نگران وزیراعظم انتخاب معاملہ پر وزیراعظم ، اپوزیشن لیڈر ڈیڈ لاک، معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے حوالے کرنے کا فیصلہ

اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے مزید ملاقات کرنے سے بھی انکار کر دیا تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے مشترکہ امیدوار تصدیق حسین جیلانی اور عشرت حسین میں سے کسی ایک نام پر پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق ہونے کا امکان ابھی تک ان کے پاس پارلیمانی کمیٹی بنانے کے لئے کوئی درخواست نہیں آئی، سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق

جمعہ 25 مئی 2018 21:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 25 مئی 2018ء)نگران وزیر اعظم کے انتخاب کے معاملے پر وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان ڈیڈ لاک ختم نہ ہونے کی وجہ سے معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے حوالے کیا جا رہا ہے اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے مزید ملاقات کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے دوسری طرف تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے مشترکہ امیدوار تصدیق حسین جیلانی اور عشرت حسین میں سے کسی ایک نام پر پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق ہو سکتا ہے جبکہ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا ہے کہ ابھی تک ان کے پاس پارلیمانی کمیٹی بنانے کے لئے کوئی درخواست نہیں آئی۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم اور خورشید شاہ کے درمیاں ملاقات کے امکان ختم ہوگئے ہیں تاہم وزیرا عظم شاہد خاقان عباسی نے انھیں پیر کو ملاقات کی دعوت دے دی ہے جبکہ خورشید شاہ نے ملاقات کی بجائے وزیر اعظم کو خط لکھ کر اپنے تحفظات سے آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نگران وزیراعظم کے مجوزہ نام پارلیمانی کمیٹی کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے وزیراعظم سے اب کوئی ملاقات نہیں ہوگی۔

(جاری ہے)

جلد سپیکر کو پارلیمانی کمیٹی کے لیے 2 نام بھجوا دوں گا۔ نگراں وزیراعظم کے لیے ذکا اشرف اور جلیل عباس جیلانی کے نام بھیجیں گے جبکہ پیپلز پارٹی نے وزیراعظم کو اپنے تحفظات سے آگاھ کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے اور وہ وزیراعظم کو خط لکھ رہے ہیں پیپلز پارٹی کی جانب سے وزیراعظم کو خط میں طے شدہ باتوں سے پیچھے ہٹنے کا گلہ بھی کیا جائیگا،خورشید شاہ نے اسپیکر قومی اسمبلی کو بھی خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ معاملہ 28 مئی تک حل نہ ہوا تو تحریری طور پر نام اسپیکر کو بھیج دوں گا،اسپیکر کو تحریری طور پر بھیجے گئے نام حتمی نام تصور کئے جائیں گے، ہماری طرف سے پارلیمانی کمیٹی کے لئے نوید قمر اور شیری رحمن کا نام دیا جائے گا جبکہ ایک نام تحریک انصاف اور ایک ایم کیو ایم دے گی چار نام حکومت کے ہونگے اس معاملے پر سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شیری رحمن کا کہنا ہے کہ نگران وزیراعظم کے معاملے کے حل میں ن لیگ رکاوٹ بنی ہوئی ہے، ن لیگ اب نئے نویلے نام لا رہی ہے، جو نام لائے جا رہے ہیں پتہ نہیں یہ نام ان کے ہیں یا کس کے ہیں ن لیگ کی رکاوٹ کے باعث معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو جائیگان لیگ اپنی کی ہوئی بات سے پیچھے ہٹ رہی ہے، ن لیگ اس وقت بٹوارے میں بھی ہے ا س سارے معاملے پر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا ہے کہ وزیراعظم یا اپوزیشن لیڈر نے ابھی تک نگران وزیراعظم کے تقرر سے متعلق پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کی درخواست نہیں کی ،وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی درخواست کے بعد ہی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دوں گا۔

اسمبلیوں کی مدت ختم ہونے کے تین روز بعد پارلیمانی کمیٹی تشکیل پاتی ہے ، پارلیمانی کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کے چار چار ارکان شامل ہوں گے ، ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کی مدت ختم ہونے کے ساتھ ہی سپیکر چیمبر خالی کردوں گا، اور بطور سپیکر ضروری فائل ورک گھر بیٹھ کر بھی کر سکتا ہوںمیں آئندہ انتخاب کس حلقہ سے لڑوں گا ، فیصلہ پارٹئ قیادت کے ہاتھ میں ہے واضح رہے کہ نگران وزیر اعظم کے لئے جلیل عباس جیلانی ، ذکائ اشرف، ڈاکٹر عشرت ، تصدق جیلانی اور ناصر الملک کے نام سامنے اچکے ہیں ڈاکٹر عشرت اور تصدق جیلانی کے نام پر تحریک انصاف کو بھی کوئی اعتراض نہیں ہے