال کرنے کے ثبوتوں نے سرحد پر باڑ لگانے پر مجبور کیا۔

(جاری ہے)

وہ پاکستان میں تعینات چینی سفیر یاؤ جنگ سے گفتگو کررہے تھے جنہوں نے وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں ان سے ملاقات کی۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر جام کمال بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان اور چین کا رشتہ انتہائی مضبوط ہے چین نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ،ہم امید رکھتے ہیں کہ آنیوالے دنوں میں یہ دوستی مزید مضبوط ہوگی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ سی پیک کے منصوبوں میں بلوچستان کو اس کا جائز حصہ دینے اور ترقیاتی منصوبوں میں شامل کرنے سے لوگوں کے خدشات ختم ہوں ،بلوچستان سی پیک کا مرکز ہے لیکن ترقیاتی منصوبے پنجاب میں شروع کئے ،ہمارے پاس شاہراہوں کی کمی ہے، پانی، زراعت اور توانائی کے دیگر شعبوں میں بہتری لانے کیلئے حکومت اپنے محدود وسائل کے اندر رہتے ہوئے بہتری لارہی ہے تاکہ سی پیک کے سلسلے میں آنیوالے سرمایہ کاروں کو کسی قسم کی مشکلات اور مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ بلوچستان جغرافیائی اہمیت کا حامل خطہ ہے جہاں قدرتی وسائل، طویل ساحلی پٹی اور منافع بخش کاروبار کے وسیع مواقع موجود ہیں جس کیلئے بلوچستان حکومت چینی سرمایہ کاروں کو ہر طرح کی معاونت فراہم کرے گی، ہم افغانستان و ایران سے انتہائی خوشگوار تعلقات کے خواہشمند ہیں کیونکہ سرحد کے دونوں اطراف ایک زبان اور ثقافت کی حامل اقوام آباد ہیں جن کی آپس میں رشتہ داریاں ہیں چین پاکستان اقتصادری راہداری سے یہ دونوں ممالک بھی بہترین تجارتی مواقع حاصل کرسکتے ہیں ،سی پیک میں افغانستان کی شمولیت سے خطہ میں تجارتی سرگرمیوںکے فروغ کیساتھ ساتھ امن وامان میں بہتری آئے گی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ پاک افغان سرحد طویل ہے جس پر باڑ لگانے کا کام شروع ہوچکا ہے تاکہ غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنیوالے افراد اور دہشت گردوں کا راستہ روکا جاسکے، افغانستان سے ہمارے تعلقات ہمیشہ بہتر رہے ہیں تاہم پچھلے ایک دہائی سے افغانستان میں ہندوستان کی مداخلت زیادہ ہوگئی ہے اور پاکستان سے ملحقہ سرحد کے کئی چھوٹے شہروں میں ہندوستان نے اپنے قونصلیٹ قائم کئے ہیں جن کا مقصد بلوچستان اورپاکستان میں بدامنی پھیلانا ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان نے مشکل وقت میں افغانستان کا ساتھ دیا، بلوچستان میں ابھی تک لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین موجود ہیں،افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی بھی کوئٹہ میں رہ چکے ہیں لیکن دہشت گردی کے واقعات اور دہشت گردوں کے افغان سرزمین کو استعمال کرنے کے ثبوتوں نے سرحد پر باڑ لگانے پر مجبور کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا افغانستان میں امن قائم ہونے ے اس خطہ میں تجارتی سرگرمیوں میں بہت اضافہ ہوگا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان میں تعینات چینی سفیر نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے چین کیلئے نیک خواہشات اور جذبہ کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کیساتھ دوستی کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے ،چین پاکستان اقتصادی راہداری چین لئے بھی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے جس کی تکمیل سے خطے میں تجارتی سرگرمیوں میں غیر معمولی اضافہ ہوگا، بلوچستان کا دورہ کرکے بہت خوشی محسوس ہورہی ہے اور بلوچستان کیساتھ تعلقات آئندہ آنیوالے دنوں میں مزید مستحکم ہوں گے۔

چینی سفیر نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف سینیٹروں، سیاستدانوں اور معتبرین سے ملاقاتیں کی ہیں اور بلوچستان کو درپیش مشکلات سے آگاہی حاصل کی ہے۔انہوں نے یقین دلایا کہ چین بلوچستان میں زراعت، پانی، توانائی، تعلیم اور دیگر شعبوں میں صوبائی حکومت کی معاونت کرئیگا ،چینی کمپنیوں کو بلوچستان کی مقامی کمپنیوں کیساتھ مشترکہ منصوبوں کی طرف راغب کیا جائیگا۔

چینی سفیر نے بتایا کہ انہوں نے حال ہی میں کابل کا دورہ کیا ہے افغانستان میں امن کے قیام اور سی پیک کے منصوبوں میں شمولیت سے خطہ میں ترقیاتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ سی پیک میں بلوچستان کیلئے بہت سے منصوبے شامل ہیں جن پر کام جاری ہے ،تمام منصوبوں میں صوبائی حکومت اور عوام کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ چینی سفیر نے وزیراعلیٰ کو سی پیک کے زیر تکمیل منصوبوں اور آئندہ کے لائحہ عمل سے بھی آگاہ کیا۔ بعدازاں وزیراعلیٰ بلوچستان اور چینی سفیر کے درمیان تحائف اور یادگاری شیلڈز کا تبادلہ ہوا۔