اسلام آباد ہائی کورٹ میں رمضان میں لاٹری شوز کے معاملے کی سماعت

شوکاز کے مرتکب اینکرز کے وکلاء عدالت میں پیش ہوئے پیمراعدالتی حکم پر من وعن عمل نہیں کراسکی،پیمرا قوانین کیمطابق دس فیصد غیرملکی مواد دکھایاجاسکتاہے،کوئی بھی چینل لاٹری شوزنہیں دکھاسکتا، وکیل پیمرا رمضان المبارک کسی بھی معاشرے میں خیرکی علامت سمجھاجاتاہے،آپ لوگوں کو بلاکرہمیںخوشی نہیں ہوتی، جسٹس شوکت عزیز صدیقی ْ عدالت نے حکمنامہ لکھواناشروع کردیا اور کیس کی مزید سماعت 30مئی تک کے لئے ملتوی کر دی گئی

بدھ 23 مئی 2018 20:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 23 مئی 2018ء)اسلام آباد ہائی کورٹ میں گزشتہ روز رمضان میں لاٹری شوز کے معاملے پر سماعت ہوئی،اسلام آبادہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کی جبکہ شوکاز کے مرتکب اینکرز کے وکلاء عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے استفسار کیا کہ شعیب احمد شیخ عدالت میں پش کیوں نہ ہوئے۔

جس پر شعیب شیخ کے وکیل نے کہا کہ اگر عدالت حکم دے تو آئندہ سماعت پر پیش ہوجائینگے جبکہ وکیل نبیل احمد نے عدالت کو بتایا کہ پیمراحکم دے چکی ہے کہ نو بجے کے بعد پروگرام کیا کاسکتاہے۔جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ آپکے رمضان پروگرام میں جو ہوتاہے تو وہ سب معلوم ہے،ایک اداکارہ برہنہ جسم پر آئی ایس آئی کا ٹیٹو بنواتی ہے،اسی اداکارہ کو آپ بطور مہمان پروگرام میں بلاتے ہیں۔

(جاری ہے)

عدالت نے مزید کہا کہ عامرلیاقت کہتاہے کہ مجھے آئی ایس آئی کا ایجنٹ کہاجاتاہے اگر میں آئی ایس آئی کا ایجنٹ نہ ہوں تو راکا ایجنٹ بنوں، بہت مشکل ہے کہ کس کو محب وطن اورغدارسمجھیں،اگرمیڈیا ریٹنگ میں کچھ کم ہوجائے تو کیا ہوجائیگا،رمضان میں متنازعہ اداکارہ کو بلاکر شوز کرواتے ہیں،سب پیسہ بنانے میں لگے ہوئے ہیں،کسی کو پاکستان کی تعمیر میں دلچسپین نہیں۔

جسٹس شوکت عزیز صدیق نے کہا کہ ساحرلودھی آپکوشرم آنی چاہیے،صبح کے پروگرام میں معصوم بچیوں سے مجرا کرواتے ہو شرم آنی چاہیے۔پیمرا کے وکیل کا کہنا تھا کہ پیمراعدالتی حکم پر من وعن عمل نہیں کراسکی،پیمرا قوانین کیمطابق دس فیصد غیرملکی مواد دکھایاجاسکتاہے،کوئی بھی چینل لاٹری شوزنہیں دکھاسکتا۔جسٹس شوکت عزیز صدیق نے کہا کہ رمضان المبارک کسی بھی معاشرے میں خیرکی علامت سمجھاجاتاہے،آپ لوگوں کو بلاکرہمیںخوشی نہیں ہوتی۔

ساحر لودھی نے کہا کہ عدالت کی بہت عزت کرتاہوں،میں ذاتی طور پر عدالت کے ایسے فیصلے کی حمایت کرتاہوں،رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی پروگرام کوختم کردیا۔جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے کہا کہ آپ غلطی تسلیم کرلیں نوٹس واپس لے لینگے۔جس پر ساحر لودھی نے کہا کہ میں بھی آپکی طرح عاشق رسول ؐہوں ۔جس پر جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے کہا کہ میں عاشق رسولؐ نہیں آپ ہونگے، میں تو عاشق رسولؐ کے جوتوں کی خاک بھی نہیں،رمضان پروگرامز میں آپ لوگ تجویدقرآن پروگرام کیوں نہیں کرتے۔

جس پر ساحر لودھی نے کہا کہ آپکے حکم پر ہم نے اپنے پروگرامز میں پی ایچ ڈی سکالرز کو بلایا۔ساحر لودھی کے وکیل نے کہا کہ پیمرانے تفریحی پروگرامز کی رات نوبجے کے بعد دی۔جسٹس شوکت عزیز صدیق نے کہا کہ میں حضور اکرم ﷺ کے پاس لاٹری کا ٹکٹ لیکر کس منہ سے جاؤں گا،حج عمرہ صاحب استطاعت پر فرض ہے،عامرلیاقت کی وجہ سے بڑے بڑے ٹائی ٹینک جیسے جہاز ڈوب جاتے ہیں، عامرلیاقت نے میری ذات کے حوالے سے بات کی جسکو اگنورکرتاہوں۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عامرلیاقت نے کہا کہ نمازبکتی ہے تو رمضان بھی بیچوں گا۔جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ جلوہ اور ایٹ ایکسن کے خلاف معاملہ نوٹس سے بڑھ چکاہے،ایٹ ایکسن اورجلوہ کے خلاف بہت سی شکایات ہیں، دیکھنا ہوگا کہ چینلوں کے مالکان کے تانے بانے کہاں ملتے ہیں۔جس کے بعد عدالت نے حکمنامہ لکھواناشروع کردیا اور کیس کی مزید سماعت 30مئی تک کے لئے ملتوی کر دی گئی۔