نواز شریف کو کب تک جیل بھیج دیا جائے گا، تاریخ سامنے آگئی

نوازشریف عید الفطر جیل میں نہیں لندن میں منائیں گے،چوہدری اعتزاز احسن میاںصاحب کی حکومت نے سر جھکا کر ڈان لیکس پر کمیٹی بنائی،مشاہد اللہ اور پرویز رشید کو ہٹایا نواز شریف کے بچوں کے پاس اربوں روپے کی جائیدادیں ہیں،سینیئر رہنما پیپلزپارٹی کی میڈیا سے گفتگوٍ

جمعرات 24 مئی 2018 00:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 24 مئی 2018ء) پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما چوہدری اعتزاز احسن نے دعوی کیا ہے کہ شریف برادارن کونہیں روک سکتا ۔ میاں نوازشریف عید الفطر جیل میں نہیں لندن میں منائیں گے، میاںصاحب کی حکومت نے سر جھکا کر ڈان لیکس پر کمیٹی بنائی ، مشاہد اللہ اور پرویز رشید کو ہٹایا نواز شریف کے بچوں کے پاس اربوں روپے کی جائیدادیں ہیں گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ جوائنٹ سیشن کے دور میں روزانہ اجلاس ہوتے تھے نواز شریف نے کبھی نہیں بتایا ان کے ماتحت نے استعفیٰ دینے کا کہا ہے۔

میاں صاحب نے کبھی یہ احساس نہیں دلایا ایسی کوئی بات نہیں ہوئی کہ کسی نے نواز شریف کو پیغام دیا ہو۔

(جاری ہے)

نواز شریف نے کبھی استعفیٰ کے دباؤ پر اشارہ تک نہ دیا۔ نواز شریف نے کبھی استعفیٰ کے مطالبے پر ایک لفظ نہ بولے میاں صاحب کا بیان 342 کے تحت ریکارڈ کیا گیا ہے میاں صاحب کی بڑی کوشش ہے کہ ڈیل ہو جائے۔ میاں صاحب نے پریس کانفرنس سے دباؤ ڈالا سوال جواب نہیںلئے ۔

انہو ں نے کہا کہ کوئی ملزم جس کے 2 بیٹے ہوں معزور ہوں اس کی ضمانت نہیں ہو سکتی۔ نواز شریف نے کہا بیٹے معزور ہیں تو ضمانت مسترد ہو جانی چاہئے تھی، میاں صاحب کی جگہ عام آدمی کا مقدمہ ہوتا تو رویہ مختلف ہوتا ۔ عدالتیں نواز شریف کے کیس میں نرمی کا مظاہرہ کرتی ہیں۔ سوالات اس وقت دیئے جاتے اور جواب لئے جاتے ہیں۔ میاں صاحب کو جو سوالات دیئے گئے اس کا پرچہ آؤٹ ہو گیا۔

نواز شریف نے آج کہا کہ فوج کو ریاستی امور سے لاتعلق رہنا چاہئے اور انٹرنل سیکیورٹی سے بھی لا تعلق ہونا چاہئے۔ کاش نوا زشریف یہ باتیں حلف لینے کے بعد کہتے تو اچھا ہوتا انہوں نے مزید کہا نواز شریف نے داخلہ سیکیورٹی خود دیکھنے کا اعلان کیوں نہیں کیا ،نواز شریف بولتے تو ہم استعفیٰ مانگنے والے افسر کا نام لینے کا کہتے ۔ میاں صاحب کی حکومت نے سر سجھکا کر نوکری کی، مشرف کو باہر بھیجا سر جھکا کر ڈان لیکس پر کمیٹی بنائی اور سر جھکا کر مشاہد اللہ پرویز رشید کو ہٹایا اب جب وہ خو د نااہل ہوئے تو خلاف بات کرتے ہیں۔

1990 ،1993 2013, میں نواز شریف وزیراعظم بنے لیکن کابینہ وہی رہا ۔ نواز شریف کا بینہ میں ایک دو لوگ بدلتے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ نواز شریف کو کوئی مسئلہ نہیں ہے کیونکہ ان کا نام ای سی ایل میں نہیں ہے۔ نواز شریف کہتے ہیںکہ شواہد موجود ہیں لیکن عدالت میںلاتعلق ہو گئے، نواز شریف کے بچوں کے پاس اربورں کی جائیداد یں ہیں جبکہ نواز شریف خود کہتے ہیں کہ کوئی اپنے نام پر جائیداد نہیں رکھتا۔ نواز شریف اتنی غلط بیانی کرتے ہیں کیا کوئی انہیں قبول کریں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ نوا زشریف نے جے آئی ٹی کے 12 ارکان پر سارا ملبہ ڈال دیا۔ دونوں افسران کی اپنی حکومت نے انکوائری کمیٹی میں بٹھائے تھے۔ نیب نے نواز شریف کے خلاف کرپشن کے کیسز ثبوت کے بناء پر بنائے ۔